مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
ذات الرقاع کی جنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1630
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آ گئے اور ایک ایسے جنگل میں دوپہر ہو گئی جس میں کانٹے بکثرت تھے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہیں) اتر گئے اور لوگ جنگل میں جابجا پھیل گئے اور درختوں کے سائے میں ٹھہرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیکر کے ایک گھنے درخت کے نیچے ٹھہرے اور اپنی تلوار اس پر لٹکا دی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم تھوڑی ہی دیر سوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آواز دی۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے میرے سونے کی حالت میں میری تلوار کھینچ لی، اسی اثنا میں میں اٹھ بیٹھا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں دیکھی۔ یہ مجھ سے کہنے لگا کہ اب بتا تجھے میرے ہاتھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ اللہ بچا سکتا ہے پس یہ ہے وہ جو اب بیٹھا ہوا ہے۔“ لیکن پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ سزا نہ دی۔