سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (حج میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ پس جب ہم کسی بلندی پر چڑھتے تو لا الہٰ الا اللہ اور اللہ اکبر کہتے تھے، ہماری آوازیں بلند ہوتی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! اتنا نہ چلاؤ اپنی جانوں پر آسانی کرو کیونکہ تم لوگ نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو نہ کسی غائب کو۔ بیشک وہ سنتا ہے۔ وہ قریب ہے۔ (سیڑھیاں چڑھتے وقت بھی اللہ اکبر کہنا چاہیے)
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم بلندی پر چڑھتے تھے تو اللہ اکبر کہتے تھے اور جب پستی میں اترتے تھے تو سبحان اللہ کہتے تھے۔ (سیڑھیاں اترتے وقت سبحان اللہ کہے)
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے یا سفر کرتا ہے تو جس قدر عبادت وہ گھر میں رہ کر یا حالت صحت میں کیا کرتا تھا، وہ سب اس کے لیے لکھی جاتی ہیں۔ (یعنی ثواب میں کمی نہیں ہوتی)۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ تنہائی میں کیا خرابی ہے۔ تو کوئی مسافر رات کے وقت تنہا سفر نہ کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟“ اس نے کہا جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو انھیں (کی خدمت) میں کوشش کر۔ (کیونکہ وہ بوڑھے اور بےسہارا تھے)“
سیدنا ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور لوگ اپنی خواب گاہوں میں تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کو بھیجا کہ کسی اونٹ کی گردن میں کوئی کنگن تانت کا یا اور کسی قسم کا باقی نہ رہے مگر یہ کہ کاٹ دیا جائے۔
67. جو شخص اسلامی لشکر میں اپنا نام لکھوا لے اور اس کی بیوی حج کے لیے جائے یا اور کسی قسم کا عذر ہو تو کیا اس کو (جہاد میں نہ جانے کی) اجازت دے دی جائے؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور نہ کوئی عورت بغیر اپنے محرم رشتہ دار کے سفر کرے۔ تو ایک شخص کھڑا ہو گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! فلاں فلاں جہاد میں میرا نام لکھا گیا ہے۔ اور میری بیوی حج کے لیے جا رہی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کر۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان لوگوں کے حال پر تعجب کرتا ہے جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے جنت میں داخل ہوتے ہیں۔ (یعنی مسلمان ہوتے ہیں)۔“
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مقام) ابواء میں یا ودان میں میری طرف سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دارالحرب والے مشرکوں کی نسبت پوچھا گیا کہ ان پر شب خون کیا جاتا ہے۔ تو ان کی عورتیں اور بچے بھی قتل ہو جاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بھی ان ہی میں سے ہیں۔“(اگر قتل ہو جائیں تو کچھ مضائقہ نہیں) اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا: ”چراگاہیں اللہ اور رسول کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں۔ ‘ ‘
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی جہاد میں ایک عورت مقتولہ ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔