سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر و برکت وابستہ ہے۔ (یعنی یا تو آخرت کا دائمی) ثواب اور (یا دنیا میں) مال غنیمت۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے گھوڑا رکھے، صرف اللہ پر ایمان لانے کی وجہ سے اور اس کے وعدوں کو سچا سمجھ کر، تو بیشک اس کا کھانا، پینا، لید اور اس کا پیشاب، غرض اس کی ہر چیز قیامت کے دن ثواب بن کر اس کی ترازو اعمال میں تلے گی۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے باغ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا رہتا تھا اس کا نام لحیف تھا اور بعض کہتے ہیں کہ اس کا نام لخیف تھا۔
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک گدھے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا تھا، اس گدھے کا نام عفیر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے؟ .... اور ساری حدیث بیان کی جو پہلے گزر چکی ہے۔ (دیکھئیے کتاب: علم کا بیان۔۔۔ باب: اس بات کو برا سمجھ کر کہ وہ لوگ نہ سمجھیں گے جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لیے مخصوص کر لیا۔)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) مدینہ میں کچھ خوف تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھوڑے پر سوار ہوئے جس کا نام مندوب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے۔ جب واپس لوٹے تو فرمایا: ”ہم نے خوف کی کوئی بات نہیں دیکھی اور بیشک ہم نے اس گھوڑے کو دریا (کی طرح تند و تیز) پایا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”نحوست صرف تین چیزوں میں ہے۔ (1) گھوڑے (2) عورت (3) گھر میں۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ کیا تم لوگ غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انھوں نے کہا (ہاں) لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے (وجہ یہ تھی کہ قبیلہ) ہوازن (کے لوگ) بڑے تیرانداز تھے۔ ہم نے جب ان سے مقابلہ کیا اور ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے۔ پھر مسلمان مال غنیمت پر جھک پڑے اور کافروں نے تیر برسانا شروع کیے (ہم پیچھے ہٹ گئے) مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے بیشک میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ اس کی لگام پکڑے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے جاتے تھے ”میں نبی ہوں، اس میں کچھ جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب (جیسے) سردار کا بیٹا ہوں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جس کا نام عضباء تھا، کوئی اونٹنی اس کے آگے نہ بڑھتی تھی۔ پس ایک اعرابی نوجوان اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور وہ اس سے آگے نکل گیا تو مسلمانوں کو یہ بات بہت شاق گزری یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ پر یہ حق ہے کہ دنیا بھر کی جو چیز بلند ہو اس کو پست (بھی) کر دے۔“