سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایماندار جب جہنم سے محفوظ رہنے کا حکم پائیں گے تو ایک پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہے روک لیے جائیں گے پھر وہ اپنے ان مظالم کا جو ان میں باہم دنیا میں ہوئے تھے قصاص لیں گے، یہاں تک کہ جب وہ پاک صاف ہو جائیں گے تو انھیں دخول جنت کی اجازت دی جائے گی۔ پس قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے کہ ہر شخص اپنے گھر (مسکن) کو جنت میں اس سے زیادہ پہچان لے گا جس طرح وہ اپنے مسکن کو دنیا میں جانتا تھا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک اللہ تعالیٰ مومن کو قریب کر لے گا پھر اس پر اپنا پردہ رکھ کر اس کو چھپا لے گا اور فرمائے گا کہ کیا تو فلاں گناہ کو جانتا ہے، کیا تو فلاں گناہ کو جانتا ہے؟ وہ عرض کرے گا کہ ہاں اے پروردگار! یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس سے اس کے تمام گناہوں کا اقرار کرا لے گا اور وہ شخص اپنے دل میں خیال کرے گا کہ مارا گیا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے اس کو دنیا میں تیرے لیے پردے میں رکھا تھا اور آج میں تیرے گناہ معاف کیے دیتا ہوں پھر اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی۔ لیکن رہے کافر اور منافق تو ان کی نسبت (علی الاعلان) گواہ لوگ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا تھا آگاہ رہو ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے لہٰذا وہ اس پر ظلم نہ کرے اور نہ اس کو رسوا کرے اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں مصروف رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی کرتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان سے کوئی مصیبت دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر سے قیامت کی مصیبتوں میں سے اس کی مصیبت کو دور کرتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپاتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کا عیب پوشیدہ رکھے گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنے بھائی کی مدد کر خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ تو ہم (سمجھ گئے کہ) مظلوم کی مدد کریں مگر (یہ نہیں سمجھے کہ) ظالم کی مدد کس طرح کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کے ہاتھ پکڑ لو۔ (یعنی ظالم کو ظلم سے روک دو)۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ظلم کے سبب سے ظالم پر تاریکیاں مسلط کر دی جائیں گی۔ ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے بھائی کی آبرو یا کسی اور چیز کے متعلق ظلم کیا ہو اس کو چاہیے کہ آج اس سے معاف کروا لے، قبل اس کے کہ دینار و درہم نہ رہے (کیونکہ قیامت کے دن) اگر اس کا کوئی عمل صالح ہو گا تو اس سے بقدر اس کے ظلم کے لے لیا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس مظلوم کی بدیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی۔“(نعوذ بااﷲ من ذلک)۔
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص کسی کی کچھ زمین زبردستی لے لے گا تو قیامت کے دن اس زمین کے ساتوں طبقے، طوق بنا کر اس (ظالم) کی گردن میں ڈال دیے جائیں گے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (کسی کی) کچھ زمین ناحق لے لے گا تو وہ قیامت کے دن اس میں اس کے ساتویں طبقہ تک دھنسایا جائے گا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایک قوم کے پاس سے گزرے جو کھجوریں کھا رہی تھی تو انھوں نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو کھجوریں ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا ہے، جب تک کہ تم اپنے بھائی سے اجازت نہ لے لو (جو تمہارے ساتھ کھانے میں مصروف ہے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ ناپسند اللہ تعالیٰ کو وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہے۔“