سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جہاد سے یا حج سے یا عمرہ سے لوٹتے تو ہر بلند زمین پر تین مرتبہ تکبیر کہتے تھے، اس کے بعد کہتے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کو سزاوار ہے ہر طرح کی تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے (ہم حج سے) واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، سجدہ کرتے ہوئے، اپنے پروردگار کی تعریف کرتے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور کفار کی جماعتوں کو اسی اکیلے نے بھگا دیا۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تو بنی عبدالمطلب کے چند لڑکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کو گئے ان میں سے ایک کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے بیٹھا لیا اور ایک کو اپنے پیچھے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کے پاس سفر سے رات کے وقت تشریف فرما نہ ہوتے یا صبح کے وقت تشریف لاتے یا زوال کے بعد۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے مدینہ واپس تشریف لاتے اور مدینہ کی راہوں کو دیکھتے تو اپنی اونٹنی کو تیز کر دیتے اور اگر کوئی دوسری سواری ہوتی تو اس کو بھی تیز کر دیتے۔ دوسری روایت میں ہے کہ بوجہ مدینہ کی محبت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری کو تیز کر دیتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر کیا ہے گویا ایک قسم کا عذاب ہے۔ آدمی کو کھانا پینا اور سونا آرام سے نہیں ملتا۔ لہٰذا جب ضرورت پوری ہو جائے تو چاہیے کہ اپنے گھر والوں کے پاس جلد واپس آ جائے۔“