ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا سعید بن مسیب سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کو چاٹنے والا۔“
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا عکرمہ سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہم مسلمانوں کو بری مثال نہ اختیار کرنی چاہئے۔ اس شخص کی سی جو اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لے لے، وہ اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے۔“
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: حملت على فرس في سبيل الله فاضاعه الذي كان عنده، فاردت ان اشتريه منه، وظننت انه بائعه برخص، فسالت عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لا تشتره، وإن اعطاكه بدرهم واحد، فإن العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِهِ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا زید بن اسلم سے، ان سے ان کے باپ نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے (ایک شخص کو) دیا)۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا، اس نے اسے دبلا کر دیا۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں، میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا۔ لیکن جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو، خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے۔ کیونکہ اپنے صدقہ کو واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: I gave a horse in Allah's Cause. The person to whom it was given, did not look after it. I intended to buy it from him, thinking that he would sell it cheap. When I asked the Prophet he said, "Don't buy it, even if he gives it to you for one Dirham, as the person who takes back what he has given in charity, is like a dog that swallows back its vomit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 792
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة،"ان بني صهيب مولى ابن جدعان ادعوا بيتين وحجرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطى ذلك صهيبا، فقال مروان: من يشهد لكما على ذلك؟ قالوا: ابن عمر، فدعاه، فشهد لاعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم صهيبا بيتين وحجرة، فقضى مروان بشهادته لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ،"أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا، فَقَالَ مَرْوَانُ: مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا عَلَى ذَلِكَ؟ قَالُوا: ابْنُ عُمَرَ، فَدَعَاهُ، فَشَهِدَ لَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ ابن جدعان کے غلام بنوصہیب نے دعویٰ کیا کہ دو مکان اور ایک حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا (جو وراثت میں انہیں ملنا چاہئے) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ مروان نے آپ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کر دیا۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr (ra): My mother came to me during the lifetime of Allah's Messenger (saws) and she was a Mushrikah (polytheist, idolatress, pagan). I said to Allah's Messenger (saws) (seeking his verdict), "My mother has come to and she desires to recieve a reward from me, shall I keep good relations with her ?" The Prophet (saws) said, "Yes, keep good relation with her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 792
اعمرته الدار فهي عمرى جعلتها له استعمركم فيها جعلكم عمارا.أَعْمَرْتُهُ الدَّارَ فَهِيَ عُمْرَى جَعَلْتُهَا لَهُ اسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا جَعَلَكُمْ عُمَّارًا.
(اگر کسی نے کہا کہ) میں نے عمر بھر کے لیے تمہیں یہ مکان دے دیا تو اسے عمریٰ کہتے ہیں (مطلب یہ ہے کہ اس کی عمر بھر کے لیے) مکان میں نے اس کی ملکیت میں دے دیا۔ قرآنی لفظ «استعمركم فيها» کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے تمہیں زمین میں بسایا۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن جابر رضي الله عنه، قال:" قضى النبي صلى الله عليه وسلم بالعمرى انها لمن وهبت له".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَى أَنَّهَا لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے نضر بن انس نے بیان کیا، ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عمریٰ جائز ہے۔“ اور عطاء نے کہا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا۔
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا، يقول: كان فزع بالمدينة،" فاستعار النبي صلى الله عليه وسلم فرسا منابي طلحة يقال له المندوب، فركب، فلما رجع، قال: ما راينا من شيء، وإن وجدناه لبحرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ،" فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا مِنْأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ الْمَنْدُوبُ، فَرَكِبَ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَ: مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا قتادہ سے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ مدینے پر (دشمن کے حملے کا) خوف تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے ایک گھوڑا جس کا نام مندوب تھا مستعار لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے (صحابہ بھی ساتھ تھے) پھر جب واپس ہوئے تو فرمایا، ہمیں تو کوئی خطرہ کی چیز نظر نہ آئی، البتہ یہ گھوڑا سمندر کی طرح (تیز دوڑتا) پایا۔
Narrated Anas: Once the people of Medina were frightened, so the Prophet borrowed a horse from Abu Talha called Al-Mandub, and rode it. When he came back he said, "We have not seen anything (to be afraid of), but the horse was very fast (having an energy as inexhaustible as the water of the sea).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 795
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابي، قال:" دخلت على عائشة رضي الله عنها وعليها درع قطر ثمن خمسة دراهم، فقالت: ارفع بصرك إلى جاريتي انظر إليها، فإنها تزهى ان تلبسه في البيت، وقد كان لي منهن درع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما كانت امراة تقين بالمدينة، إلا ارسلت إلي تستعيره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعَلَيْهَا دِرْعُ قِطْرٍ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، فَقَالَتْ: ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي انْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي الْبَيْتِ، وَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُنَّ دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ، إِلَّا أَرْسَلَتْ إِلَيَّ تَسْتَعِيرُهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ قطر (یمن کا ایک دبیز کھردرا کپڑا) کی قمیص قیمتی پانچ درہم کی پہنے ہوئے تھیں۔ آپ نے (مجھ سے) فرمایا۔ ذرا نظر اٹھا کر میری اس لونڈی کو تو دیکھ۔ اسے گھر میں بھی یہ کپڑے پہننے سے انکار ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے پاس اسی کی ایک قمیص تھی۔ جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو میرے یہاں آدمی بھیج کر وہ قمیص عاریتاً منگا لیتی تھی۔
Narrated Aiman: I went to `Aisha and she was wearing a coarse dress costing five Dirhams. `Aisha said, "Look up and see my slave-girl who refuses to wear it in the house though during the lifetime of Allah's Apostle I had a similar dress which no woman desiring to appear elegant (before her husband) failed to borrow from me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 796
(35) Chapter. The superiority of the Maniha, i.e., a milch she-camel or a sheep lent to somebody to use its milk and return it to its owner afterwards.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا ہی عمدہ ہے ہدیہ اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو اور دودھ دینے والی بکری کا جو صبح و شام اپنے دودھ سے برتن بھر دیتی ہے۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف اور اسماعیل نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا کہ (دودھ دینے والی اونٹنی کا) صدقہ کیا ہی عمدہ ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is!" Narrated Malik: Maniha is a good deed of charity.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 797