(مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ابو جعفر، حدثنا ابن فضيل، عن ابيه، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم بيت فاطمة فلم يدخل عليها، وجاء علي فذكرت له ذلك، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: إني رايت على بابها سترا موشيا، فقال: ما لي وللدنيا، فاتاها علي، فذكر ذلك لها، فقالت: ليامرني فيه بما شاء، قال: ترسل به إلى فلان اهل بيت بهم حاجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَبُو جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَجَاءَ عَلِيٌّ فَذَكَرَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا مَوْشِيًّا، فَقَالَ: مَا لِي وَلِلدُّنْيَا، فَأَتَاهَا عَلِيٌّ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: لِيَأْمُرْنِي فِيهِ بِمَا شَاءَ، قَالَ: تُرْسِلُ بِهِ إِلَى فُلَانٍ أَهْلِ بَيْتٍ بِهِمْ حَاجَةٌ".
ہم سے ابوجعفر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے، لیکن اندر نہیں گئے۔ اس کے بعد علی رضی اللہ عنہ گھر آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہیں لائے) علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھا تھا (اس لیے واپس چلا آیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے دنیا (کی آرائش و زیبائش) سے کیا سروکار۔ علی رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ مجھے جس طرح کا چاہیں اس سلسلے میں حکم فرمائیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات پہنچی تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں گھر میں اسے بھجوا دیں۔ انہیں اس کی ضرورت ہے۔
Narrated Ibn `Umar: Once the Prophet went to the house of Fatima but did not enter it. `Ali came and she told him about that. When 'All asked the Prophet about it, he said, "I saw a (multicolored) decorated curtain on her door. I am not interested in worldly things." `Ali went to Fatima and told her about it. Fatima said, "I am ready to dispense with it in the way he suggests." The Prophet ordered her to send it to such-andsuch needy people. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 783
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عبد الملك بن ميسرة، قال: زيد بن وهب، عن علي رضي الله عنه، قال:"اهدى إلي النبي صلى الله عليه وسلم حلة سيراء فلبستها، فرايت الغضب في وجهه، فشققتها بين نسائي".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"أَهْدَى إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔
Narrated `Ali: The Prophet gave me a silken dress as a gift and I wore it. When I saw the signs of anger on his face, I cut it into pieces and distributed it among my wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 784
وقال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم، هاجر إبراهيم عليه السلام بسارة، فدخل قرية فيها ملك او جبار، فقال: اعطوها آجر، واهديت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، وقال ابو حميد: اهدى ملك ايلة للنبي صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء وكساه بردا، وكتب له ببحرهم.وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام بِسَارَةَ، فَدَخَلَ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ أَوْ جَبَّارٌ، فَقَالَ: أَعْطُوهَا آجَرَ، وَأُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ.
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کے ساتھ ہجرت کی تو وہ ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک کافر بادشاہ یا (یہ کہا کہ) ظالم بادشاہ تھا۔ اس بادشاہ نے کہا کہ انہیں (ابراہیم علیہ السلام کو) آجر (ہاجرہ) کو دے دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (خیبر کے یہودیوں کی طرف سے دشمنی میں) ہدیہ کے طور پر بکری کا ایسا گوشت پیش کیا گیا تھا جس میں زہر تھا۔ ابوحمید نے بیان کیا کہ ایلہ کے حاکم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سفید خچر اور چادر ہدیہ کے طور بھیجی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکھوایا کہ وہ اپنی قوم کے حاکم کی حیثیت سے باقی رہے (کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کر لیا تھا)۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان، عن قتادة، حدثنا انس رضي الله عنه، قال: اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم جبة سندس،" وكان ينهى عن الحرير"، فعجب الناس منها، فقال: والذي نفس محمد بيده لمناديل سعد بن معاذ في الجنة احسن من هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةُ سُنْدُسٍ،" وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ"، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دبیز قسم کے ریشم کا ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے استعمال سے (مردوں کو) منع فرماتے تھے۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی (کہ کتنا عمدہ ریشم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تمہیں اس پر حیرت ہے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔
Narrated Anas: A Jubba (i.e. cloak) made of thick silken cloth was presented to the Prophet. The Prophet used to forbid people to wear silk. So, the people were pleased to see it. The Prophet said, "By Him in Whose Hands Muhammad's soul is, the handkerchiefs of Sa`d bin Mu`adh in Paradise are better than this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 785
(مرفوع) وقال سعيد: عن قتادة، عن انس، إن اكيدر دومة اهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) وَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، إِنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور سعید نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ دومہ (تبوک کے قریب ایک مقام) کے اکیدر (نصرانی) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان يهودية اتت النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فاكل منها، فجيء بها، فقيل: الا نقتلها؟ قال: لا، فما زلت اعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقِيلَ: أَلَا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: لَا، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔
Narrated Anas bin Malik: A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, "Shall we kill her?" He said, "No." I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 786
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا المعتمر بن سليمان، عن ابيه، عن ابي عثمان، عن عبد الرحمن بن ابي بكر رضي الله عنهما، قال:"كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثين ومائة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل مع احد منكم طعام؟ فإذا مع رجل صاع من طعام او نحوه، فعجن، ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بيعا ام عطية او قال ام هبة، قال: لا، بل بيع، فاشترى منه شاة، فصنعت، وامر النبي صلى الله عليه وسلم بسواد البطن ان يشوى، وايم الله ما في الثلاثين والمائة إلا قد حز النبي صلى الله عليه وسلم له حزة من سواد بطنها، إن كان شاهدا اعطاها إياه، وإن كان غائبا خبا له، فجعل منها قصعتين، فاكلوا اجمعون وشبعنا، ففضلت القصعتان، فحملناه على البعير او كما قال".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:"كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً أَوْ قَالَ أَمْ هِبَةً، قَالَ: لَا، بَلْ بَيْعٌ، فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ، وَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ مَا فِي الثَّلَاثِينَ وَالْمِائَةِ إِلَّا قَدْ حَزَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، فَجَعَلَ مِنْهَا قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلُوا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، فَفَضَلَتِ الْقَصْعَتَانِ، فَحَمَلْنَاهُ عَلَى الْبَعِيرِ أَوْ كَمَا قَالَ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ایک سفر میں) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے؟ ایک صحابی کے ساتھ تقریباً ایک صاع کھانا (آٹا) تھا۔ وہ آٹا گوندھا گیا۔ پھر ایک لمبا تڑنگا مشرک پریشان حال بکریاں ہانکتا ہوا آیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ بیچنے کے لیے ہیں۔ یا کسی کا عطیہ ہے یا آپ نے (عطیہ کی بجائے) ہبہ فرمایا۔ اس نے کہا کہ نہیں بیچنے کے لیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی پھر وہ ذبح کی گئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کے لیے کہا۔ قسم اللہ کی ایک سو تیس اصحاب میں سے ہر ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا۔ جو موجود تھے انہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً ہی دے دیا اور جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ رکھ لیا۔ پھر بکری کے گوشت کو دو بڑی قابوں میں رکھا گیا اور سب نے خوب سیر ہو کر کھایا۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس لائے۔ او کما قال۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr: We were one-hundred and thirty persons accompanying the Prophet who asked us whether anyone of us had food. There was a man who had about a Sa of wheat which was mixed with water then. A very tall pagan came driving sheep. The Prophet asked him, "Will you sell us (a sheep) or give it as a present?" He said, "I will sell you (a sheep)." The Prophet bought a sheep and it was slaughtered. The Prophet ordered that its liver and other Abdominal organs be roasted. By Allah, the Prophet gave every person of the one-hundred-and-thirty a piece of that; he gave all those of them who were present; and kept the shares of those who were absent. The Prophet then put its meat in two huge basins and all of them ate to their fill, and even then more food was left in the two basins which were carried on the camel (or said something like it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 787
وقول الله تعالى: لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم ان تبروهم وتقسطوا إليهم إن الله يحب المقسطين سورة الممتحنة آية 8.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ سورة الممتحنة آية 8.
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم أن تبروهم وتقسطوا إليهم»”جو لوگ تم سے دین کے بارے میں لڑے نہیں اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے انہوں نے نکالا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ احسان کرنے اور ان کے معاملہ میں انصاف کرنے سے تمہیں نہیں روکتا۔“
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" راى عمرحلة على رجل تباع، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: ابتع هذه الحلة تلبسها يوم الجمعة، وإذا جاءك الوفد، فقال: إنما يلبس هذا من لا خلاق له في الآخرة، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها بحلل، فارسل إلى عمر منها بحلة، فقال عمر: كيف البسها وقد قلت فيها ما قلت؟ قال: إني لم اكسكها لتلبسها تبيعها او تكسوها، فارسل بها عمر إلى اخ له من اهل مكة قبل ان يسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَى عُمَرُحُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوَفْدُ، فَقَالَ: إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا، فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا، فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی (غیر مسلم) کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar saw a silken cloak over a man for sale and requested the Prophet to buy it in order to wear it on Fridays and while meeting delegates. The Prophet said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on Allah's Apostle got some silken cloaks similar to that one, and he sent one to `Umar. `Umar said to the Prophet "How can I wear it, while you said about it what you said?" The Prophet said, "I have not given it to you to wear, but to sell or to give to someone else." So, `Umar sent it to his brother at Mecca before he embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 788
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" قدمت علي امي وهي مشركة في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وهي راغبة، افاصل امي؟ قال: نعم، صلي امك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَهِيَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي؟ قَالَ: نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبدالعزیٰ) جو مشرکہ تھیں، میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی) بہت خواہشمند ہیں، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: My mother came to me during the lifetime of Allah's Apostle and she was a pagan. I said to Allah's Apostle (seeking his verdict), "My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relations with her?" The Prophet said, "Yes, keep good relation with her. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 789