-" يخرج عنق من النار يتكلم يقول: وكلت اليوم بثلاثة: بكل جبار عنيد وبمن جعل مع الله إلها آخر وبمن قتل نفسا بغير نفس، فينطوي عليهم، فيقذفهم في غمرات جهنم".-" يخرج عنق من النار يتكلم يقول: وكلت اليوم بثلاثة: بكل جبار عنيد وبمن جعل مع الله إلها آخر وبمن قتل نفسا بغير نفس، فينطوي عليهم، فيقذفهم في غمرات جهنم".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کی آگ سے ایک لپٹ نکل کر یہ کلام کرے گی: تین افراد میرے سپرد کر دیے گئے ہیں: (۱) ہر جبار اور سرکش، (۲) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بنانے والا فرد اور ( ۳) کسی کو ناحق قتل کرنے والا شخص۔ آگ کی وہ لپٹ ان کو لپیٹ لے گی اور انہیں جہنم کی شدتوں اور سختیوں میں پھینک دے گی۔“
-" يرد الناس كلهم النار ثم يصدرون منها باعمالهم فاولهم كلمع البرق ثم كمر الريح ثم كحضر الفرس ثم كالراكب ثم كشد الرجال ثم كمشيهم".-" يرد الناس كلهم النار ثم يصدرون منها بأعمالهم فأولهم كلمع البرق ثم كمر الريح ثم كحضر الفرس ثم كالراكب ثم كشد الرجال ثم كمشيهم".
سدی کہتے ہیں کہ میں نے مرہ ہمدانی سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: «وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا»(۱۹-مريم:۷۱) ”تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے، یہ تیرے پرودگار کے ذمے قطعی فیصل شدہ امر ہے“ کے بارے میں پوچھا، انہوں نے مجھے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ روایت بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے لوگ جہنم میں آئیں گے، پھر اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے نکلتے جائیں گے، اول درجے والے لوگ بجلی کی چمک کی طرح، پھر ہوا کے چلنے کی طرح، پھر گھوڑے کے دوڑنے کی طرح، پھر عام سوار کی طرح، پھر مرد کے دوڑنے کی طرح اور پھر آدمی کے چلنے کی طرح وہاں سے نکل جائیں گے۔“
-" يقول الله لاهون اهل النار عذابا يوم القيامة: يا ابن آدم! كيف وجدت مضجعك؟ فيقول: شر مضجع، فيقال له: لو كانت لك الدنيا وما فيها اكنت مفتديا بها؟ فيقول: نعم، فيقول: كذبت قد اردت منك اهون من هذا، وانت في صلب" وفي رواية: ظهر" آدم ان لا تشرك بي شيئا ولا ادخلك النار، فابيت إلا الشرك، فيؤمر به إلى النار".-" يقول الله لأهون أهل النار عذابا يوم القيامة: يا ابن آدم! كيف وجدت مضجعك؟ فيقول: شر مضجع، فيقال له: لو كانت لك الدنيا وما فيها أكنت مفتديا بها؟ فيقول: نعم، فيقول: كذبت قد أردت منك أهون من هذا، وأنت في صلب" وفي رواية: ظهر" آدم أن لا تشرك بي شيئا ولا أدخلك النار، فأبيت إلا الشرك، فيؤمر به إلى النار".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آگ کے سب سے ہلکے عذاب میں مبتلا آدمی سے پوچھے گا: ابن آدم! کیسی منزل ہے؟ وہ کہے گا: بدترین منزل ہے۔ اسے کہا جائے گا: اگر تیری ملکیت میں دنیا و مافیہا ہوتا تو کیا تو ( اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے) اس فدیے میں دے دیتا؟ وہ کہے گا: جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ کہے گا: تو جھوٹا ہے، جب تو اپنے باپ آدم کی پیٹھ میں تھا، تو میں نے تجھ سے اس سے آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، میں تجھے آگ میں داخل ہونے سے بچا لوں گا۔ لیکن تو نے اس بات کا انکار کر دیا تھا اور میرے ساتھ شرک کیا تھا۔ پھر اسے جہنم کی طرف لے جانے کا حکم دے دیا جائے گا۔“