- (والذي نفسي بيده! لوتعلمون ما اعلم؛ لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا. ثم انصرف - صلى الله عليه وسلم -؛ وابكى القوم، واوحى الله عز وجل إليه: يا محمد! لم تقنط عبادي؟! فرجع النبي - صلى الله عليه وسلم -، فقال: ابشروا، وسددوا، وقاربوا).- (والذي نفسي بيدِه! لوتعلمونَ ما أعلمُ؛ لضحكتُم قليلاً، ولبكيتُم كثيراً. ثم انصرف - صلى الله عليه وسلم -؛ وأبكى القوم، وأوحى اللهُ عز وجل إليه: يا محمدُ! لم تُقنِّط عبادي؟! فرجع النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -، فقال: أبشرُوا، وسدِّدُوا، وقاربُوا).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے ایک گروہ کے پاس آئے، وہ ہنس رہے تھے اور گپ شپ لگا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم وہ کچھ جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں، تو تم ہنسنا کم کر دیتے اور بکثرت روتے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور صحابہ نے رونا شروع کر دیا۔ الله تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی: اے محمد! آپ میرے بندوں کو ناامید کیوں کر رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹے اور کہا: ”خوش ہو جاؤ، راہ راست پر چلتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو۔“
-" يسرا ولا تعسرا وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا ولا تختلفا".-" يسرا ولا تعسرا وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا ولا تختلفا".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: ”آسانیاں پیدا کرنا اور تنگیوں میں نہ ڈالنا اور خوشخبریاں دینا اور نفرتیں نہ دلانا اور آپس میں موافقت اختیار کرنا اور اختلاف نہ کرنا۔“
-" والذي نفسي بيده، لو قتلتموه لكان اول فتنة وآخرها".-" والذي نفسي بيده، لو قتلتموه لكان أول فتنة وآخرها".
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کرنے کے لیے (مسجد کی طرف) جا رہے تھے، راستے میں ایک سجدہ ریز آدمی کے پاس سے گزر ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور واپس لوٹے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ آدمی ابھی تک سجدے میں پڑا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کون ہے جو اس کو قتل کر دے؟“ ایک آدمی کھڑا ہوا، آستین چڑھائی، تلوار سونتی اور اسے لہرایا، لیکن کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں ایسے آدمی کو کیسے قتل کروں، جو سجدہ ریز ہے اور گواہی دے رہا ہے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”کون اس کو قتل کرے گا؟“ وہی آدمی کھڑا ہوا، آستین چڑھائی، تلوار سونتی اور اس کو لہرایا، لیکن اس کے ہاتھ پر کپکپی طاری ہو گئی اور وہ کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میں ایسے آدمی کو کیسے قتل کروں جو سجدہ ریز ہے اور گواہی دے رہا ہے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم اسے قتل کر دیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔“
-" لا يزال هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة".-" لا يزال هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین قائم دائم رہے گا، مسلمانوں کی ایک جماعت اس سے متصف ہو کر جہاد کرتی رہے گی، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔“
-" لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسال عن خمس: عن عمره فيما افناه وعن شبابه فيما ابلاه وماله من اين اكتسبه وفيما انفقه وماذا عمل فيما علم".-" لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسأل عن خمس: عن عمره فيما أفناه وعن شبابه فيما أبلاه وماله من أين اكتسبه وفيما أنفقه وماذا عمل فيما علم".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت ابن آدم کے پاؤں اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے پاس سے نہیں کھسک سکیں گے، جب تک اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ گچھ نہ کر لی جائے گی، (۱) اس نے اپنی عمر کہاں فنا کی؟ (۲) اپنی نوجوانی کہاں کھپائی؟ (۳) مال کہاں سے اور کیسے کمایا؟ اور (۴) کہاں خرچ کیا؟ اور (۵) اس نے اپنے علم کے مطابق کتنا عمل کیا؟“
- (إن اطول الناس جوعا يوم القيامة؛ اكثرهم شبعا في الدنيا)- (إن أطول الناس جوعاً يوم القيامة؛ أكثرهم شبعاً في الدنيا)
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ڈکار لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوجحیفہ! تم نے کیا کھایا ہے؟“ میں نے کہا: روٹی اور گوشت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت وہ لوگ سب سے زیادہ بھوکے ہوں گے جو دنیا میں پیٹ بھر کر کھاتے ہیں۔“
-" كف عنا جشاءك، فإن اكثرهم شبعا في الدنيا، اطولهم جوعا يوم القيامة".-" كف عنا جشاءك، فإن أكثرهم شبعا في الدنيا، أطولهم جوعا يوم القيامة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ڈکار لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہم سے اپنی ڈکار کو دور رکھ، بلاشبہ دنیا میں بہت زیادہ سیر و سیراب ہونے والے قیامت کے دن بہت زیادہ بھوکے رہنے والے ہوں گے۔“
-" ليتمنين اقوام لو اكثروا من السيئات، قال: بم يا رسول الله؟ قال: الذين بدل الله سيئاتهم حسنات".-" ليتمنين أقوام لو أكثروا من السيئات، قال: بم يا رسول الله؟ قال: الذين بدل الله سيئاتهم حسنات".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اس میں) بعض لوگ یہ تمنا کریں گے کہ کاش انہوں نے زیادہ برائیاں کی ہوتیں۔“ صحابہ نے کہا: ”اے اللہ کے رسول! ایسے کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ (یہ خواہش کریں گے) جن کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔“
- (لياتين على الناس زمان؛ قلوبهم قلوب الاعاجم؛ حب الدنيا، سنتهم سنة الاعراب، ما اتاهم من رزق جعلوه في الحيوان، يرون الجهاد ضررا، والزكاة مغرما)- (ليأتين على الناس زمان؛ قلوبهم قلوب الأعاجم؛ حب الدنيا، سنتهم سنة الأعراب، ما أتاهم من رزق جعلوه في الحيوان، يرون الجهاد ضرراً، والزكاة مغرماً)
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ ان کے دل عجمیوں کے دلوں کی مانند ہو جائیں گے۔“ میں نے کہا: عجمیوں کے دلوں سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا کی محبت، ان کا انداز بدوؤں کی طرح کا ہو گا، ان کو رزق کی جو صورتیں ملیں گی، وہ ان کو جانوروں پر لگا دیں گے، وہ جہاد کو تکلیف اور زکوٰۃ کو چٹی تصور کرتے ہیں۔“