-" صفوة الله من ارضه الشام وفيها صفوته من خلقه وعباده ولتدخلن الجنة من امتي ثلة لا حساب عليهم ولا عذاب".-" صفوة الله من أرضه الشام وفيها صفوته من خلقه وعباده ولتدخلن الجنة من أمتي ثلة لا حساب عليهم ولا عذاب".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی زمین میں سے اس کا انتخاب شام کی سرزمین ہے اور شام میں کئی بندگان خدا اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ لوگ ہیں اور میری امت میں ایک ایسی جماعت بھی ہے جو بغیر حساب و کتاب اور عذاب و عقاب کے جنت میں داخل ہو گی۔“
-" اللهم اجعله هاديا مهديا واهده واهد به. يعني معاوية".-" اللهم اجعله هاديا مهديا واهده واهد به. يعني معاوية".
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابوعمیرہ مزنی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! اس کو ہادی اور ہدایت یافتہ بنا دے، اس کو ہدایت دے اور اس کے ذریعے (دوسرے لوگوں کی) رہنمائی فرما۔“
- (اللهم! علم معاوية الكتاب والحساب، وقه العذاب).- (اللهم! علِّم معاوية الكتاب والحساب، وقِِهِ العذاب).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! معاویہ کو حساب و کتاب سکھا دے اور اس کو عذاب سے بچا۔“ یہ حدیث سیدنا عرباض بن ساریہ، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عبدالرحمٰن بن ابو عمیرہ مزنی، سیدنا مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہم سے مروی ہے اور شریح بن عبید اور حریز بن عثمان سے مرسلاً روایت کی گئی ہے۔
-" لا اشبع الله بطنه. يعني معاوية".-" لا أشبع الله بطنه. يعني معاوية".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے کچھ لکھوانے کے لیے انہیں بلوا بھیجا۔ انہوں نے کہا وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ پھر پیغام بھیجا۔ انہوں نے کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو سیر نہ ہی کرے۔“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو عشاء کی نماز تک (نفلی) نماز پڑھتے رہے، جب نماز عشاء سے فارغ ہو کر نکلے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: حذیفہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! حذیفہ اور اس کی ماں کو بخش دے۔“
-" اللهم اغفر لعائشة ما تقدم من ذنبها وما تاخر وما اسرت وما اعلنت، وقال: والله إنها لدعوتي لامتي في كل صلاة".-" اللهم اغفر لعائشة ما تقدم من ذنبها وما تأخر وما أسرت وما أعلنت، وقال: والله إنها لدعوتي لأمتي في كل صلاة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرحان و شادماں دیکھ کر کہا کہ اے اللہ کے رسول! میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! عائشہ کے پہلے اور پچھلے اور اعلانیہ اور مخفی (سب) گناہ بخش دے۔“(خوشی سے) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہنسنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ ان کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گودی میں جا پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تجھے میری دعا نے خوش کر دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: بھلا مجھے آپ کی دعا خوش کیوں نہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں ہر نماز میں اپنی امت کے لیے یہ دعا کرتا ہوں۔“
- (اللهم! سق إلى هذا الطعام عبدا تحبه ويحبك، فطلع سعد [بن ابي وقاص]).- (اللهمّ! سُقْ إلى هذا الطعام عبْداً تحبُّه ويحبُّك، فطلع سعد [بن أبي وقّاص]).
عائشہ بنت سعد اپنے باپ سے بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا پڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! کسی ایسے آدمی کو اس کھانے کی طرف لے آ، جس سے تو محبت کرتا ہو اور وہ تجھ سے محبت کرتا ہو۔“ اتنے میں سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آ گئے۔
-" اللهم فقه في الدين وعلمه التاويل".-" اللهم فقه في الدين وعلمه التأويل".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے (ایک برتن میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی بھر کر رکھا، جبکہ آپ میری خالہ میمونہ کے گھر تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو پوچھا: ”وضو کے لیے پانی کس نے رکھا ہے؟“ خالہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے بھانجے نے رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کو دین میں فقاہت عطا فرما اور تفسیر (قرآن) سکھا دے۔“
-" اما انت يا جعفر فاشبه خلقك خلقي واشبه خلقي خلقك وانت مني وشجرتي، واما انت يا علي فختني، وابو ولدي، وانا منك وانت مني، واما انت يا زيد فمولاي ومني وإلي، واحب القوم إلي".-" أما أنت يا جعفر فأشبه خلقك خلقي وأشبه خلقي خلقك وأنت مني وشجرتي، وأما أنت يا علي فختني، وأبو ولدي، وأنا منك وأنت مني، وأما أنت يا زيد فمولاي ومني وإلي، وأحب القوم إلي".
محمد بن اسامہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا جعفر، سیدنا علی اور سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم جمع ہوئے، سیدنا جعفر نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم میں سے زیادہ محبوب ہوں۔ سیدنا زید نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تم دونوں سے بڑھ کر محبوب ہوں۔ انہوں نے کہا: چلو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر دریافت کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: وہ سب آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جاؤ اور دیکھو، کون ہیں؟ میں نے کہا: جعفر، علی اور زید لوگ ہیں، میرے ابا جان! میں انہیں کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو اندر آنے کی اجازت دے دو۔“ وہ سب اندر آ گئے اور کہا: آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ۔“ انہوں نے کہا: ہم مردوں کے بارے میں سوال کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جعفر! تمہارا اخلاق میرے اخلاق کے اور تمہاری جسمانی ساخت میری جسمانی ساخت کے مشابہ ہے اور تو مجھ سے اور میرے نسب میں سے ہے۔ علی! تم میرے داماد ہو، میرے بچوں (حسن و حسین) کے باپ ہو اور تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور زید! تم میرے دوست ہو، تم مجھ سے ہو، میں تمہارا ذمہ دار ہوں اور تم مجھے لوگوں میں محبوب ترین ہو۔“