سیدنا عامر بن شہر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قریش کو سامنے رکھو، ان کے اقوال سنو، (اور پیروی کرو) اور ان کے افعال کو نظر انداز کر دو۔“
-" اسرع قبائل العرب فناء قريش، ويوشك ان تمر المراة بالنعل، فتقول: إن هذا نعل قرشي".-" أسرع قبائل العرب فناء قريش، ويوشك أن تمر المرأة بالنعل، فتقول: إن هذا نعل قرشي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عرب کے قبائل میں سب سے جلدی ہلاک ہونے والا قبیلہ قریش کا ہے، قریب ہے کہ ایک عورت ایک جوتے کے پاس سے گزرے اور کہے: یہ کسی قریشی آدمی کا جوتا ہے۔
-" اول الناس هلاكا قريش، واول قريش هلاكا اهل بيتي".-" أول الناس هلاكا قريش، وأول قريش هلاكا أهل بيتي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریش سب سے پہلے ہلاک ہوں گے اور قریشیوں میں میرے اہل بیت سب سے پہلے ختم ہوں گے۔“
- (اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، اما إني لم اقلها، ولكن قالها الله عز وجل).- (أسلَمُ سالَمها اللهُ، وغِفَارُ غفَرَ اللهُ لها، أمَا إنِّي لم أَقُلها، ولكن قالَها اللهُ عزّ وجلّ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ”اسلم“ کو سالم رکھے اور ”غفار“ قبیلے کو بخشے۔ خبردار! یہ میری بات نہیں، اللہ تعالیٰ کی بات ہے۔“
- (إن سرك ان تفي بنذرك؛ فاعتقي محررا من هؤلاء. يعني: من بني العنبر).- (إن سَرَّك أنْ تفي بنذْركِ؛ فأعتقي مُحَرَّراً من هؤلاء. يعني: من بني العَنْبرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بنو تمیم کے حق میں تین باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، ان تین باتوں کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا۔ (وہ باتیں ہیں)(۱) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنی نذر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اولاد اسماعیل علیہ السلام قرار دیا۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے، ان کے حسن و جمال نے آپ کو حیرت میں ڈال دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے اونٹ ہیں۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قرار دیا۔ نیز فرمایا: (۳)”وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں۔“
-" اسلم وغفار واشجع ومزينة وجهينة ومن كان من بني كعب موالي دون الناس، والله ورسوله مولاهم".-" أسلم وغفار وأشجع ومزينة وجهينة ومن كان من بني كعب موالي دون الناس، والله ورسوله مولاهم".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلم، غفار، اشجع، مزینہ، جہینہ اور بنوکعب کے قبائل دوسرے لوگوں کی بہ نسبت مخلص دوست ہیں اور ان کے دوست اللہ اور اس کا رسول ہیں۔
-" إن رجلا من العرب يهدي احدهم الهدية، فاعوضه منها بقدر ما عندي، ثم يتسخطه، فيظل يتسخط علي وايم الله لا اقبل بعد مقامي هذا من رجل من العرب هدية إلا من قرشي او انصاري او ثقفي او دوسي".-" إن رجلا من العرب يهدي أحدهم الهدية، فأعوضه منها بقدر ما عندي، ثم يتسخطه، فيظل يتسخط علي وايم الله لا أقبل بعد مقامي هذا من رجل من العرب هدية إلا من قرشي أو أنصاري أو ثقفي أو دوسي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنوفزارہ کے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی، جو اسے جنگل میں ملی تھی، ہدیہ پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہدیے کا جواب دیا، لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابی عطیے کو کم سمجھنے اور ناراض ہونے لگ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منبر پر ارشاد فرمایا: ”بعض عرب مجھے ہدیہ پیش کرتے ہیں، میں حسب استطاعت ان کا جواب بھی دیتا ہوں، لیکن وہ میری چیز کو (معمولی سمجھ کر) خاطر میں نہیں لاتے اور ناراض ہونے لگ جاتے ہیں۔ اللہ کی قسم! میں آج کے بعد قریشی، انصاری، ثقفی اور دوسی کے علاوہ کسی عرب کا کوئی ہدیہ قبول نہیں کروں گا۔“
- (خير الرجال رجال اهل اليمن، والإيمان يمان إلى لخم وجذام وعاملة، وماكول حمير خير من آكلها، وحضرموت خير من بني الحارث، وقبيلة خير من قبيلة، وقبيلة شر من قبيلة، والله! ما ابالي ان يهلك الحارثان كلاهما، لعن الله الملوك الاربعة: جمداء، ومخوساء، ومشرحاء، وابضعة، واختهم العمردة. ثم قال: امرني ربي عز وجل ان العن قريشا مرتين، فلعنتهم، فامرني ان اصلي عليهم؛ فصليت عليهم مرتين. ثم قال:"عصية عصت الله ورسوله؛ غير قيس وجعدة وعصية (¬1). ثم قال: لاسلم، وغفار، ومزينة، واخلاطهم من جهينة: خير من بني اسد وتميم وغطفان وهوازن عند الله عز وجل يوم القيامة. ثم قال: شر قبيلتين في العرب: نجران وبنو تغلب، واكثر القبائل في الجنة مذحج وماكول).- (خيرُ الرِّجالِ رِجالُ أهْلِ اليمنِ، والإيمانُ يمانٍ إلى لَخْمٍ وجُذَامٍ وعاملةَ، ومأكولُ حِميرَ خيرٌ من آكلِها، وحَضْرَموتُ خيرٌ من بني الحارث، وقبيلةٌ خيرٌ من قبيلةٍ، وقبيلةٌ شرٌّ من قبيلةٍ، واللهِ! ما أبالي أن يَهْلِكَ الحارثانِ كلاهُما، لعنَ الله الملوكَ الأربعةَ: جَمدَاءَ، ومِخْوَسَاءَ، ومِشْرَحَاء، وأبْضَعَةَ، وأُخْتَهُم العمَرَّدَةَ. ثُمَّ قَالَ: أمَرَني ربِّي عز وجل أن ألعنَ قريشاً مرّتين، فلعنتُهم، فأمرني أن أُصلّيَ عليهم؛ فصلَيتُ عليهم مرتين. ثم قال:"عصيَّةُ عصتِ الله ورسولَه؛ غير قيْسٍ وجعْدَة وَعُصَيَّةَ (¬1). ثم قال: لأسْلمُ، وغِفَارُ، ومزينةُ، وأخلاطُهم من جُهَيْنَةَ: خَيْرٌ من بني أسدٍ وتميم وغَطَفَانَ وهَوَازِنَ عندَ الله عزّ وجلّ يوم القيامة. ثم قال: شرُّ قبيلتين في العرب: نَجْرَان وَبنُو تَغْلِب، وأكثرُ القبائل في الجنة مَذحجُ ومَأكُولٌ).
سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گھوڑا پیش کر رہے تھے آپ کے پاس عیینہ بن حصن بن بدر فزاری تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”میں تیری بہ نسبت گھوڑوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں۔“ عیینہ نے کہا: میں آپ کی بہ نسبت مردوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”وہ کیسے؟“ اس نے کہا: نجدی لوگ سب سے بہتر ہیں انہوں نے اپنی تلواریں اپنے کندھوں پر اٹھا رکھی ہیں، اپنے نیزوں کو اپنے گھوڑوں پر سجا رکھا ہے اور دھاری دار چادریں زیب تن کر رکھی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے خلاف حقیقت بات کی ہے، یمنی لوگ سب سے بہتر ہیں، ایمان تو یمنی قبائل: لخم، جزام اور عاملہ میں پایا جاتا ہے، حمیر کا ماکول قبیلہ آکل سے بہتر ہے اور حضرموت، بنوحارث سے بہتر ہے (اور ایسے ہوتا رہتا ہے کہ) ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت اچھا ہوتا ہے اور ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت برا ہوتا ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے حارث کے دونوں قبائل کے ہلاک ہو جانے کی کوئی پروا نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان چار بادشاہوں پر لعنت کی ہے: جمداء، مخوساء، مشرخاء، ابضعہ اور ان کی بہن عمردہ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ میں قریشیوں پر دو دفعہ لعنت کروں اور پھر مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے دعائے رحمت کروں، سو میں نے ان کے حق میں دو دفعہ دعائے رحمت کی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عصیہ، قیس اور جعدہ قبیلوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں اسلم، غفار مزینہ اور ان کے جہینہ سے ملے جلے قبائل ان قبائل سے بہتر ہوں گے: بنواسد، تمیم، غطفان اور ہوازن۔“ پھر فرمایا: ”نجران اور بنوتغلب عرب کے بدترین قبائل ہیں اور (دوسرے قبائل کی بہ نسبت) مذحج اور ماکول قبیلوں کی تعداد سب سے زیادہ جنت میں جائے گی۔“
- (لاسلم وغفار، ورجال من مزينة وجهينة؛ خير من الحليفين؛ غطفان وبني عامر بن صعصعة).- (لأَسْلَم وغِفارُ، ورجالُ من مُزَيْنَةَ وجُهَيْنَةَ؛ خير من الحليفين؛ غطُفان وبني عامر بن صعصعة).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلم، غفار، مزینہ قبیلے کے آدمی اور جہینہ ان دو حلیف قبائل سے بہتر ہیں: غطفان اور بنو عامر بن صعصعہ۔“ عیینہ بن بدر نے کہا: اللہ کی قسم! غطفان اور بنو عامر کے ساتھ آگ میں جانا دوسروں کے ساتھ جنت میں رہنے سے مجھے زیادہ پسند ہے۔
- (شهدت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يدعو لهذا الحي من (النخع)، او قال: يثني عليهم؛ حتى تمنيت اني رجل منهم).- (شهدتُ رسولَ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - يدعُو لهذا الحيِّ من (النَّخَع)، أو قال: يُثني عليهم؛ حتّى تمنيتُ أنّي رجلٌ منهم).
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری موجودگی میں نخع قبیلے کے لیے دعا کی اور ان کی (اس انداز میں) تعریف کی کہ میں نے چاہا کہ میں بھی اس قبیلے کا فرد ہوتا۔