-" من علم آية من كتاب الله عز وجل، كان له ثوابها ما تليت".-" من علم آية من كتاب الله عز وجل، كان له ثوابها ما تليت".
ابو مالک اشجعی اپنے باپ طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کو قرآن مجید کی ایک آیت کی تعلیم دی، تو جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی اسے ثواب ملتا رہے گا۔“
-" يجيء القرآن يوم القيامة كالرجل الشاحب يقول لصاحبه: هل تعرفني؟ انا الذي كنت اسهر ليلك واظمئ هواجرك، وإن كل تاجر من وراء تجارته، وانا لك اليوم من وراء كل تاجر، فيعطى الملك بيمينه والخلد بشماله ويوضع على راسه تاج الوقار ويكسى والداه حلتين لا تقوم لهم الدنيا وما فيها، فيقولان: يا رب! انى لنا هذا؟ فيقال: بتعليم ولدكما القرآن. وإن صاحب القرآن يقال له يوم القيامة: اقرا وارق في الدرجات ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلك عند آخر آية معك".-" يجيء القرآن يوم القيامة كالرجل الشاحب يقول لصاحبه: هل تعرفني؟ أنا الذي كنت أسهر ليلك وأظمئ هواجرك، وإن كل تاجر من وراء تجارته، وأنا لك اليوم من وراء كل تاجر، فيعطى الملك بيمينه والخلد بشماله ويوضع على رأسه تاج الوقار ويكسى والداه حلتين لا تقوم لهم الدنيا وما فيها، فيقولان: يا رب! أنى لنا هذا؟ فيقال: بتعليم ولدكما القرآن. وإن صاحب القرآن يقال له يوم القيامة: اقرأ وارق في الدرجات ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلك عند آخر آية معك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید روز قیامت اجنبی آدمی کے روپ میں آئے گا اور صاحب قرآن سے پوچھے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ (پھر قرآن مجید اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے کہے گا:) میں وہی ہوں جو تجھے راتوں کو بیدار اور دوپہروں کو پیاسا رکھتا تھا۔ آج ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور آج میں تیری خاطر ہر تاجر کے پیچھے ہوں۔ پھر اسے دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی دی جائے گی، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اور اس کے والدین کو دو عمدہ پوشاکیں پہنائی جائیں گی، وہ اس قدر بیش قیمت ہوں گی کہ دنیا و مافیہا (کی قیمت) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ پوشاکیں ہمارے لیے کیوں؟ جواباً کہا جائے گا: بیٹے کو قرآن مجید سکھانے کی وجہ سے۔ صاحب قرآن کو روز قیامت کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور جنت کے درجے چڑھتا جا اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہو گا جہاں تیری آخری آیت ( کی تلاوت ختم ہو گی)۔“
-" يقال لصاحب القرآن: اقرا وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلتك عند آخر آية (كنت) تقرا بها".-" يقال لصاحب القرآن: اقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلتك عند آخر آية (كنت) تقرأ بها".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحب قرآن کو ( روز قیامت) کہا جائے گا: پڑھتا جا اور جنت کے درجات چڑھتا جا اور اس طرح آہستہ آہستہ تلاوت کر، جیسا کہ تو دنیا میں کرتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہو گا جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی۔“
- (تعلموا كتاب الله واقتنوه، وتغنوا به، فو الذي نفس محمد بيده؟! لهواشد تفلتا من المخاض من العقل).- (تعلَّموا كتاب الله واقتنُوه، وتغنُوا به، فو الذِي نفسُ محمَّدٍ بيدهِ؟! لهُوأشدُّ تفلُّتاَ من المخاضِ من العُقُلِ).
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھنے قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، ہم پر سلام کہا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی کتاب کی تعلیم حاصل کرو، اس کو محفوظ رکھو اور ترنم اور غنا کے ساتھ تلاوت کیا کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! یہ قرآن رسی سے نکل کر بھاگنے والی اونٹنی کی بہ نسبت (سینوں سے) جلدی نکل جانے والا ہے۔“
-" كتاب الله، هو حبل الله الممدود من السماء إلى الارض".-" كتاب الله، هو حبل الله الممدود من السماء إلى الأرض".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی کتاب، اس کی رسی ہے جسے آسمان سے زمین کی طرف لٹکایا گیا ہے۔“
-" إنكم لا ترجعون إلى الله بشيء افضل مما خرج منه. يعني القرآن".-" إنكم لا ترجعون إلى الله بشيء أفضل مما خرج منه. يعني القرآن".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی ایسی چیز نہیں جس کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر سکو، سوائے اس کے جو اس کی طرف سے نازل ہوئی۔ ” یعنی قرآن۔ یہ حدیث جبیر بن نفیر سے مرفوع مرسل اور سیدنا ابوذر سے مرفوعاً روایت کی گئی ہے۔