-" انا وكافل اليتيم كهاتين في الجنة واشار بالسبابة والوسطى وفرق بينهما قليلا".-" أنا وكافل اليتيم كهاتين في الجنة وأشار بالسبابة والوسطى وفرق بينهما قليلا".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں (ان دو انگلیوں کی) طرح (قریب قریب) ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا اور ان کے درمیان معمولی فرق کیا۔
-" إني امرت ان اغير اسم هذين، فسماهما حسنا وحسينا. قاله لما ولدا وسماهما علي: حمزة وجعفر".-" إني أمرت أن أغير اسم هذين، فسماهما حسنا وحسينا. قاله لما ولدا وسماهما علي: حمزة وجعفر".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا جعفر کے نام پر رکھا۔ (ایک دن) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں یہ دونوں نام تبدیل کر دوں۔“ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام حسن اور حسین رکھ دیا۔
سعید بن مسیب اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”تیرا کیا نام ہے؟“ اس نے کہا: حزن۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سہل ہے۔“ اس نے کہا: نہیں سہل تو بےوقعت ہوتا ہے اور اسے حقیر و معمولی سمجھا جاتا ہے۔ سعید کہتے ہیں: میں یہ خیال کرتا ہوں کہ ہمیں سختیوں و درشتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
-" لا تزكوا انفسكم، فإن الله هو اعلم بالبرة منكن والفاجرة، سميها زينب".-" لا تزكوا أنفسكم، فإن الله هو أعلم بالبرة منكن والفاجرة، سميها زينب".
محمد بن عمرو بن عطا کہتے ہیں: میں سیدہ زینت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے مجھ سے میری بہن کا نام پوچھا۔ میں نے کہا: اس کا نام ”بَرَّہ“ ہے۔ انہوں نے کہا: یہ نام تبدیل کر دو، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ زینب بنت حجش سے شادی کی، تو اس کا نام ”بَرَّہ“ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تبدیل کر دیا اور اس کا نام زینب رکھا۔ ( واقعہ یوں ہے، جیسا کی سیدہ زینب نے بیان کیا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ ام سلمہ سے شادی کی تو اس کے پاس گئے، میرا نام ”بَرَّہ“ تھا، جب اس نے مجھے برہ کہہ کر پکارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے آپ کا تزکیہ مت کرو، اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ تم میں سے کون صالحہ ہے اور کون فاجرہ، ان کا نام زینب رکھ دو۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اب یہ زینب ہے ( نہ کہ برہ) میں نے اسے کہا: میرا نام؟ اس نے کہا: تو بھی اسی طرح تبدیل کر دے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، یعنی اس کا نام زینب رکھ دے۔
- (إنك دعوتنا خامس خمسة، وهذا رجل قد تبعنا، فإن شئت اذنت له، وإن شئت تركته. قال: بل اذنت له).- (إنّك دعوتنا خامس خمسة، وهذا رجلٌ قد تبعنا، فإن شئت أذنت له، وإن شئت تركته. قال: بلٌ أذنتُ له).
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی، جسے ابوشعیب کہا جاتا تھا، کا غلام قصاب تھا۔ اس نے اپنے غلام سے کہا: کھانا تیار کرو، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ آدمیوں سمیت دعوت دینے کے لیے جا رہا ہوں۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ افراد سمیت بلایا۔ (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانے لگے تو) ایک آدمی ان کے پیچھے چل پڑا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ہم پانچ افراد کو دعوت دی ہے، یہ آدمی ہمارے پیچھے چلتا رہا، اگر تمہاری مرضی ہو تو اسے اجازت دے دو اور مرضی نہ ہونے کی صورت میں رہنے دو۔“ اس نے کہا۔ کیوں نہیں، میں اسے (کھانا کھانے کی) اجازت دوں گا۔
- (إنه اتبعنا رجل لم يكن معنا حين دعوتنا؛ فإن اذنت له دخل).- (إنّه اتبعنا رجلٌ لم يكن معنا حين دعوتنا؛ فإن أذنتَ له دخل).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی ہمارے پیچھے چلتا رہا، جب تم نے ہمیں دعوت دی تھی، اس وقت وہ موجود نہیں تھا، اب اگر تم اسے اجازت دے دو تو وہ اندر آ جائے۔“ یہ حدیث سیدنا ابومسعود بدری اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ یہ ابومسعود بدری کی حدیث کے الفاظ ہیں، (پوری روایت یوں ہے): سیدنا ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جسے ابوشعیب کہا جاتا تھا، اپنے قصاب غلام کے پاس آیا اور اسے حکم دیا کہ پانچ آدمیوں کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے محسوس کیا ہے کہ آپ بھوکے ہیں۔ اس نے کھانا تیار کیا، پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ہم نشینوں کو بلا بھیجا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ایک آدمی ان کے پیچھے چل پڑا، جو اس وقت موجود نہیں تھا جب دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (داعی کے گھر کے) دروازے پر پہنچے تو گھر والے سے فرمایا: . . .“ اس نے کہا: میں اسے اجازت دیتا ہوں، وہ اندر آ جائے۔
- (إنه سيلحد فيه رجل من قريش، لو وزنت ذنوبه بذنوب الثقلين لرجحت. يعني: الحرم).- (إنَّه سيُلحِدُ فيه رجلٌ من قريشٍ، لو وُزنتْ ذنوبُه بذنوبِ الثقلينِ لرجحت. يعني: الحرم).
اسحاق بن سعید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: ابن زبیر! اللہ تعالیٰ کے حرم میں الحاد سے اجتناب کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”عنقریب ایک قریشی آدمی بیت اللہ کی بےحرمتی کرے گا، اگر ( کسی ترازو پر) اس کے گناہوں کا، جن و انس کے گناہوں کے ساتھ وزن کیا جائے، تو اس کا پلڑا بھاری ہو گا۔“(اپنے کئے پر) غور و فکر کر لو، کہیں وہ تم ہی نہ ہو۔
-" اهج المشركين، فإن جبريل معك".-" اهج المشركين، فإن جبريل معك".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقریظہ والے دن سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ”(اشعار کے ذریعے) مشرکوں کی مذمت کرو، بیشک ( جبرائیل علیہ السلام) تمہارے ساتھ ہے۔“
-" اهجوا بالشعر إن المؤمن يجاهد بنفسه وماله، والذي نفس محمد بيده كانما تنضحوهم بالنبل".-" اهجوا بالشعر إن المؤمن يجاهد بنفسه وماله، والذي نفس محمد بيده كأنما تنضحوهم بالنبل".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شعروں کے ذریعے (مشرکین کی) مذمت کرو، بیشک مومن اپنی جان اور مال دونوں کے ساتھ جہاد کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! گویا کہ تم (ان اشعار کے ذریعے) ان پر تیر برسا رہے ہو۔