-" كلوا الزيت وادهنوا به، فإنه من شجرة مباركة".-" كلوا الزيت وادهنوا به، فإنه من شجرة مباركة".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل کھایا کرو اور اسی سے تیل لگایا کرو، کیونکہ وہ بابرکت درخت سے ہے۔“ یہ حدیث سیدنا عمر، سیدنا ابواسید، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
-" كلوه - يعني الثوم -، فإني لست كاحدكم، إني اخاف ان اوذي صاحبي. [يعني الملك]".-" كلوه - يعني الثوم -، فإني لست كأحدكم، إني أخاف أن أوذي صاحبي. [يعني الملك]".
عبیداللہ بن ابویزید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں سیدہ ام ایوب رضی اللہ عنہا جس کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے تھے، کے پاس گیا، اس نے مجھے بیان کیا کہ ہم لوگوں نے (خاصا) تکلف کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کچھ سبزیوں سے ایک کھانا تیار کیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا اور اپنے صحابہ سے فرمایا: ” تم (یہ لہسن) کھا لو، میں تمھاری طرح کا نہیں ہوں، مجھے یہ ڈر ہے کہ کہیں اپنے ساتھی (فرشتے) کو کوئی تکلیف نہ دے بیٹھوں۔“
ـ (لما نزلت هذه الآية:"ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات ثم اتقوا وآمنوا ثم اتقوا واحسنوا والله يحب المحسنين"؛ قال لي [يعني: ابن مسعود]: «قيل لي: انت منهم» ).ـ (لمّا نزلتْ هذه الآيةُ:"ليسَ على الذينَ آمنُوا وعمِلُوا الصالحاتِ جُناحٌ فيما طَعِمُوا إذا ما اتَّقَوا وآمنُوا وعمِلُوا الصالحاتِ ثم اتّقَوا وآمنُوا ثم اتّقَوا وأحسَنُوا والله يحب المحسنين"؛ قال لي [يعني: ابن مسعود]: «قيل لي: أنت منهم» ).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: «لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوْا وَأَحْسَنُوا وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ»(5-المائدة:93)”ایسے لوگوں پر جو کہ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں، اس چیز میں کوئی گناہ نہیں، جس کو وہ کھاتے پیتے ہیں، جبکہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں، پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں، پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ تعالیٰ ایسے نیکو کاروں سے محبت رکھتے ہیں۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”مجھے کہا گیا ہے کہ تو بھی ان میں سے ہے۔“
-" ما ملا آدمي وعاء شرا من بطن، بحسب ابن آدم اكلات يقمن صلبه، فإن كان لا محالة، فثلث لطعامه وثلث لشرابه وثلث لنفسه".-" ما ملأ آدمي وعاء شرا من بطن، بحسب ابن آدم أكلات يقمن صلبه، فإن كان لا محالة، فثلث لطعامه وثلث لشرابه وثلث لنفسه".
سیدنا مقدام بن معدیکرب کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ” پیٹ سب سے برا برتن ہے، جو آدمی بھرتا ہے۔ بس چند لقمے آدمی کو کافی ہیں جو اس کی کمر کو سہارا دے سکیں، اگر کسی نے لامحالہ طور پر (زیادہ کھانا) ہے تو وہ (پیٹ یعنی معدہ کا) تیسرا حصہ کھانے کے لیے، تیسرا حصہ پینے کے لیے اور تیسرا حصہ سانس لینے کے لیے رکھ لے۔“
- (من استطاع منكم ان لا يحول بينه وبين الجنة ملء كف من دم امرئ مسلم ان يهريقه؛ كانما يذبح به دجاجة، كلما تعرض لباب من ابواب الجنة؛ حال الله بينه وبينه، ومن استطاع ان لا يجعل في بطنه إلا طيبا فإن اول ما ينتن من الإنسان بطنه).- (من استطاع منكم أن لا يحول بينه وبين الجنة ملء كف من دم امرئ مسلم أن يهريقه؛ كأنما يذبح به دجاجة، كلما تعرض لباب من أبواب الجنة؛ حال الله بينه وبينه، ومن استطاع أن لا يجعل في بطنه إلا طيباً فإن أول ما ينتن من الإنسان بطنه).
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی میں یہ ہمت ہو کہ وہ اپنے اور جنت کے مابین مسلمان آدمی کے خون کی ایک لپ بھی حائل نہ ہونے دے، جسے وہ مرغی کو ذبح کرنے کی طرح (یعنی بے قیمت سمجھ کر) بہا دے (تو وہ ایسا کر لے) کیونکہ وہ جب بھی جنت کے کسی دروازے پر جائے گا تو (اس خون کو) اپنے اور جنت کے مابین بطور آڑ پائے گا۔ اسی طرح جو آدمی اپنے پیٹ میں صرف حلال چیز ڈال سکتا ہے (وہ بھی ایسا ہی کرے) کیونکہ انسان کا پیٹ ہی ہے، جو (مرنے کے بعد بقیہ جسم کی بہ نسبت) جلدی بدبودار ہو جاتا ہے۔
-" المتباريان لا يجابان ولا يؤكل طعامهما".-" المتباريان لا يجابان ولا يؤكل طعامهما".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم مقابلہ کرنے والے (داعیوں) کی دعوت قبول نہیں کرنی چاہئے اور نہ ان کا کھانا کھانا چاہئے۔“
-" نهى عن اختناث الاسقية".-" نهى عن اختناث الأسقية".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ کو اوپر کی طرف سے موڑ کر اندر کی جانب سے پانی پینے سے منع فرمایا۔
-" نهى ان نشرب من الإناء المخنوث".-" نهى أن نشرب من الإناء المخنوث".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں برتن کے منہ کو اوپر کی طرف موڑ کر اندر کی جانب سے پانی پینے سے منع فرمایا۔
-" نهى ان يشرب من في السقاء".-" نهى أن يشرب من في السقاء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے (براہ راست) پانی پینے سے منع کیا۔ ایوب کہتے ہیں: مجھے پتہ چلا ہے کہ ایک آدمی نے مشکیزے کے منہ سے پانی پیا، تو اس کے اندر سے سانپ نکل آیا تھا۔