-" الشفاء في ثلاثة: في شرطة محجم او شربة عسل او كية بنار وانهى امتي عن الكي".-" الشفاء في ثلاثة: في شرطة محجم أو شربة عسل أو كية بنار وأنهى أمتي عن الكي".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفا تین چیزوں میں ہے۔ سینگی لگوانے میں، شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں، لیکن میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں۔“
-" كان إذا اشتكى احد راسه قال: اذهب فاحتجم، وإذا اشتكى رجله قال: اذهب فاخضبها بالحناء".-" كان إذا اشتكى أحد رأسه قال: اذهب فاحتجم، وإذا اشتكى رجله قال: اذهب فاخضبها بالحناء".
سیدہ سلمی زوجہ ابورافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم میں سے کسی کے سر میں تکلیف ہوتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”جاؤ، سینگی لگواؤ۔“ اور ٹانگ میں تکلیف ہوتی تو فرماتے: ”جاؤ، اس پر مہندی لگاؤ۔“
-" صوتان ملعونان، صوت مزمار عند نعمة، وصوت ويل عند مصيبة".-" صوتان ملعونان، صوت مزمار عند نعمة، وصوت ويل عند مصيبة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آوازیں ملعون ہیں: خوشی کے وقت بانسری کی آواز اور مصیبت کے وقت ہلاکت و بربادی کی آواز۔“
-" عجبت لامر المؤمن، إن امره كله خير، إن اصابه ما يحب حمد الله وكان له خير، وإن اصابه ما يكره فصبر كان له خير، وليس كل احد امره كله خير إلا المؤمن".-" عجبت لأمر المؤمن، إن أمره كله خير، إن أصابه ما يحب حمد الله وكان له خير، وإن أصابه ما يكره فصبر كان له خير، وليس كل أحد أمره كله خير إلا المؤمن".
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تشریف فرما تھے، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا پڑے اور فرمایا: ”کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرتے کہ میں کیوں مسکرایا ہوں؟“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مومن کے معاملے پر بڑا تعجب ہے، اس کے ہر کام میں اس کے لیے بھلائی ہے، اگر اسے کوئی پسندیدہ چیز نصیب ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہے اور تعریف کرنا اس کے لیے بہتر ہے اور اگر وہ کسی مکروہ چیز کا سامنا کرتا ہے اور اس پر صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے، مومن کے علاوہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ اس کے ہر کام میں خیر ہو۔“
-" عجبا للمؤمن لا يقضي الله له شيئا إلا كان خيرا له".-" عجبا للمؤمن لا يقضي الله له شيئا إلا كان خيرا له".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن پر بڑا تعجب ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جو بھی فیصلہ کرتا ہے اس میں اس کے لئے بہتری ہوتی ہے۔“
-" قال تبارك وتعالى للنفس: اخرجي، قالت: لا اخرج إلا وانا كارهة، (قال: اخرجي وإن كرهت)".-" قال تبارك وتعالى للنفس: اخرجي، قالت: لا أخرج إلا وأنا كارهة، (قال: اخرجي وإن كرهت)".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ روح سے فرماتے ہیں: نکل۔ وہ کہتی ہے: مجھے تو نکلنا ناپسند ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: تو نکل اگر تجھے نکلنا ناپسند ہو۔“
-" لو خرجتم إلى إبلنا، فاصبتم من ابوالها والبانها".-" لو خرجتم إلى إبلنا، فأصبتم من أبوالها وألبانها".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے عرنی قبیلہ کے لوگوں سے، جنہوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایا، فرمایا: اگر تم لوگ ہمارے اونٹوں کی طرف نکل جاؤ اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو (تو اچھا ہو گا)۔“ انہوں نے ایسا ہی کیا، پس وہ تندرست ہو گئے۔ لیکن تندرست ہونے کے بعد وہ چرواہوں پر ٹوٹ پڑے، انہیں قتل کر دیا اور اونٹ لے کر فرار ہو گئے اور اسلام سے مرتد ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو بھیجا، انہیں پکڑ کر لایا گیا، ان کے ہاتھوں اور پاؤں کو کاٹ دیا، ان کی آنکھیں پھوڑ دیں اور انہیں حرہ میں پھینک دیا، جہاں وہ مر گئے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس (حجر اسود) کو جاہلیت کی نجاستوں نے نہ چھوا ہوتا تو اسے مس کرنے سے تکلیف والے آدمی کی تکلیف دور ہو جاتی، اس پتھر کے علاوہ زمین میں جنت کی کوئی چیز نہیں ہے۔“ d
- لولا ما مسه من انجاس الجاهلية؛ ما مسه ذو عاهة إلا شفي، وما على الارض شيء من الجنة غيره).- لولا ما مسه من أنجاس الجاهلية؛ ما مسه ذو عاهة إلا شُفي، وما على الأرض شيء من الجنة غيره).
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس (حجر اسود) کو جاہلیت کی نجاستوں نے نہ چھوا ہوتا تو اسے مس کرنے سے تکلیف والے آدمی کی تکلیف دور ہو جاتی، اس پتھر کے علاوہ زمین میں جنت کی کوئی چیز نہیں ہے۔“