-" لا تحقرن من المعروف شيئا ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي ولو ان تكلم اخاك ووجهك إليه منبسط، وإياك وتسبيل الإزار، فإنه من الخيلاء والخيلاء لا يحبها الله عز وجل، وإن امرؤ سبك بما يعلم فيك، فلا تسبه بما تعلم فيه، فإن اجره لك ووباله على من قاله".-" لا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تفرغ من دلوك في إناء المستسقي ولو أن تكلم أخاك ووجهك إليه منبسط، وإياك وتسبيل الإزار، فإنه من الخيلاء والخيلاء لا يحبها الله عز وجل، وإن امرؤ سبك بما يعلم فيك، فلا تسبه بما تعلم فيه، فإن أجره لك ووباله على من قاله".
سیدنا ابوجری ہجیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جنگل میں رہنے والے لوگ ہیں، آپ ہمیں کسی ایسی چیز کی تعلیم دیں جس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھنا، اگرچہ وہ پانی مانگنے والے کے ڈول میں پانی ڈالنے کی صورت میں ہو یا اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو۔ اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچنا، کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ عزوجل تکبر کو پسند نہیں کرتے۔ اگر کوئی آدمی تیرے عیب کو سامنے رکھ کر تجھے برا بھلا کہے تو تو اس کے کسی عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر اسے گالی گلوچ نہ دے، کیونکہ اس چیز کا اجر تیرے لیے ہو گا اور وبال کہنے والے پر۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری ماں وصیت کئے بغیر فوت ہو گئی ہیں، اب اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں، تو کیا ان کو نفع ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (لیکن لوگوں کو پانی مہیا کرنے کی صورت میں صدقہ کرو)۔“
-" إنه خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاثمائة مفصل، فمن كبر الله وحمد الله وهلل الله وسبح الله واستغفر الله وعزل حجرا عن طريق الناس او شوكا او عظما عن طريق الناس او امر بالمعروف او نهى عن المنكر، عدد تلك الستين والثلاثمائة سلامى، فإنه يمسي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار".-" إنه خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاثمائة مفصل، فمن كبر الله وحمد الله وهلل الله وسبح الله واستغفر الله وعزل حجرا عن طريق الناس أو شوكا أو عظما عن طريق الناس أو أمر بالمعروف أو نهى عن المنكر، عدد تلك الستين والثلاثمائة سلامى، فإنه يمسي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو آدم میں سے ہر انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ جوڑوں پر ہوئی، پس جس نے «الله اكبر» کہا، «الحمد لله» کہا، «لا اله الا الله» کہا، «سبحان الله» کہا، «استغفر الله» کہا، راستے سے کوئی پتھر ہٹایا، یا کوئی کانٹا یا ہڈی راستے سے دور کر دی، یا کسی نیکی کا حکم دیا، یا کسی برائی سے روکا۔ (یعنی) تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد میں (ایسے) مذکورہ اعمال کرے تو وہ اس دن اس حالت میں شام کرتا ہے کہ اس نے اپنے نفس کو جہنم کی آگ سے دور کر لیا ہوتا ہے۔“
-" كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس: يعدل بين الاثنين صدقة ويعين الرجل على دابته فيحمله عليها او يرفع عليها متاعه صدقة والكلمة الطيبة-" كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس: يعدل بين الاثنين صدقة ويعين الرجل على دابته فيحمله عليها أو يرفع عليها متاعه صدقة والكلمة الطيبة
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، لوگوں کے ہر جوڑ کی طرف سے ایک صدقہ ادا کرنا ہے۔ (اور صدقہ صرف مال کا خرچ کرنا نہیں ہے بلکہ) دو آدمیوں کے درمیان انصاف کر دینا بھی صدقہ ہے، کسی آدمی کو اس کی سواری پر بٹھانے میں یا اس کا سامان اٹھا کر اس پر رکھوانے میں (مدد کرنا) بھی صدقہ ہے، اچھی بات کرنا بھی صدقہ ہے، ہر اس قدم میں، جس سے نماز کی طرف چلا جائے، بھی صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز دو ر کرنا بھی صدقہ ہے۔“
-" إن السلف يجري مجرى شطر الصدقة".-" إن السلف يجري مجرى شطر الصدقة".
ابن اذنان کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ کو دو ہزار درہم قرضہ دیا، جب ادائیگی کا وقت آیا تو میں اس کے پاس گیا اور کہا: کہ مجھے میرا قرضہ ادا کرو۔ اس نے کہا: مجھے اگلے سال تک مہلت دو۔ (میں نے اس کی یہ بات تسلیم کر لی اور ایک سال کے بعد) قرضہ لینے کے لیے آیا، پھر اس کے بعد تیسری دفعہ آیا، اس نے کہا: تو مجھے تکلیف دینے پر مصر ہے، اور تو نے مجھے روکا ہوا ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں، وہ تیرا ہی عمل ہے۔ اس نے کہا: میرا عمل کیسے؟ میں نے کہا: کیا تو نے مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض نصف صدقہ کے قائم مقام ہو تا ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، وہ اسی طرح ہی ہے۔ اس نے کہا: اب لے لیجئے۔
-" من انظر معسرا فله بكل يوم صدقة قبل ان يحل الدين، فإذا حل الدين فانظره فله بكل يوم مثليه صدقة".-" من أنظر معسرا فله بكل يوم صدقة قبل أن يحل الدين، فإذا حل الدين فأنظره فله بكل يوم مثليه صدقة".
سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز (قرض کی مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہلے یوں فرماتے سنا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اسی (مقدار) کی مثل صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔“ اور پھر یوں سنا: ”جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی تو اسے ہر روز اس (مقدار) کے دو گنا ثواب ملے گا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض کی ادائیگی سے پہلے تک اسے ہر روز (اتنی ہی مقدار میں) صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، اور جب (وعدے کے مطابق) قرض واجب الادا ہو جائے لیکن وہ پھر مہلت دے دے، (تو ایسی صورت میں) اسے (اس مقدار) کا دو گنا ثواب ملے گا۔“
- (تصدقي، ولا توعي؛ فيوعى عليك).- (تصدّقي، ولا تُوعي؛ فيُوعى عليك).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” صدقہ کیا کر اور (مال کو) محفوظ کر کے نہ رکھ دے، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محفوظ کر لے گا۔“ یہ حدیث سیدہ اسما اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ سیدہ اسما رضی اللہ عنہا کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: وہ مال کو بچا کر رکھتی تھیں، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مال نہیں، مگر وہی جو (میرے خاوند) زبیر نے مجھے دیا، کیا میں (اس سے) صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کیا کرو اور سنبھال کے نہ رکھ دے، و گرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محفوظ کر لے گا۔“
-" ويل للمكثرين، إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وهكذا وهكذا، اربع: عن يمينه وعن شماله ومن قدامه ومن ورائه".-" ويل للمكثرين، إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وهكذا وهكذا، أربع: عن يمينه وعن شماله ومن قدامه ومن ورائه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کثیر مال و دولت والوں کے لیے ہلاکت ہے، مگر جس نے اپنے مال کو اس طرح کیا اور اس طرح کیا اور اس طرح کیا اور اس طرح کیا۔ دائیں طرف اور بائیں طرف اور آگے اور پیچھے (یعنی چاروں جہات میں خوب صدقہ کیا)۔“
-" من جاءه من اخيه معروف من غير مسالة ولا بإشراف نفس فليقبله ولا يرده، فإنما هو رزق ساقه الله إليه".-" من جاءه من أخيه معروف من غير مسألة ولا بإشراف نفس فليقبله ولا يرده، فإنما هو رزق ساقه الله إليه".
سیدنا خالد بن عدی جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اگر کسی کو اپنے بھائی کی طرف سے کوئی چیز موصول ہو تو وہ قبول کر لے اور اسے رد نہ کرے، بشرطیکہ نہ اس نے اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کی حرص و طمع رکھی ہو، کیونکہ وہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے۔“