-" هذا وضوئي ووضوء الانبياء قبلي".-" هذا وضوئي ووضوء الأنبياء قبلي".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنا چہرہ، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں ایک ایک دفعہ دھوے اور فرمایا: ”یہ وضو ہے کہ جس کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں کرتے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا دو دو بار (اعضاء) دھوے اور فرمایا: ”یہ وضو ہے کہ جو آدمی ایسا وضو کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے دو گنا اجر عطا کرے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا تین تین بار (اعضا) دھوئے اور فرمایا: ”یہ تمہارے نبی اور اس سے پہلے والے انبیاء کا وضو ہے۔“ یا فرمایا: ”یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے قبل انبیاء کا وضو رہا ہے۔“
-" هكذا الوضوء، فمن زاد على هذا، فقد اساء وتعدى وظلم. يعني الوضوء ثلاثا ثلاثا".-" هكذا الوضوء، فمن زاد على هذا، فقد أساء وتعدى وظلم. يعني الوضوء ثلاثا ثلاثا".
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وضو کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو کر کے دکھایا، جس میں تین تین دفعہ (اعضا دھوئے)، پھر فرمایا: ”وضو اس طرح کیا جاتا ہے، جو اس (مقدار) سے زیادہ دفعہ (اعضا) دھوتا ہے، وہ برا کرتا ہے، زیادتی کرتا ہے اور ظلم کرتا ہے۔“
- (نعم، وإن كنت على نهر جار).- (نَعَم، وإن كنت على نهر جار).
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے وہ وضو کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سعد! یہ کیا اسراف ہے؟“ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اگرچہ تو جاری نہر پر بھی ہو۔“
-" اتاه جبريل عليه السلام في اول ما اوحي إليه، فعلمه الوضوء والصلاة، فلما فرغ من الوضوء اخذ غرفة من ماء فنضح بها فرجه".-" أتاه جبريل عليه السلام في أول ما أوحي إليه، فعلمه الوضوء والصلاة، فلما فرغ من الوضوء أخذ غرفة من ماء فنضح بها فرجه".
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ابتدائی زمانے میں جبریل آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو اور نماز کی تعلیم دی، جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو پانی کا ایک چلو لیا اور اسے اپنی شرمگاہ پر چھڑک دیا۔“
-" اتموا الوضوء، ويل للاعقاب من النار".-" أتموا الوضوء، ويل للأعقاب من النار".
سیدنا خالد بن ولید، یزید بن ابی سفیان، شرجیل بن حسنہ اور عمر بن عاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وضو کو مکمل کیا کرو، (وضو میں خشک رہ جانے والی) ایڑھیوں کے لیے آگ سے ہلاکت ہے۔“
ـ (لتنهكن الاصابع بالطهور؛ او لتنهكنها النار).ـ (لَتَنهكُنَّ الأصابعَ بالطَّهور؛ أو لَتَنْهَكَنَّها النّارُ).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم طہارت والے پانی کے ساتھ انگلیوں کو مبالغہ کے ساتھ دھوؤ گے، (وگرنہ) آگ ان کو خوب جلائے گی۔“
-" خلل اصابع يديك ورجليك، يعني إسباغ الوضوء. وكان فيما قال له: إذا ركعت فضع كفيك على ركبتيك حتى تطمئن وإذا سجدت فامكن جبهتك من الارض حتى تجد حجم الارض".-" خلل أصابع يديك ورجليك، يعني إسباغ الوضوء. وكان فيما قال له: إذا ركعت فضع كفيك على ركبتيك حتى تطمئن وإذا سجدت فأمكن جبهتك من الأرض حتى تجد حجم الأرض".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بارے میں کوئی سوال کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو۔“ آپ کی مراد یہ تھی کہ وضو مکمل کیا جائے۔ مزید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ بھی فرمایا تھا: ”جب تو رکوع کرے تو اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر (رکوع کی حالت میں) مطمئن ہو جا اور جب تو سجدہ کرے تو اپنی پیشانی کو اچھی طرح زمین پر رکھ، حتی کہ تو زمین کی ضخامت پائے۔“
-" لا باس بذلك. يعني المسح على الخفين".-" لا بأس بذلك. يعني المسح على الخفين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے، جو بےوضو ہو جاتا ہے، پھر وضو کرتا ہے اور موزوں پر مسح کرتا ہے، تو کیا وہ نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔“