صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
34. بَابُ إِذَا كَسَرَ قَصْعَةً أَوْ شَيْئًا لِغَيْرِهِ:
34. باب: جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے؟
34) Chapter. If a person breaks a wooden bowl or something belonging to somebody, (should he give a compensation)?
حدیث نمبر: 2481
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن حميد، عن انس رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عند بعض نسائه، فارسلت إحدى امهات المؤمنين مع خادم بقصعة فيها طعام، فضربت بيدها فكسرت القصعة، فضمها وجعل فيها الطعام، وقال: كلوا، وحبس الرسول والقصعة حتى فرغوا، فدفع القصعة الصحيحة وحبس المكسورة". وقال ابن ابي مريم: اخبرنا يحيى بن ايوب، حدثنا حميد، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، فَضَمَّهَا وَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ، وَقَالَ: كُلُوا، وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ". وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کے یہاں تشریف رکھتے تھے۔ امہات المؤمنین میں سے ایک نے وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خادم کے ہاتھ ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھجوائی۔ انہوں نے ایک ہاتھ اس پیالے پر مارا، اور پیالہ (گر کر) ٹوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالے کو جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا کہ کھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ لانے والے (خادم) کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا۔ بلکہ جب (کھانے سے) سب فارغ ہو گئے تو دوسرا اچھا پیالہ بھجوا دیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا۔ ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، ان سے حمید نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: While the Prophet was with one of his wives, one of the mothers of the believers (i.e. one of his wives) sent a wooden bowl containing food with a servant. The wife (in whose house he was sitting) stroke the bowl with her hand and broke it. The Prophet collected the shattered pieces and put the food back in it and said, "Eat." He kept the servant and the bowl till he had eaten the food. Then the Prophet gave another unbroken. bowl to the servant and kept the broken one.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 661


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
35. بَابُ إِذَا هَدَمَ حَائِطًا فَلْيَبْنِ مِثْلَهُ:
35. باب: اگر کسی نے کسی کی دیوار گرا دی تو اسے ویسی ہی بنوانی ہو گی۔
(35) Chapter. If one pulls down a wall, one should build a similar one in its place.
حدیث نمبر: 2482
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا جرير بن حازم، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان رجل في بني إسرائيل يقال له جريج يصلي، فجاءته امه فدعته، فابى ان يجيبها، فقال: اجيبها او اصلي، ثم اتته، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات، وكان جريج في صومعته، فقالت امراة: لافتنن جريجا، فتعرضت له فكلمته، فابى، فاتت راعيا، فامكنته من نفسها، فولدت غلاما، فقالت: هو من جريج، فاتوه وكسروا صومعته فانزلوه وسبوه، فتوضا وصلى، ثم اتى الغلام، فقال: من ابوك يا غلام؟ قال: الراعي، قالوا: نبني صومعتك من ذهب، قال: لا، إلا من طين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ رَجُلٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ يُصَلِّي، فَجَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَأَبَى أَنْ يُجِيبَهَا، فَقَالَ: أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، ثُمَّ أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ، وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: لَأَفْتِنَنَّ جُرَيْجًا، فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَكَلَّمَتْهُ، فَأَبَى، فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا، فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَتْ: هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ، فَأَتَوْهُ وَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ فَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى، ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ؟ قَالَ: الرَّاعِي، قَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا، إِلَّا مِنْ طِينٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بنی اسرائیل میں ایک صاحب تھے، جن کا نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور انہیں پکارا۔ انہوں نے جواب نہیں دیا۔ سوچتے رہے کہ جواب دوں یا نماز پڑھوں۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور (غصے میں) بددعا کر گئیں، اے اللہ! اسے موت نہ آئے جب تک کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہتے تھے۔ ایک عورت نے (جو جریج کے عبادت خانے کے پاس اپنی مویشی چرایا کرتی تھی اور فاحشہ تھی) کہا کہ جریج کو فتنہ میں ڈالے بغیر نہ رہوں گی۔ چنانچہ وہ ان کے سامنے آئی اور گفتگو کرنی چاہی، لیکن انہوں نے منہ پھیر لیا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا۔ آخر لڑکا پیدا ہوا۔ اور اس عورت نے الزام لگایا کہ یہ جریج کا لڑکا ہے۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا۔ انہیں باہر نکالا اور گالیاں دیں۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس لڑکے کے پاس آئے۔ انہوں نے اس سے پوچھا۔ بچے! تمہار باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا! (قوم خوش ہو گئی اور) کہا کہ ہم آپ کے لیے سونے کا عبادت خانہ بنوا دیں۔ جریج نے کہا کہ میرا گھر تو مٹی ہی سے بنے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There was an Israeli man called Juraij, while he was praying, his mother came and called him, but he did not respond to her call. He said (to himself) whether he should continue the prayer or reply to his mother. She came to him the second time and called him and said, "O Allah! Do not let him die until he sees the faces of prostitutes." Juraij used to live in a hermitage. A woman said that she would entice Juraij, so she went to him and presented herself (for an evil act) but he refused. She then went to a shepherd and allowed him to commit an illegal sexual intercourse with her and later she gave birth to a boy. She alleged that the baby was from Juraij. The people went to Juraij and broke down his hermitage, pulled him out of it and abused him. He performed ablution and offered the prayer, then he went to the male (baby) and asked him; "O boy! Who is your father?" The baby replied that his father was the shepherd. The people said that they would build for him a hermitage of gold but Juraij asked them to make it of mud only."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 662


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    2    3    4    5    6    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.