(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن كعب رضي الله عنه،" انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في المسجد، فارتفعت اصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما حتى كشف سجف حجرته، فنادى يا كعب، قال: لبيك يا رسول الله، قال: ضع من دينك هذا فاوما إليه اي الشطر، قال: لقد فعلت يا رسول الله، قال: قم فاقضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، فَنَادَى يَا كَعْبُ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيِ الشَّطْرَ، قَالَ: لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُمْ فَاقْضِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا۔ اور دونوں کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گھر میں سن لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھا قرض کم کر دینے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کر دے۔
Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik: Ka`b demanded his debt back from Ibn Abi Hadrad in the Mosque and their voices grew louder till Allah's Apostle heard them while he was in his house. He came out to them raising the curtain of his room and addressed Ka`b, "O Ka`b!" Ka`b replied, "Labaik, O Allah's Apostle." (He said to him), "Reduce your debt to one half," gesturing with his hand. Ka`b said, "I have done so, O Allah's Apostle!" On that the Prophet said to Ibn Abi Hadrad, "Get up and repay the debt, to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 600
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، انه قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول:" سمعت هشام بن حكيم بن حزام يقرا سورة الفرقان على غير ما اقرؤها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقرانيها، وكدت ان اعجل عليه، ثم امهلته حتى انصرف، ثم لببته بردائه، فجئت به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني سمعت هذا يقرا على غير ما اقراتنيها، فقال لي: ارسله، ثم قال له: اقرا، فقرا، قال: هكذا انزلت، ثم قال لي: اقرا، فقرات، فقال: هكذا انزلت، إن القرآن انزل على سبعة احرف، فاقرءوا منه ما تيسر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، وَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لِي: أَرْسِلْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: اقْرَأْ، فَقَرَأَ، قَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ لِي: اقْرَأْ، فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَءُوا مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے، انہیں عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان ایک دفعہ اس قرآت سے پڑھتے سنا جو اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حالانکہ میری قرآت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں، لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ (نماز سے) فارغ ہو لیں۔ اس کے بعد میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو گھسیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں نے انہیں اس قرآت کے خلاف پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے انہیں چھوڑ دے۔ پھر ان سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرآت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرآت سنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو، میں نے بھی پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی۔ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat-al-Furqan in a way different to that of mine. Allah's Apostle had taught it to me (in a different way). So, I was about to quarrel with him (during the prayer) but I waited till he finished, then I tied his garment round his neck and seized him by it and brought him to Allah's Apostle and said, "I have heard him reciting Surat-al-Furqan in a way different to the way you taught it to me." The Prophet ordered me to release him and asked Hisham to recite it. When he recited it, Allah s Apostle said, "It was revealed in this way." He then asked me to recite it. When I recited it, he said, "It was revealed in this way. The Qur'an has been revealed in seven different ways, so recite it in the way that is easier for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 601
وقد اخرج عمر اخت ابي بكر حين ناحت.وَقَدْ أَخْرَجَ عُمَرُ أُخْتَ أَبِي بَكْرٍ حِينَ نَاحَتْ.
اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بہن ام فروہ رضی اللہ عنہا نے جب وفات صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر نوحہ کیا تو عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انہیں (ان کے گھر سے) نکال دیا۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں نے تو یہ ارادہ کر لیا تھا کہ نماز کی جماعت قائم کرنے کا حکم دے کر خود ان لوگوں کے گھروں میں جاؤں جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر کو جلا دوں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "No doubt, I intended to order somebody to pronounce the Iqama of the (compulsory congregational) prayer and then I would go to the houses of those who do not attend the prayer and burn their houses over them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 602
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها،" ان عبد بن زمعة، وسعد بن ابي وقاص اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ابن امة زمعة، فقال سعد: يا رسول الله، اوصاني اخي إذا قدمت ان انظر ابن امة زمعة، فاقبضه فإنه ابني، وقال عبد بن زمعة اخي وابن امة ابي: ولد على فراش ابي، فراى النبي صلى الله عليه وسلم شبها بينا بعتبة، فقال: هو لك يا عبد بن زمعة الولد للفراش، واحتجبي منه يا سودة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ، وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ أَنْ أَنْظُرَ ابْنَ أَمَةِ زَمْعَةَ، فَأَقْبِضَهُ فَإِنَّهُ ابْنِي، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي: وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي، فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ: هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ زمعہ کی ایک باندی کے لڑے کے بارے میں عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر گئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے بھائی نے مجھ کو وصیت کی تھی کہ جب میں (مکہ) آؤں اور زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھوں تو اسے اپنی پرورش میں لے لوں۔ کیونکہ وہ انہیں کا لڑکا ہے۔ اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ وہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی باندی کا لڑکا ہے۔ میرے والد ہی کے ”فراش“ میں اس کی پیدائش ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے اندر (عتبہ کی) واضح مشابہت دیکھی۔ لیکن فرمایا کہ اے عبد بن زمعہ! لڑکا تو تمہاری ہی پرورش میں رہے گا کیونکہ لڑکا ”فراش“ کے تابع ہوتا ہے اور سودہ تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر۔
Narrated Aisha: Abu bin Zam`a and Sa`d bin Abi Waqqas carried the case of their claim of the (ownership) of the son of a slave-girl of Zam`a before the Prophet. Sa`d said, "O Allah's Apostle! My brother, before his death, told me that when I would return (to Mecca), I should search for the son of the slave-girl of Zam`a and take him into my custody as he was his son." 'Abu bin Zam`a said, 'the is my brother and the son of the slave-girl of my father, and was born or my father's bed." The Prophet noticed a resemblance between `Utba and the boy but he said, "O 'Abu bin Zam`a! You will get this boy, as the son goes to the owner of the bed. You, Sauda, screen yourself from the boy."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 603
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنهما، يقول:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن اثال سيد اهل اليمامة، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما عندك يا ثمامة؟ قال: عندي يا محمد خير، فذكر الحديث، قال: اطلقوا ثمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟ قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور جو اہل یمامہ کا سردار تھا، پکڑ لائے اور اسے مسجد نبوی کے ایک ستون میں باندھ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ثمامہ! تو کس خیال میں ہے؟ انہوں نے کہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں اچھا ہوں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent horsemen to Najd and they arrested and brought a man called Thumama bin Uthal, the chief of Yamama, and they fastened him to one of the pillars of the Mosque. When Allah's Apostle came up to him; he asked, "What have you to say, O Thumama?" He replied, "I have good news, O Muhammad!" Abu Huraira narrated the whole narration which ended with the order of the Prophet "Release him!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 604
واشترى نافع بن عبد الحارث دارا للسجن بمكة من صفوان بن امية على ان عمر إن رضي فالبيع بيعه، وإن لم يرض عمر فلصفوان اربع مائة دينار، وسجن ابن الزبير بمكة.وَاشْتَرَى نَافِعُ بْنُ عَبْدِ الْحَارِثِ دَارًا لِلسِّجْنِ بِمَكَّةَ مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَلَى أَنَّ عُمَرَ إِنْ رَضِيَ فَالْبَيْعُ بَيْعُهُ، وَإِنْ لَمْ يَرْضَ عُمَرُ فَلِصَفْوَانَ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ، وَسَجَنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ.
اور نافع بن عبدالحارث نے مکہ میں صفوان بن امیہ سے ایک مکان جیل خانہ بنانے کے لیے اس شرط پر خریدا کہ اگر عمر رضی اللہ عنہ اس خریداری کو منظور کریں گے تو بیع پوری ہو گی، ورنہ صفوان کو جواب آنے تک چار سو دینار تک کرایہ دیا جائے گا۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو قید کیا۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن اثال، فربطوه بسارية من سواري المسجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا جو بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے۔ اور مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet sent some horsemen to Najd and they arrested and brought a man called Thumama bin Uthal from the tribe of Bani Hanifa, and they fastened him to one of the pillars of the Mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 605
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، اور یحییٰ بن بکیر کے علاوہ نے بیان کیا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، ان سے عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے، اور ان سے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ پر ان کا قرض تھا، ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ پھر دونوں کی گفتگو تیز ہونے لگی۔ اور آواز بلند ہو گئی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے کعب! اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی کر دے۔ چنانچہ انہوں نے آدھا لے لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔
Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik Al-Ansari from Ka`b bin Malik: That `Abdullah bin Abi Hadrad Al-Aslami owed him some debt. Ka`b met him and caught hold of him and they started talking and their voices grew loudest. The Prophet passed by them and addressed Ka`b, pointing out to him to reduce the debt to one half. So, Ka`b got one half of the debt and exempted the debtor from the other half.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 606