شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
20. سب سے بہتر گوشت پشت کا ہے
حدیث نمبر: 170
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو احمد قال: حدثنا مسعر قال: سمعت شيخا، من فهم قال: سمعت عبد الله بن جعفر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن اطيب اللحم لحم الظهر» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا، مِنْ فَهْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَطْيَبَ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ»
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سب سے اچھا گوشت پشت کا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ابن ماجه: 3308»
تنبیہ: الشیخ الفہمی سے مراد محمد بن عبداللہ بن ابی رافع ہے، جسے حاکم اور ذہبی نے (تصحیح حدیث کے ذریعے سے) ثقہ قرار دیا ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن
حدیث نمبر: 171
Save to word مکررات اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع قال: حدثنا زيد بن الحباب، عن عبد الله بن المؤمل، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «نعم الإدام الخل» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَؤَمَّلِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین سالن سرکہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
اس روایت کی سند سفیان بن وکیع اور عبداللہ بن مومل کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کا صحیح شاہد گزر چکا ہے۔ دیکھئے حدیث سابق:150

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
22. سرکے والا گھر سالن سے خالی نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 172
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ثابت ابي حمزة الثمالي، عن الشعبي، عن ام هانئ، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «اعندك شيء؟» فقلت: لا إلا خبز يابس وخل، فقال: «هاتي، ما اقفر بيت من ادم فيه خل» حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: «هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں! ہاں صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1841، وقال: حسن غريب...»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ ابو حمزہ الثمالی ضعیف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:818]
➋ اس روایت میں شعبی رحمہ اللہ کے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے سماع میں نظر ہے۔
مستدرک الحاکم (54/4 ح6875) میں اس کا ضعیف شاہد بھی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحفیہ (ص235)
فائدہ EB: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم الادام الخل، ما اقفر بيت فى خل» بہترین سالن سرکہ ہے اور جس گھر میں سرکہ ہے وہ سالن سے خالی نہیں ہے۔ [مسند احمد 353/3 ح 14807، وسنده حسن]
نیز دیکھئیے: [صحيح مسلم 2052]
یہ صحیح حدیث ابوحمزہ الثمالی (ضعیف) کی روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ «والحمد لله»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
23. سرید تمام کھانوں سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 173
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن مرة الهمداني، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «فضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسے ہے جیسا کہ ثرید کی تمام کھانوں پر۔

تخریج الحدیث: «سندہ صحیح» ‏‏‏‏ :
«سنن ترمذي 1834، وقال: حسن صحيح. صحيح بخاري: 5418. صحيح مسلم: 2431»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
24. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام عورتوں سے افضل ہیں
حدیث نمبر: 174
Save to word مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر قال: حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الانصاري ابو طوالة، انه سمع انس بن مالك يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو طُوَالَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسے ہے جس طرح ثرید کی تمام کھانوں پر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي:3887، وقال:حسن صحيح. صحيح بخاري: 3770. صحيح مسلم: 3446»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
25. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 175
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، انه «راى رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا من اكل ثور اقط، ثم رآه اكل من كتف شاة، ثم صلى ولم يتوضا» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ «رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِنْ أَكْلِ ثَوْرِ أَقِطٍ، ثُمَّ رَآهُ أَكَلَ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضو کیا پھر (کسی دوسری دفعہ) دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے شانے کا گوشت کھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«صحيح ابن خزيمه: 42. صحيح ابن حبان: 217. مسند احمد: 389/2 ح 9090»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
26. سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ کھجوروں اور ستو سے ہوا
حدیث نمبر: 176
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن وائل بن داود، عن ابنه وهو بكر بن وائل، عن الزهري، عن انس بن مالك قال: «اولم رسول الله صلى الله عليه وسلم على صفية بتمر وسويق» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِهِ وَهُوَ بَكْرُ بْنُ وَائِلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِتَمْرٍ وَسَوِيقٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ (صفیہ ‏‏‏‏بنت حیی) رضی اللہ عنہا کا ولیمہ کھجور اور ستو سے کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1095. 1096، وقال: حسن غريب. سنن ابن ماجه: 1909. سنن ابي داود: 3744»
اس روایت کی سند امام ابن شہاب الزہری کے عنعنے کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری (371) اور صحیح مسلم (1365) وغیرہما میں اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [مسند الحميدي بتحقيقي:1194]

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
27. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرغوب کھانا
حدیث نمبر: 177
Save to word مکررات اعراب
حدثنا الحسين بن محمد البصري قال: حدثنا الفضيل بن سليمان قال: حدثني فائد، مولى عبيد الله بن علي بن ابي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: حدثني عبيد الله بن علي، عن جدته سلمى، ان الحسن بن علي، وابن عباس، وابن جعفر اتوها فقالوا لها: اصنعي لنا طعاما مما كان يعجب رسول الله صلى الله عليه وسلم ويحسن اكله. فقالت: يا بني لا تشتهيه اليوم قال: بلى اصنعيه لنا. قال: فقامت فاخذت من شعير فطحنته، ثم جعلته في قدر، وصبت عليه شيئا من زيت ودقت الفلفل والتوابل فقربته إليهم، فقالت: «هذا مما كان يعجب رسول الله صلى الله عليه وسلم ويحسن اكله» حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي فَائِدٌ، مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ جَعْفَرٍ أَتَوْهَا فَقَالُوا لَهَا: اصْنَعِي لَنَا طَعَامًا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ. فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ لَا تَشْتَهِيهِ الْيَوْمَ قَالَ: بَلَى اصْنَعِيهِ لَنَا. قَالَ: فَقَامَتْ فَأَخَذَتْ مِنْ شَعِيرٍ فَطَحَنَتْهُ، ثُمَّ جَعَلَتْهُ فِي قِدْرٍ، وَصَبَّتْ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ زَيْتٍ وَدَقَّتِ الْفُلْفُلَ وَالتَّوَابِلَ فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْهِمْ، فَقَالَتْ: «هَذَا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ»
عبیداللہ بن علی، اپنی دادی سلمیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حسن بن علی، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن جعفر رضی اللہ عنہم اجمعین ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہمارے لیے وہ کھانا تیار کیجئیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا اور آپ اسے اچھی طرح تناول فرماتے تھے، تو وہ فرمانے لگیں: بیٹا! آج کل تم ایسا کھانا پسند نہیں کرو گے، انہوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ ہمارے لیے بنائیں، وہ اٹھیں، کچھ جو لیے انہیں پیسا، پھر انہیں ایک ہنڈیا میں ڈال دیا، اور اس پر کچھ تیل بھی ڈال دیا، پھر کچھ مرچیں اور مصالحے کوٹ کر ڈال دیے، پھر ان کو پیش کیا اور کہنے لگیں: یہ کھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے رغبت سے تناول فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» :
«المعجم الكبير للطبراني: 24/299 ح759»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبید اللہ بن علی قول راجح میں لین الحدیث ہے۔ دیکھیے: [تقريب التهذيب 4322]
➋ فضیل بن سلیمان النمیری جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ امام ولی الدین ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا: «فقد ضعفہ الجمھور» [طرح التثريب ج 2 ص 66]
فائدہ: صحیح بخاری میں فضیل بن سلیمان کی تمام احادیث متابعات میں ہیں اور صحیح و حسن ہیں۔ دیکھئیے: [هدي الساري مقدمه فتح الباري ص 435 حرف الفاء]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
28. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت بہت محبوب تھا
حدیث نمبر: 178
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو احمد قال: حدثنا سفيان، عن الاسود بن قيس، عن نبيح العنزي، عن جابر بن عبد الله قال: اتانا النبي صلى الله عليه وسلم في منزلنا فذبحنا له شاة، فقال: «كانهم علموا انا نحب اللحم» وفي الحديث قصة"حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا فَذَبَحْنَا لَهُ شَاةً، فَقَالَ: «كَأَنَّهُمْ عَلِمُوا أَنَّا نُحِبُّ اللَّحْمَ» وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: انہوں نے ایسے کیا گویا کہ انہیں معلوم تھا کہ ہم گوشت کو پسند کرتے ہیں۔ اس روایت میں ایک قصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
یہ روایت درج ذیل علتِ قادحہ کی وجہ سے ضیعف ہے:
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ بہت بڑے ثقہ امام اور امیر المومنین فی الحدیث تھے، لیکن مدلس بھی تھے، جیسا کہ ان کے شاگردوں اور جلیل القدر محدثین کرام سے ثابت ہے۔
امام یحییٰ بن سعید القطان نے فرمایا: میں نے سفیان (ثوری) سے «حدثني» اور «حدثنا» (یعنی تصریحِ سماع) کے بغیر کچھ بھی نہیں لکھا سوائے دو حدیثوں کے۔ الخ [كتاب العلل و معرفة الرجال للامام احمد 242/1 فقره: 318 وسنده صحيح]
یہ دو حدیثیں انہوں نے بیان کر دیں، جیسا کہ کتاب مذکور میں درج ہے۔
یحیٰی القطان نے اپنے استاذ سے تصریحِ سماع کے بغیر حدیثیں کیوں نہیں لکھیں؟ وجہ یہ ہے کہ ان کے نزدیک امام سفیان ثوری مدلس تھے، نیز امام یحیٰی بن معین نے فرمایا: «وكان يدلس» اور وہ (سفیان ثوری) تدلیس کرتے تھے۔ [كتاب الجرح والتعديل 225/4 ملخصا وسنده صحيح]
امام ابن المدینی نے فرمایا: لوگ سفیان (ثوری) کی حدیث میں یحییٰ القطان کے محتاج ہیں، کیونکہ وہ مصرح بالسماع روایات بیان کرتے تھے۔ [الكفايه ص 362 وسنده صحيح]
روایت مذکورہ بالا ہمارے علم کے مطابق یحییٰ القطان نے نہیں، بلکہ ابواحمد الزبیری، اور وکیع (مسند احمد 303/3 ح 14245، صحیح ابن حبان، الاحسان: 980) نے تصریحِ سماع کے بغیر بیان کی ہے۔
اصول حدیث کا مشہور مسئلہ ہے کہ صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں مدلس کی عن والی روایت (سماع اور معتبر متابعت و شواہد کے بغیر) ضعیف ہوتی ہے، لہٰذا ہم اصول کی وجہ سے مجبور ہیں کہ اس روایت کو بلحاظ سند ضعیف قرار دیں اور یاد رہے کہ «كانهم علموا انا نحب اللحم» کے بغیر یہ حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے۔
مثلاً دیکھئے: «سنن دارمي (ح 46 مطولا وسنده صحيح اور صحيح بخاري 2801)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
29. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانا ناقض وضو نہیں اور عورت کا ذبیحہ جائز ہے
حدیث نمبر: 179
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا عبد الله بن محمد بن عقيل، انه سمع جابرا، قال سفيان: وحدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر قال: «خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه فدخل على امراة من الانصار، فذبحت له شاة فاكل منها، واتته بقناع من رطب، فاكل منه، ثم توضا للظهر وصلى صلى الله عليه وسلم، ثم انصرف، فاتته بعلالة من علالة الشاة، فاكل ثم صلى العصر ولم يتوضا» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، أَنَّهُ سمعَ جَابِرًا، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فذَبَحَتْ لَهُ شَاةً فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَتَتْهُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّهْرِ وَصَلَّى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَتْهُ بِعُلَالَةٍ مِنْ عُلَالَةِ الشَّاةِ، فَأَكَلَ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ایک انصاری عورت کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا، اور پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تر کھجوروں کا ایک تھال لائی آپ نے اس سے (بھی کھجوریں) تناول فرمائیں، پھر ظہر کا وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر واپس آئے تو اس عورت نے بکری کا باقی ماندہ گوشت بھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا: پھر عصر کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:80. سنن ابي داود: 191»
اس حدیث کی دو سندیں ہیں:
➊ ابن عقیل والی، یہ سند ضعیف ہے۔
➋ ابن المنکدر والی، یہ سند صحیح ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.