شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر

شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
29. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانا ناقض وضو نہیں اور عورت کا ذبیحہ جائز ہے
حدیث نمبر: 179
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا عبد الله بن محمد بن عقيل، انه سمع جابرا، قال سفيان: وحدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر قال: «خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه فدخل على امراة من الانصار، فذبحت له شاة فاكل منها، واتته بقناع من رطب، فاكل منه، ثم توضا للظهر وصلى صلى الله عليه وسلم، ثم انصرف، فاتته بعلالة من علالة الشاة، فاكل ثم صلى العصر ولم يتوضا» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، أَنَّهُ سمعَ جَابِرًا، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فذَبَحَتْ لَهُ شَاةً فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَتَتْهُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّهْرِ وَصَلَّى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَتْهُ بِعُلَالَةٍ مِنْ عُلَالَةِ الشَّاةِ، فَأَكَلَ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ایک انصاری عورت کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا، اور پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تر کھجوروں کا ایک تھال لائی آپ نے اس سے (بھی کھجوریں) تناول فرمائیں، پھر ظہر کا وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر واپس آئے تو اس عورت نے بکری کا باقی ماندہ گوشت بھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا: پھر عصر کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:80. سنن ابي داود: 191»
اس حدیث کی دو سندیں ہیں:
➊ ابن عقیل والی، یہ سند ضعیف ہے۔
➋ ابن المنکدر والی، یہ سند صحیح ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.