حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ثابت ابي حمزة الثمالي، عن الشعبي، عن ام هانئ، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «اعندك شيء؟» فقلت: لا إلا خبز يابس وخل، فقال: «هاتي، ما اقفر بيت من ادم فيه خل» حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: «هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں! ہاں صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ترمذي: 1841، وقال: حسن غريب...» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ ابو حمزہ الثمالی ضعیف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:818] ➋ اس روایت میں شعبی رحمہ اللہ کے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے سماع میں نظر ہے۔ مستدرک الحاکم (54/4 ح6875) میں اس کا ضعیف شاہد بھی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحفیہ (ص235) فائدہ EB: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم الادام الخل، ما اقفر بيت فى خل» بہترین سالن سرکہ ہے اور جس گھر میں سرکہ ہے وہ سالن سے خالی نہیں ہے۔ [مسند احمد 353/3 ح 14807، وسنده حسن] نیز دیکھئیے: [صحيح مسلم 2052] یہ صحیح حدیث ابوحمزہ الثمالی (ضعیف) کی روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ «والحمد لله»