حدثنا ابو رجاء قتيبة بن سعيد قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن الجعد بن عبد الرحمن قال: سمعت السائب بن يزيد يقول: ذهبت بي خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، إن ابن اختي وجع. فمسح راسي ودعا لي بالبركة، وتوضا، فشربت من وضوئه، وقمت خلف ظهره، فنظرت إلى الخاتم بين كتفيه، فإذا هو مثل زر الحجلة"حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الْجَعْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ. فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، وَتَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، وَقُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى الْخَاتَمِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَإِذَا هُوَ مِثْلُ زِرِّ الْحَجَلَةِ"
سائب بن یزید فرماتے ہیں: مجھے میری خالہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا بھانجا تکلیف میں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو کا باقی ماندہ پانی پیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت کے پیچھے کھڑا ہوا، تو میں نے آپ کے کندھوں کے درمیان مہر دیکھی، جو چکور کے انڈے جیسی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 3643)، صحيح بخاري (6352)، صحيح مسلم (2345)»
حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني قال: حدثنا ايوب بن جابر، عن سماك بن [ص: 43] حرب، عن جابر بن سمرة قال: «رايت الخاتم بين كتفي رسول الله صلى الله عليه وسلم غدة حمراء مثل بيضة الحمامة» حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ [ص: 43] حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: «رَأَيْتُ الْخَاتَمَ بَيْنَ كَتِفَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدَّةً حَمْرَاءَ مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ»
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو کندھوں کے درمیان مہر دیکھی جو ایک سرخ رنگ کی گلٹی کی صورت میں تھی جیسا کہ کبوتری کا انڈہ ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي:3644)» اس روایت کی سند میں ایوب بن جابر جمہور کے نزدیک ضعیف ہے اور «غدة حمراء» یعنی”سرخ اُبھرا ہوا گوشت“ کا شاہد نہیں ملا۔
حدثنا ابو مصعب المدني قال: حدثنا يوسف بن الماجشون، عن ابيه، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن جدته رميثة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو اشاء ان اقبل الخاتم الذي بين كتفيه من قربه لفعلت، يقول لسعد بن معاذ يوم مات: «اهتز له عرش الرحمن» حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ رُمَيْثَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ أَشَاءُ أَنْ أُقَبِّلَ الْخَاتَمَ الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِنْ قُرْبِهِ لَفَعَلْتُ، يَقُولُ لِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ يَوْمَ مَاتَ: «اهْتَزَّ لَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ»
سیدہ رمیثہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات اس وقت سنی جبکہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قدر قرب حاصل تھا کہ اگر میں چاہتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت جو دو کندھوں کے درمیان تھی کو چوم لیتی، اور وہ بات یہ تھی کہ جب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی وفات پر اللہ تعالیٰ کا عرش حرکت کرنے لگا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «مسنداحمد (329/6 ح26793)، طبقات ابن سعد (435/3)» m
حدثنا احمد بن عبدة الضبي، وعلي بن حجر، وغير واحد، قالوا: حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن عبد الله مولى غفرة قال: حدثني إبراهيم بن محمد، من ولد علي بن ابي طالب قال: كان علي، إذا وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم - فذكر الحديث بطوله - وقال: «بين كتفيه خاتم النبوة، وهو خاتم النبيين» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ، إِذَا وَصَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ - وَقَالَ: «بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ، وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ»
ابراہیم بن محمد علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت/حلیہ بیان کرتے۔۔۔ پھر انہوں نے طویل حدیث بیان کی جس میں فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان نبوت کی مہر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین و آخر النبیین ہیں، لیکن یہ روایت اپنے طول کے ساتھ بلحاظ سند ضعیف ہے۔ (دیکھئیے حدیث سابق: 7)
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا ابو عاصم قال: حدثنا عزرة بن ثابت قال: حدثني علباء بن احمر اليشكري قال: حدثني ابو زيد عمرو بن اخطب الانصاري قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا ابا زيد، ادن مني فامسح ظهري» ، فمسحت ظهره، فوقعت اصابعي على الخاتم قلت: وما الخاتم؟ قال: «شعرات مجتمعات» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ الْيَشْكُرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا زَيْدٍ، ادْنُ مِنِّي فَامْسَحْ ظَهْرِي» ، فَمَسَحْتُ ظَهْرَهُ، فَوَقَعَتْ أَصَابِعِي عَلَى الْخَاتَمِ قُلْتُ: وَمَا الْخَاتَمُ؟ قَالَ: «شَعَرَاتٌ مُجْتَمِعَاتٌ»
علباء بن احمر یشکری فرماتے ہیں مجھے ابوزید عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے ابوزید! میرے قریب آؤ، اور میری پشت پر ہاتھ پھیرو۔“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر ہاتھ پھیرا، تو میری انگلیاں مہر نبوت پر جا لگیں۔ (علباء بن احمر شکری) کہتے ہیں: میں نے پوچھا: ”مہر نبوت کیسی ہے؟“ انہوں نے کہا: ”چند بالوں کا مجموعہ۔“
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح ابن حبان (2096)، المستدرك للحاكم (606/2)، وصححه و وافقه الذهبي، نيز ديكهئيے سنن الترمذي (3629 وهو طرفه)»
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث الخزاعي قال: حدثنا علي بن حسين بن واقد، قال حدثني ابي قال: حدثني عبد الله بن بريدة قال: سمعت ابي بريدة، يقول: جاء سلمان الفارسي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قدم المدينة بمائدة عليها رطب فوضعها بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: «يا سلمان ما هذا؟» فقال: صدقة عليك وعلى اصحابك، فقال: «ارفعها، فإنا لا ناكل الصدقة» قال: فرفعها، فجاء الغد بمثله، فوضعه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: «ما هذا يا سلمان؟» فقال: هدية لك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: «ابسطوا» حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ: جَاءَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بِمَائِدَةٍ عَلَيْهَا رُطَبٌ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا سَلْمَانُ مَا هَذَا؟» فَقَالَ: صَدَقَةٌ عَلَيْكَ وَعَلَى أَصْحَابِكَ، فَقَالَ: «ارْفَعْهَا، فَإِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ» قَالَ: فَرَفَعَهَا، فَجَاءَ الْغَدَ بِمِثْلِهِ، فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ؟» فَقَالَ: هَدِيَّةٌ لَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: «ابْسُطُوا»
عبداللہ بن بریدۃ کہتے ہیں میں نے اپنے والد سیدنا بریدۃ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہوئے، تو سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دستر خوان لے کر آئے، جس میں کچھ تروتازہ کھجوریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے رکھ دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے سلمان! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: یہ آپ کے لئے اور آپ کے صحابہ کرام کے لئے صدقہ ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اٹھا لو، ہم صدقہ نہیں کھاتے۔“(راوی کہتا ہے) انہوں نے وہ دسترخوان اٹھا دیا۔ پھر دوسرے دن اسی طرح وہ ایک دسترخوان لائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”سلمان یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: ”اس کو بچھا دو۔“ پھر سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر دیکھ کر آپ پر ایمان لے آئے۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ چونکہ یہود کے غلام تھے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اتنے اور اتنے درہموں کے بدلے خرید لیا، نیز اس عوض میں کہ سلمان ان یہود کو کچھ کھجوروں کے پودے لگا کر دیں پھر ان کے پھل آور ہونے اور کھائے جانے کے قابل ہونے تک اس میں کام بھی کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بابرکت ہاتھ سے سارے پودے لگائے، صرف ایک پودا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لگایا، تو باقی تمام پودے پہلے سال ہی پھلدار ہو گئے صرف ایک پودا ثمرآور نہیں ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا وجہ ہے؟ یہ ایک پودا کیوں ثمر آور نہیں ہوا؟“ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میں نے لگایا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اکھیڑ کر دوبارہ لگا دیا تو وہ اسی سال پھلدار ہو گیا۔
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا بشر بن الوضاح قال: حدثنا ابو عقيل الدورقي، عن ابي نضرة العوقي قال: سالت ابا سعيد الخدري عن خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم - يعني خاتم النبوة - فقال: «كان في ظهره بضعة ناشزة» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْوَضَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَوَقِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَعْنِي خَاتَمَ النُّبُوَّةِ - فَقَالَ: «كَانَ فِي ظَهْرِهِ بَضْعَةٌ نَاشِزَةٌ»
ابونضرۃ عوفی فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک میں ایک ابھرا ہوا گوشت کا ٹکڑا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «وللحديث طريق آخر عند احمد (69/1)»
حدثنا احمد بن المقدام ابو الاشعث العجلي البصري قال: اخبرنا حماد بن زيد، عن عاصم الاحول، عن عبد الله بن سرجس قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ناس من اصحابه، فدرت هكذا من خلفه، فعرف الذي اريد، فالقى الرداء عن ظهره، فرايت موضع الخاتم على كتفيه مثل الجمع حولها خيلان كانها ثآليل، فرجعت حتى استقبلته، فقلت: غفر الله لك يا رسول الله، فقال: «ولك» فقال القوم: استغفر لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم، ولكم، ثم تلا هذه الآية {واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات} [محمد: 19]حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الْأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَدُرْتُ هَكَذَا مِنْ خَلْفِهِ، فَعَرَفَ الَّذِي أُرِيدُ، فَأَلْقَى الرِّدَاءَ عَنْ ظَهْرِهِ، فَرَأَيْتُ مَوْضِعَ الْخَاتَمِ عَلَى كَتِفَيْهِ مِثْلَ الْجُمْعِ حَوْلَهَا خِيلَانٌ كَأَنَّهَا ثَآلِيلُ، فَرَجَعْتُ حَتَّى اسْتَقْبَلْتُهُ، فَقُلْتُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «وَلَكَ» فَقَالَ الْقَوْمُ: أَسْتَغْفَرَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَلَكُمْ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ {وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ} [محمد: 19]
سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چکر لگایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ارادے کو بھانپ لیا، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر سے چادر ہٹا دی تو میں نے مہر نبوت کی جگہ دیکھی، جو مٹھی کی مانند تھی، جس پر تلوں کے نشان اس طرح تھے جس طرح ابھرے ہوئے مسے یا پستانوں کے سرے ہوتے ہیں۔ (یہ دیکھنے کے بعد) میں واپس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کو معاف فرمائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے بھی معاف فرمائے۔“ لوگوں نے کہا: تیرے لیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخشش کی دعا کی ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں! تمہارے لئے بھی۔ پھر یہ آیت تلاوت کی: «وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ»[محمد: ١٩]”اے نبی! تو اپنے، اور ایماندار مردوں. اور عورتوں کے گناہوں کی بخشش طلب کر۔“
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح مسلم (2346، ترقيم دارالسلام:6088)»