صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
25. بَابُ الاِسْتِنْثَارِ فِي الْوُضُوءِ:
25. باب: وضو میں ناک صاف کرنا ضروری ہے۔
(25) Chapter. The cleaning of the nose by putting water in it and then blowing it out during ablution.
حدیث نمبر: Q161
Save to word اعراب English
ذكره عثمان وعبد الله بن زيد وابن عباس رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم.ذَكَرَهُ عُثْمَانُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس مسئلہ کو عثمان اور عبداللہ بن زید اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
حدیث نمبر: 161
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابو إدريس، انه سمع ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من توضا فليستنثر، ومن استجمر فليوتر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا انہیں یونس نے زہری کے واسطے سے خبر دی، کہا انہیں ابوادریس نے بتایا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے اور جو پتھر سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ طاق عدد (یعنی ایک یا تین یا پانچ ہی) سے کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever performs ablution should clean his nose with water by putting the water in it and then blowing it out, and whoever cleans his private parts with stones should do it with odd number of stones."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 162


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
26. بَابُ الاِسْتِجْمَارِ وِتْرًا:
26. باب: طاق عدد (ڈھیلوں) سے استنجاء کرنا چاہیے۔
(26) Chapter. To clean the private parts with odd number of stones.
حدیث نمبر: 162
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا توضا احدكم فليجعل في انفه ثم لينثر، ومن استجمر فليوتر، وإذا استيقظ احدكم من نومه فليغسل يده قبل ان يدخلها في وضوئه، فإن احدكم لا يدري اين باتت يده".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْثُرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلْيَغْسِلْ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي وَضُوئِهِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے ابوالزناد کے واسطے سے خبر دی، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی ناک میں پانی دے پھر (اسے) صاف کرے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ بے جوڑ عدد (یعنی ایک یا تین) سے استنجاء کرے اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے، تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If anyone of you performs ablution he should put water in his nose and then blow it out and whoever cleans his private parts with stones should do so with odd numbers. And whoever wakes up from his sleep should wash his hands before putting them in the water for ablution, because nobody knows where his hands were during sleep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 163


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
27. بَابُ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ وَلاَ يَمْسَحُ عَلَى الْقَدَمَيْنِ:
27. باب: دونوں پاؤں دھونا چاہیے اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیے۔
(27) Chapter. Washing both feet, and it is not sufficient to pass wet hands over the feet.
حدیث نمبر: 163
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال: تخلف النبي صلى الله عليه وسلم عنا في سفرة سافرناها، فادركنا وقد ارهقنا العصر، فجعلنا نتوضا ونمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوته:" ويل للاعقاب من النار مرتين او ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: تَخَلَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَّا فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقْنَا الْعَصْرَ، فَجَعَلْنَا نَتَوَضَّأُ وَنَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے، وہ ابوبشر سے، وہ یوسف بن ماہک سے، وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر (تھوڑی دیر بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچا تھا۔ ہم وضو کرنے لگے اور (اچھی طرح پاؤں دھونے کی بجائے جلدی میں) ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «ويل للأعقاب من النار» ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet remained behind us on a journey. He joined us while we were performing ablution for the `Asr prayer which was overdue and we were just passing wet hands over our feet (not washing them thoroughly) so he addressed us in a loud voice saying twice , "Save your heels from the fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 164


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
28. بَابُ الْمَضْمَضَةِ فِي الْوُضُوءِ:
28. باب: وضو میں کلی کرنا۔
(28) Chapter. To rinse the mouth with water while performing ablution.
حدیث نمبر: Q164
Save to word اعراب English
قاله ابن عباس وعبد الله بن زيد رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس مسئلہ کو ابن عباس اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
حدیث نمبر: 164
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عطاء بن يزيد، عن حمران مولى عثمان بن عفان، انه راى عثمان بن عفان دعا بوضوء، فافرغ على يديه من إنائه فغسلهما ثلاث مرات، ثم ادخل يمينه في الوضوء، ثم تمضمض واستنشق واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاثا ويديه إلى المرفقين ثلاثا، ثم مسح براسه، ثم غسل كل رجل ثلاثا، ثم قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا نحو وضوئي هذا، وقال:" من توضا نحو وضوئي هذا، ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر الله له ما تقدم من ذنبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنَّهُ رَأَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّان دَعَا بِوَضُوءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَائِهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الْوَضُوءِ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ كُلَّ رِجْلٍ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، وَقَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، کہا ہم کو عطاء بن یزید نے حمران مولیٰ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر برتن سے پانی (لے کر) ڈالا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنا داہنا ہاتھ وضو کر کے پانی میں ڈالا۔ پھر کلی کی، پھر ناک میں پانی دیا، پھر ناک صاف کی۔ پھر تین دفعہ اپنا منہ دھویا اور کہنیوں تک تین دفعہ ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر ہر ایک پاؤں تین دفعہ دھویا۔ پھر فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ میرے اس وضو جیسا وضو فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور (حضور قلب سے) دو رکعت پڑھے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humran: (the freed slave of `Uthman bin `Affan) I saw `Uthman bin `Affan asking (for a tumbler of water) to perform ablution (and when it was brought) he poured water from it over his hands and washed them thrice and then put his right hand in the water container and rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and then blowing it out. Then he washed his face thrice and (then) forearms up to the elbows thrice, then passed his wet hands over his head and then washed each foot thrice. After that `Uthman said, "I saw the Prophet performing ablution like this of mine, and he said, 'If anyone performs ablution like that of mine and offers a two-rak`at prayer during which he does not think of anything else (not related to the present prayer) then his past sins will be forgiven. '
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 165


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
29. بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ:
29. باب: ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں۔
(29) Chapter. The washing of heels during ablution.
حدیث نمبر: Q165
Save to word اعراب English
وكان ابن سيرين يغسل موضع الخاتم إذا توضا.وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَغْسِلُ مَوْضِعَ الْخَاتَمِ إِذَا تَوَضَّأَ.
‏‏‏‏ امام ابن سیرین وضو کرتے وقت انگوٹھی کے نیچے کی جگہ (بھی) دھویا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 165
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، وكان يمر بنا والناس يتوضئون من المطهرة، قال: اسبغوا الوضوء، فإن ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، قال:" ويل للاعقاب من النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad Ibn Ziyad: I heard Abu Huraira saying as he passed by us while the people were performing ablution from a utensil containing water, "Perform ablution perfectly and thoroughly for Abul-Qasim (the Prophet) said, 'Save your heels from the Hell-fire.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 166


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
30. بَابُ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ فِي النَّعْلَيْنِ وَلاَ يَمْسَحُ عَلَى النَّعْلَيْنِ:
30. باب: جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے اور جوتوں پر مسح نہ کرنا چاہیے۔
(30) Chapter. Washing the feet, when one is wearing shoes; and it is not sufficient for one to pass a wet hand over the shoes (but one should take off the shoes and wash one’s feet).
حدیث نمبر: 166
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سعيد المقبري، عن عبيد بن جريج، انه قال لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال: وما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت حتى كان يوم التروية، قال عبد الله:" اما الاركان، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعل التي ليس فيها شعر ويتوضا فيها، فانا احب ان البسها، واما الصفرة فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے سعید المقبری کے واسطے سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن جریج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو۔ (دوسرے) میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور (تیسرے) میں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور (چوتھی بات) میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے، لوگ (ذی الحجہ کا) چاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔ (اور) حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ (دوسرے) ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ubaid Ibn Juraij: I asked `Abdullah bin `Umar, "O Abu `Abdur-Rahman! I saw you doing four things which I never saw being done by anyone of you companions?" `Abdullah bin `Umar said, "What are those, O Ibn Juraij?" I said, "I never saw you touching any corner of the Ka`ba except these (two) facing south (Yemen) and I saw you wearing shoes made of tanned leather and dyeing your hair with Hinna (a kind of red dye). I also noticed that whenever you were in Mecca, the people assume Ihram on seeing the new moon crescent (1st of Dhul-Hijja) while you did not assume the Ihlal (Ihram) -(Ihram is also called Ihlal which means 'Loud calling' because a Muhrim has to recite Talbiya aloud when assuming the state of Ihram) - till the 8th of Dhul-Hijja (Day of Tarwiya). `Abdullah replied, "Regarding the corners of Ka`ba, I never saw Allah's Apostle touching except those facing south (Yemen) and regarding the tanned leather shoes, no doubt I saw Allah's Apostle wearing non-hairy shoes and he used to perform ablution while wearing the shoes (i.e. wash his feet and then put on the shoes). So I love to wear similar shoes. And about the dyeing of hair with Hinna; no doubt I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it and that is why I like to dye (my hair with it). Regarding Ihlal, I did not see Allah's Apostle assuming Ihlal till he set out for Hajj (on the 8th of Dhul-Hijja).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 167


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
31. بَابُ التَّيَمُّنِ فِي الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ:
31. باب: وضو اور غسل میں داہنی جانب سے ابتداء کرنا ضروری ہے۔
(31) Chapter. While performing ablution or taking a bath one should start from the right side of the body.
حدیث نمبر: 167
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا خالد، عن حفصة بنت سيرين، عن ام عطية، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم لهن في غسل ابنته:" ابدان بميامنها ومواضع الوضوء منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُنَّ فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ:" ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے خالد نے حفصہ بنت سیرین کے واسطے سے نقل کیا، وہ ام عطیہ سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (مرحومہ) صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کو غسل دینے کے وقت فرمایا تھا کہ غسل داہنی طرف سے دو، اور اعضاء وضو سے غسل کی ابتداء کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um-`Atiya: That the Prophet at the time of washing his deceased daughter had said to them, "Start from the right side beginning with those parts which are washed in ablution."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 168


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.