(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني يعلى بن مسلم، وعمرو بن دينار، عن سعيد بن جبير، يزيد احدهما على صاحبه وغيرهما، قال: قد سمعته يحدثه عن سعيد، قال: قال لي ابن عباس رضي الله عنه حدثني ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فانطلقا، فوجدا جدارا يريد ان ينقض، قال سعيد: بيده هكذا، ورفع يديه فاستقام، قال يعلى: حسبت ان سعيدا، قال: فمسحه بيده فاستقام، لو شئت لاتخذت عليه اجرا، قال سعيد: اجرا ناكله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَغَيْرُهُمَا، قَالَ: قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَانْطَلَقَا، فَوَجَدَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ، قَالَ سَعِيدٌ: بِيَدِهِ هَكَذَا، وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَاسْتَقَامَ، قَالَ يَعْلَى: حَسِبْتُ أَنْ سَعِيدًا، قَالَ: فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ فَاسْتَقَامَ، لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا، قَالَ سَعِيدٌ: أَجْرًا نَأْكُلُهُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے سعید سے خبر دی۔ یہ دونوں حضرات (سعید بن جبیر سے اپنی روایتوں میں) ایک دوسرے سے کچھ زیادہ روایت کرتے ہیں۔ ابن جریج نے کہا میں نے یہ حدیث اوروں سے بھی سنی ہے۔ وہ بھی سعید بن جبیر سے نقل کرتے تھے کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، اور ان سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر وہ دونوں (موسیٰ اور خضر علیہما السلام) چلے۔ تو انہیں ایک گاؤں میں ایک دیوار ملی جو گرنے ہی والی تھی۔ سعید نے کہا خضر علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا اور ہاتھ اٹھایا، وہ دیوار سیدھی ہو گئی۔ یعلیٰ نے کہا میرا خیال ہے کہ سعید نے کہا، خضر علیہ السلام نے دیوار کو اپنے ہاتھ سے چھوا، اور وہ سیدھی ہو گئی، تب موسیٰ علیہ السلام بولے کہ اگر آپ چاہتے تو اس کام کی مزدوری لے سکتے تھے۔ سعید نے کہا کہ (موسیٰ علیہ السلام کی مراد یہ تھی کہ) کوئی ایسی چیز مزدوری میں (آپ کو لینی چاہئیے تھی) جسے ہم کھا سکتے (کیونکہ بستی والوں نے ان کو کھانا نہیں کھلایا تھا)۔
Narrated Ubai bin Ka`b: Allah's Apostle said, "Both of them (Moses and Al-Khadir) proceeded on till they reached a wall which was about to fall." Sa`d said [?? or Sa`id], "(Al-Khadir pointed) with his hands (towards the wall) and then raised his hands and the wall became straightened up." Ya`la said, "I think Sa`id [?? or Sa`d] said, 'He (Khadir) passed his hand over it and it was straightened up." (Moses said to him), "if you had wanted, you could have taken wages for it." Sa`id [?? or Sa`d] said, "Wages with which to buy food . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 467
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثلكم ومثل اهل الكتابين، كمثل رجل استاجر اجراء، فقال: من يعمل لي من غدوة إلى نصف النهار على قيراط فعملت اليهود، ثم قال: من يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط؟ فعملت النصارى، ثم قال: من يعمل لي من العصر إلى ان تغيب الشمس على قيراطين؟ فانتم هم، فغضبت اليهود، والنصارى، فقالوا: ما لنا اكثر عملا واقل عطاء، قال: هل نقصتكم من حقكم؟ قالوا: لا، قال: فذلك فضلي اوتيه من اشاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أُجَرَاءَ، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةَ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ الْيَهُودُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنَ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ عَلَى قِيرَاطَيْنِ؟ فَأَنْتُمْ هُمْ، فَغَضِبَتِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: مَا لَنَا أَكْثَرَ عَمَلًا وَأَقَلَّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ نَقَصْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کئی مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ میرا کام ایک قیراط پر صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے (صبح سے دوپہر تک) اس کا کام کیا۔ پھر اس نے کہا کہ آدھے دن سے عصر تک ایک قیراط پر میرا کام کون کرے گا؟ چنانچہ یہ کام پھر نصاریٰ نے کیا، پھر اس شخص نے کہا کہ عصر کے وقت سے سورج ڈوبنے تک میرا کام دو قیراط پر کون کرے گا؟ اور تم (امت محمدیہ) ہی وہ لوگ ہو (جن کو یہ درجہ حاصل ہوا) اس پر یہود و نصاریٰ نے برا مانا، وہ کہنے لگے کہ کام تو ہم زیادہ کریں اور مزدوری ہمیں کم ملے، پھر اس شخص نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کیا تمہارا حق تمہیں پورا نہیں ملا؟ سب نے کہا کہ ہمیں تو ہمارا پورا حق مل گیا۔ اس شخص نے کہا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Your example and the example of the people of the two Scriptures (i.e. Jews and Christians) is like the example of a man who employed some laborers and asked them, 'Who will work for me from morning till midday for one Qirat?' The Jews accepted and carried out the work. He then asked, Who will work for me from midday up to the `Asr prayer for one Qirat?' The Christians accepted and fulfilled the work. He then said, 'Who will work for me from the `Asr till sunset for two Qirats?' You, Muslims have accepted the offer. The Jews and the Christians got angry and said, 'Why should we work more and get lesser wages?' (Allah) said, 'Have I withheld part of your right?' They replied in the negative. He said, 'It is My Blessing, I bestow upon whomever I wish .'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 468
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر بن الخطابرضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما مثلكم، واليهود، والنصارى كرجل استعمل عمالا، فقال: من يعمل لي إلى نصف النهار على قيراط قيراط؟ فعملت اليهود على قيراط قيراط، ثم عملت النصارى على قيراط قيراط، ثم انتم الذين تعملون من صلاة العصر إلى مغارب الشمس على قيراطين قيراطين، فغضبت اليهود، والنصارى، وقالوا: نحن اكثر عملا واقل عطاء، قال: هل ظلمتكم من حقكم شيئا، قالوا: لا، فقال: فذلك فضلي اوتيه من اشاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُكُمْ، وَالْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ عَمِلَتْ النَّصَارَى عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ أَنْتُمُ الَّذِينَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، وَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا، قَالُوا: لَا، فَقَالَ: فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ ایک ایک قیراط پر آدھے دن تک میری مزدوری کون کرے گا؟ پس یہود نے ایک قیراط پر یہ مزدوری کی۔ پھر نصاریٰ نے بھی ایک قیراط پر کام کیا۔ پھر تم لوگوں نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط پر کام کیا۔ اس پر یہود و نصاریٰ غصہ ہو گئے کہ ہم نے تو زیادہ کام کیا اور مزدوری ہم کو کم ملی۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تمہارا حق ذرہ برابر بھی مارا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں زیادہ دیتا ہوں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "Your example and the example of Jews and Christians is like the example of a man who employed some laborers to whom he said, 'Who will work for me up to midday for one Qirat each?' The Jews carried out the work for one Qirat each; and then the Christians carried out the work up to the `Asr prayer for one Qirat each; and now you Muslims are working from the `Asr prayer up to sunset for two Qirats each. The Jews and Christians got angry and said, 'We work more and are paid less.' The employer (Allah) asked them, 'Have I usurped some of your right?' They replied in the negative. He said, 'That is My Blessing, I bestow upon whomever I wish.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 469
(مرفوع) حدثنا يوسف بن محمد، قال: حدثني يحيى بن سليم، عن إسماعيل بن امية، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال الله تعالى:" ثلاثة انا خصمهم يوم القيامة: رجل اعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فاكل ثمنه، ورجل استاجر اجيرا فاستوفى منه ولم يعطه اجره.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:" ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُعْطِهِ أَجْرَهُ.
ہم سے یوسف بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سلیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن امیہ نے، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت میں میں خود مدعی بنوں گا۔ ایک تو وہ شخص جس نے میرے نام پہ عہد کیا، اور پھر وعدہ خلافی کی۔ دوسرا وہ جس نے کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور تیسرا وہ شخص جس نے کسی کو مزدور کیا، پھر کام تو اس سے پورا لیا، لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah said, 'I will be an opponent to three types of people on the Day of Resurrection: -1. One who makes a covenant in My Name, but proves treacherous; -2. One who sells a free person and eats his price; and -3. One who employs a laborer and takes full work from him but does not pay him for his lab our.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 470
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل المسلمين واليهود، والنصارى، كمثل رجل استاجر قوما يعملون له عملا، يوما إلى الليل على اجر معلوم، فعملوا له إلى نصف النهار، فقالوا: لا حاجة لنا إلى اجرك الذي شرطت لنا، وما عملنا باطل، فقال لهم: لا تفعلوا اكملوا بقية عملكم، وخذوا اجركم كاملا، فابوا وتركوا، واستاجر اجيرين بعدهم، فقال لهما: اكملا بقية يومكما هذا، ولكما الذي شرطت لهم من الاجر، فعملوا حتى إذا كان حين صلاة العصر، قالا: لك ما عملنا باطل، ولك الاجر الذي جعلت لنا فيه، فقال لهما: اكملا بقية عملكما ما بقي من النهار شيء يسير، فابيا واستاجر قوما ان يعملوا له بقية يومهم، فعملوا بقية يومهم حتى غابت الشمس، واستكملوا اجر الفريقين كليهما، فذلك مثلهم ومثل ما قبلوا من هذا النور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الْمُسْلِمِينَ وَالْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا يَعْمَلُونَ لَهُ عَمَلًا، يَوْمًا إِلَى اللَّيْلِ عَلَى أَجْرٍ مَعْلُومٍ، فَعَمِلُوا لَهُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ، فَقَالُوا: لَا حَاجَةَ لَنَا إِلَى أَجْرِكَ الَّذِي شَرَطْتَ لَنَا، وَمَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ، فَقَالَ لَهُمْ: لَا تَفْعَلُوا أَكْمِلُوا بَقِيَّةَ عَمَلِكُمْ، وَخُذُوا أَجْرَكُمْ كَامِلًا، فَأَبَوْا وَتَرَكُوا، وَاسْتَأْجَرَ أَجِيرَيْنِ بَعْدَهُمْ، فَقَالَ لَهُمَا: أَكْمِلَا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمَا هَذَا، وَلَكُمَا الَّذِي شَرَطْتُ لَهُمْ مِنَ الْأَجْرِ، فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا كَانَ حِينُ صَلَاةِ الْعَصْرِ، قَالَا: لَكَ مَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ، وَلَكَ الْأَجْرُ الَّذِي جَعَلْتَ لَنَا فِيهِ، فَقَالَ لَهُمَا: أَكْمِلَا بَقِيَّةَ عَمَلِكُمَا مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ شَيْءٌ يَسِيرٌ، فَأَبَيَا وَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا أَنْ يَعْمَلُوا لَهُ بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ، فَعَمِلُوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ، وَاسْتَكْمَلُوا أَجْرَ الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا، فَذَلِكَ مَثَلُهُمْ وَمَثَلُ مَا قَبِلُوا مِنْ هَذَا النُّورِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمانوں کی اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند آدمیوں کو مزدور کیا کہ یہ سب اس کا ایک کام صبح سے رات تک مقررہ اجرت پر کریں۔ چنانچہ کچھ لوگوں نے یہ کام دوپہر تک کیا۔ پھر کہنے لگے کہ ہمیں تمہاری اس مزدوری کی ضرورت نہیں ہے جو تم نے ہم سے طے کی ہے بلکہ جو کام ہم نے کر دیا وہ بھی غلط رہا۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ ایسا نہ کرو۔ اپنا کام پورا کر لو اور اپنی پوری مزدوری لے جاؤ، لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور کام چھوڑ کر چلے گئے۔ آخر اس نے دوسرے مزدور لگائے اور ان سے کہا کہ باقی دن پورا کر لو تو میں تمہیں وہی مزدوری دوں گا جو پہلے مزدوروں سے طے کی تھی۔ چنانچہ انہوں نے کام شروع کیا، لیکن عصر کی نماز کا وقت آیا تو انہوں نے بھی یہی کیا کہ ہم نے جو تمہارا کام کر دیا ہے وہ بالکل بیکار رہا۔ وہ مزدوری بھی تم اپنے ہی پاس رکھو جو تم نے ہم سے طے کی تھی۔ اس شخص نے ان کو سمجھایا کہ اپنا باقی کام پورا کر لو۔ دن بھی اب تھوڑا ہی باقی رہ گیا ہے، لیکن وہ نہ مانے، آخر اس شخص نے دوسرے مزدور لگائے کہ یہ دن کا جو حصہ باقی رہ گیا ہے اس میں یہ کام کر دیں۔ چنانچہ ان لوگوں نے سورج غروب ہونے تک دن کے بقیہ حصہ میں کام پورا کیا اور پہلے اور دوسرے مزدوروں کی مزدوری بھی سب ان ہی کو ملی۔ تو مسلمانوں کی اور اس نور کی جس کو انہوں نے قبول کیا، یہی مثال ہے۔
Narrated Abu Musa: The Prophet said, "The example of Muslims, Jews and Christians is like the example of a man who employed laborers to work for him from morning till night for specific wages. They worked till midday and then said, 'We do not need your money which you have fixed for us and let whatever we have done be annulled.' The man said to them, 'Don't quit the work, but complete the rest of it and take your full wages.' But they refused and went away. The man employed another batch after them and said to them, 'Complete the rest of the day and yours will be the wages I had fixed for the first batch.' So, they worked till the time of `Asr prayer. Then they said, "Let what we have done be annulled and keep the wages you have promised us for yourself.' The man said to them, 'Complete the rest of the work, as only a little of the day remains,' but they refused. Thereafter he employed another batch to work for the rest of the day and they worked for the rest of the day till the sunset, and they received the wages of the two former batches. So, that was the example of those people (Muslims) and the example of this light (guidance) which they have accepted willingly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 471
12. باب: اگر کسی نے کوئی مزدور کیا اور وہ مزدور اپنی اجرت لیے بغیر چلا گیا پھر (مزدور کی اس چھوڑی ہوئی رقم یا جنس سے) مزدوری لینے والے نے کوئی تجارتی کام کیا۔ اس طرح وہ اصل مال بڑھ گیا اور وہ شخص جس نے کسی دوسرے کے مال سے کوئی کام کیا اور اس میں نفع ہوا (ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے)۔
(12) Chapter. Whosover employed a labourer (and after comleting the work) the labourer left the wages and went away. The employer invested that money in some way and increased it thereby, or whoever invested somebody else’s money in business and increased it thereby.
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" انطلق ثلاثة رهط ممن كان قبلكم، حتى اووا المبيت إلى غار فدخلوه، فانحدرت صخرة من الجبل فسدت عليهم الغار، فقالوا: إنه لا ينجيكم من هذه الصخرة إلا ان تدعوا الله بصالح اعمالكم، فقال رجل منهم: اللهم كان لي ابوان شيخان كبيران، وكنت لا اغبق قبلهما اهلا ولا مالا، فناى بي في طلب شيء يوما، فلم ارح عليهما حتى ناما، فحلبت لهما غبوقهما فوجدتهما نائمين، وكرهت ان اغبق قبلهما اهلا او مالا، فلبثت والقدح على يدي انتظر استيقاظهما حتى برق الفجر، فاستيقظا فشربا غبوقهما، اللهم إن كنت فعلت ذلك ابتغاء وجهك، ففرج عنا ما نحن فيه من هذه الصخرة، فانفرجت شيئا لا يستطيعون الخروج، قال النبي صلى الله عليه وسلم: وقال الآخر: اللهم كانت لي بنت عم كانت احب الناس إلي، فاردتها عن نفسها، فامتنعت مني حتى المت بها سنة من السنين، فجاءتني فاعطيتها عشرين ومائة دينار، على ان تخلي بيني وبين نفسها، ففعلت حتى إذا قدرت عليها، قالت: لا احل لك ان تفض الخاتم إلا بحقه، فتحرجت من الوقوع عليها فانصرفت عنها وهي احب الناس إلي وتركت الذهب الذي اعطيتها، اللهم إن كنت فعلت ابتغاء وجهك فافرج عنا ما نحن فيه، فانفرجت الصخرة غير انهم لا يستطيعون الخروج منها، قال النبي صلى الله عليه وسلم: وقال الثالث: اللهم إني استاجرت اجراء فاعطيتهم اجرهم غير رجل واحد ترك الذي له وذهب فثمرت اجره حتى كثرت منه الاموال، فجاءني بعد حين، فقال: يا عبد الله، اد إلي اجري، فقلت له: كل ما ترى من اجرك من الإبل، والبقر، والغنم، والرقيق، فقال: ياعبد الله، لا تستهزئ بي، فقلت: إني لا استهزئ بك فاخذه كله، فاستاقه فلم يترك منه شيئا، اللهم فإن كنت فعلت ذلك ابتغاء وجهك، فافرج عنا ما نحن فيه، فانفرجت الصخرة، فخرجوا يمشون".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، حَتَّى أَوَوْا الْمَبِيتَ إِلَى غَارٍ فَدَخَلُوهُ، فَانْحَدَرَتْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَسَدَّتْ عَلَيْهِمُ الْغَارَ، فَقَالُوا: إِنَّهُ لَا يُنْجِيكُمْ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ إِلَّا أَنْ تَدْعُوا اللَّهَ بِصَالِحِ أَعْمَالِكُمْ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: اللَّهُمَّ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَكُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا، فَنَأَى بِي فِي طَلَبِ شَيْءٍ يَوْمًا، فَلَمْ أُرِحْ عَلَيْهِمَا حَتَّى نَامَا، فَحَلَبْتُ لَهُمَا غَبُوقَهُمَا فَوَجَدْتُهُمَا نَائِمَيْنِ، وَكَرِهْتُ أَنْ أَغْبِقَ قَبْلَهُمَا أَهْلًا أَوْ مَالًا، فَلَبِثْتُ وَالْقَدَحُ عَلَى يَدَيَّ أَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا حَتَّى بَرَقَ الْفَجْرُ، فَاسْتَيْقَظَا فَشَرِبَا غَبُوقَهُمَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ، فَانْفَرَجَتْ شَيْئًا لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ كَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ كَانَتْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ، فَأَرَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا، فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّى أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنَ السِّنِينَ، فَجَاءَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ، عَلَى أَنْ تُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِهَا، فَفَعَلَتْ حَتَّى إِذَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا، قَالَتْ: لَا أُحِلُّ لَكَ أَنْ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ، فَتَحَرَّجْتُ مِنَ الْوُقُوعِ عَلَيْهَا فَانْصَرَفْتُ عَنْهَا وَهِيَ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ وَتَرَكْتُ الذَّهَبَ الَّذِي أَعْطَيْتُهَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ، فَانْفَرَجَتِ الصَّخْرَةُ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ مِنْهَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ الثَّالِثُ: اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أُجَرَاءَ فَأَعْطَيْتُهُمْ أَجْرَهُمْ غَيْرَ رَجُلٍ وَاحِدٍ تَرَكَ الَّذِي لَهُ وَذَهَبَ فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّى كَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ، فَجَاءَنِي بَعْدَ حِينٍ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَدِّ إِلَيَّ أَجْرِي، فَقُلْتُ لَهُ: كُلُّ مَا تَرَى مِنْ أَجْرِكَ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْبَقَرِ، وَالْغَنَمِ، وَالرَّقِيقِ، فَقَالَ: يَاعَبْدَ اللَّهِ، لَا تَسْتَهْزِئُ بِي، فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ فَأَخَذَهُ كُلَّهُ، فَاسْتَاقَهُ فَلَمْ يَتْرُكْ مِنْهُ شَيْئًا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ، فَانْفَرَجَتِ الصَّخْرَةُ، فَخَرَجُوا يَمْشُونَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی امت کے تین آدمی کہیں سفر میں جا رہے تھے۔ رات ہونے پر رات گزارنے کے لیے انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں پناہ لی، اور اس میں اندر داخل ہو گئے۔ اتنے میں پہاڑ سے ایک چٹان لڑھکی اور اس نے غار کا منہ بند کر دیا۔ سب نے کہا کہ اب اس غار سے تمہیں کوئی چیز نکالنے والی نہیں، سوا اس کے کہ تم سب، اپنے سب سے زیادہ اچھے عمل کو یاد کر کے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ اس پر ان میں سے ایک شخص نے اپنی دعا شروع کی کہ اے اللہ! میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے اور میں روزانہ ان سے پہلے گھر میں کسی کو بھی دودھ نہیں پلاتا تھا، نہ اپنے بال بچوں کو، اور نہ اپنے غلام وغیرہ کو۔ ایک دن مجھے ایک چیز کی تلاش میں رات ہو گئی اور جب میں گھر واپس ہوا تو وہ (میرے ماں باپ) سو چکے تھے۔ پھر میں نے ان کے لیے شام کا دودھ نکالا۔ جب ان کے پاس لایا تو وہ سوئے ہوئے تھے۔ مجھے یہ بات ہرگز اچھی معلوم نہیں ہوئی کہ ان سے پہلے اپنے بال بچوں یا اپنے کسی غلام کو دودھ پلاؤں، اس لیے میں ان کے سرہانے کھڑا رہا۔ دودھ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا اور میں ان کے جاگنے کا انتظار کر رہا تھا۔ یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اب میرے ماں باپ جاگے اور انہوں نے اپنا شام کا دودھ اس وقت پیا، اے اللہ! اگر میں نے یہ کام محض تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو اس چٹان کی آفت کو ہم سے ہٹا دے۔ اس دعا کے نتیجہ میں وہ غار تھوڑا سا کھل گیا۔ مگر نکلنا اب بھی ممکن نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دوسرے نے دعا کی، اے اللہ! میرے چچا کی ایک لڑکی تھی۔ جو سب سے زیادہ مجھے محبوب تھی، میں نے اس کے ساتھ برا کام کرنا چاہا، لیکن اس نے نہ مانا۔ اسی زمانہ میں ایک سال قحط پڑا۔ تو وہ میرے پاس آئی میں نے اسے ایک سو بیس دینار اس شرط پر دیئے کہ وہ خلوت میں مجھے سے برا کام کرائے۔ چنانچہ وہ راضی ہو گئی۔ اب میں اس پر قابو پا چکا تھا۔ لیکن اس نے کہا کہ تمہارے لیے میں جائز نہیں کرتی کہ اس مہر کو تم حق کے بغیر توڑو۔ یہ سن کر میں اپنے برے ارادے سے باز آ گیا اور وہاں سے چلا آیا۔ حالانکہ وہ مجھے سب سے بڑھ کر محبوب تھی اور میں نے اپنا دیا ہوا سونا بھی واپس نہیں لیا۔ اے اللہ! اگر یہ کام میں نے صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا تو ہماری اس مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ چٹان ذرا سی اور کھسکی، لیکن اب بھی اس سے باہر نہیں نکلا جا سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تیسرے شخص نے دعا کی۔ اے اللہ! میں نے چند مزدور کئے تھے۔ پھر سب کو ان کی مزدوری پوری دے دی، مگر ایک مزدور ایسا نکلا کہ وہ اپنی مزدوری ہی چھوڑ گیا۔ میں نے اس کی مزدوری کو کاروبار میں لگا دیا اور بہت کچھ نفع حاصل ہو گیا پھر کچھ دنوں کے بعد وہی مزدور میرے پاس آیا اور کہنے لگا اللہ کے بندے! مجھے میری مزدوری دیدے، میں نے کہا یہ جو کچھ تو دیکھ رہا ہے۔ اونٹ، گائے، بکری اور غلام یہ سب تمہاری مزدوری ہی ہے۔ وہ کہنے لگا اللہ کے بندے! مجھ سے مذاق نہ کر۔ میں نے کہا میں مذاق نہیں کرتا، چنانچہ اس شخص نے سب کچھ لیا اور اپنے ساتھ لے گیا۔ ایک چیز بھی اس میں سے باقی نہیں چھوڑی۔ تو اے اللہ! اگر میں نے یہ سب کچھ تیری رضا مندی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو تو ہماری اس مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ وہ چٹان ہٹ گئی اور وہ سب باہر نکل کر چلے گئے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "Three men from among those who were before you, set out together till they reached a cave at night and entered it. A big rock rolled down the mountain and closed the mouth of the cave. They said (to each other), Nothing could save you Tom this rock but to invoke Allah by giving referenda to the righteous deed which you have done (for Allah's sake only).' So, one of them said, 'O Allah! I had old parents and I never provided my family (wife, children etc.) with milk before them. One day, by chance I was delayed, and I came late (at night) while they had slept. I milked the sheep for them and took the milk to them, but I found them sleeping. I disliked to provide my family with the milk before them. I waited for them and the bowl of milk was in my hand and I kept on waiting for them to get up till the day dawned. Then they got up and drank the milk. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from our critical situation caused by this rock.' So, the rock shifted a little but they could not get out." The Prophet added, "The second man said, 'O Allah! I had a cousin who was the dearest of all people to me and I wanted to have sexual relations with her but she refused. Later she had a hard time in a famine year and she came to me and I gave her one-hundred-and-twenty Dinars on the condition that she would not resist my desire, and she agreed. When I was about to fulfill my desire, she said: It is illegal for you to outrage my chastity except by legitimate marriage. So, I thought it a sin to have sexual intercourse with her and left her though she was the dearest of all the people to me, and also I left the gold I had given her. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from the present calamity.' So, the rock shifted a little more but still they could not get out from there." The Prophet added, "Then the third man said, 'O Allah! I employed few laborers and I paid them their wages with the exception of one man who did not take his wages and went away. I invested his wages and I got much property thereby. (Then after some time) he came and said to me: O Allah's slave! Pay me my wages. I said to him: All the camels, cows, sheep and slaves you see, are yours. He said: O Allah's slave! Don't mock at me. I said: I am not mocking at you. So, he took all the herd and drove them away and left nothing. O Allah! If I did that for Your Sake only, please relieve us from the present suffering.' So, that rock shifted completely and they got out walking.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 472
13. باب: جس نے اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھانے کی مزدوری کی یعنی «حمالی» کی اور پھر اسے صدقہ کر دیا اور «حمال» کی اجرت کا بیان۔
(13) Chapter. One who employs himself to carry loads on his back and then gives in charity from his wages, and (what is said about) the wages of porters.
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد القرشي، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن ابي مسعود الانصاري رضي الله عنه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا" امرنا بالصدقة، انطلق احدنا إلى السوق فيحامل فيصيب المد، وإن لبعضهم لمائة الف، قال: ما تراه إلا نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا" أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَى السُّوقِ فَيُحَامِلُ فَيُصِيبُ الْمُدَّ، وَإِنَّ لِبَعْضِهِمْ لَمِائَةَ أَلْفٍ، قَالَ: مَا تَرَاهُ إِلَّا نَفْسَهُ".
ہم سے سعید بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ (یحییٰ بن سعید قریش) نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شفیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو بعض لوگ بازاروں میں جا کر بوجھ اٹھاتے جن سے ایک مد مزدوری ملتی (وہ اس میں سے بھی صدقہ کرتے) آج ان میں سے کسی کے پاس لاکھ لاکھ (درہم یا دینار) موجود ہیں۔ شفیق نے کہا ہمارا خیال ہے کہ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کسی سے اپنے ہی تیئں مراد لیا تھا۔
Narrated Abu May' id Al-Ansari: Whenever Allah's Apostle ordered us to give in charity we would go to the market and work as porters to earn a Mudd (two handfuls) (of foodstuff) but now some of us have one-hundred thousand Dirhams or Diners. (The sub-narrator) Shaqiq said, "I think Abu Mas`ud meant himself by saying (some of us) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 473
ولم ير ابن سيرين، وعطاء، وإبراهيم، والحسن باجر السمسار باسا، وقال ابن عباس: لا باس ان يقول بع هذا الثوب، فما زاد على كذا وكذا فهو لك، وقال ابن سيرين: إذا قال بعه بكذا فما كان من ربح فهو لك، او بيني وبينك فلا باس به، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: المسلمون عند شروطهم.وَلَمْ يَرَ ابْنُ سِيرِينَ، وَعَطَاءٌ، وَإِبْرَاهِيمُ، وَالْحَسَنُ بِأَجْرِ السِّمْسَارِ بَأْسًا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ بِعْ هَذَا الثَّوْبَ، فَمَا زَادَ عَلَى كَذَا وَكَذَا فَهُوَ لَكَ، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: إِذَا قَالَ بِعْهُ بِكَذَا فَمَا كَانَ مِنْ رِبْحٍ فَهُوَ لَكَ، أَوْ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِهِمْ.
اور ابن سیرین اور عطاء اور ابراہیم اور حسن بصری رحمہم اللہ دلالی پر اجرت لینے میں کوئی برائی نہیں خیال کرتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، اگر کسی سے کہا جائے کہ یہ کپڑا اتنی قیمت میں بیچ لا۔ جتنا زیادہ ہو وہ تمہارا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن سیرین نے فرمایا کہ اگر کسی نے کہا کہ اتنے میں بیچ لا، جتنا نفع ہو گا وہ تمہارا ہے یا (یہ کہا کہ) میرے اور تمہارے درمیان تقسیم ہو جائے گا۔ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان اپنی طے کردہ شرائط پر قائم رہیں گے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان، ولا يبيع حاضر لباد"، قلت: يا ابن عباس، ما قوله لا يبيع حاضر لباد، قال: لا يكون له سمسارا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، وَلَا يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی) قافلوں سے (منڈی سے آگے جا کر) ملاقات کرنے سے منع فرمایا تھا۔ اور یہ کہ شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں، میں نے پوچھا، اے ابن عباس رضی اللہ عنہما! ”شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں“ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ ان کے دلال نہ بنیں۔
Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "The Prophet forbade the meeting of caravans (on the way) and ordained that no townsman is permitted to sell things on behalf of a bedouin." I asked Ibn `Abbas, "What is the meaning of his saying, 'No townsman is permitted to sell things on behalf of a bedouin.' " He replied, "He should not work as a broker for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 474
(موقوف) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، حدثنا خباب، قال:" كنت رجلا قينا، فعملت للعاص بن وائل، فاجتمع لي عنده، فاتيته اتقاضاه، فقال: لا، والله لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، فقلت: اما والله حتى تموت ثم تبعث فلا، قال: وإني لميت ثم مبعوث، قلت: نعم، قال: فإنه سيكون لي، ثم مال وولد فاقضيك، فانزل الله تعالى: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".(موقوف) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، حَدَّثَنَا خَبَّابٌ، قَالَ:" كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا، فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ، فَاجْتَمَعَ لِي عِنْدَهُ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ فَلَا، قَالَ: وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لِي، ثَمَّ مَالٌ وَوَلَدٌ فَأَقْضِيكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں لوہار تھا، میں نے عاص بن وائل (مشرک) کا کام کیا۔ جب میری بہت سی مزدوری اس کے سر چڑھ گئی تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا، وہ کہنے لگا کہ اللہ کی قسم! میں تمہاری مزدوری اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا، اللہ کی قسم! یہ تو اس وقت بھی نہ ہو گا جب تو مر کے دوبارہ زندہ ہو گا۔ اس نے کہا، کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟ میں نے کہا کہ ہاں! اس پر وہ بولا پھر کیا ہے۔ وہیں میرے پاس مال اور اولاد ہو گی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا»”اے پیغمبر! کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اولاد دی جائے گی۔“
Narrated Khabbab: I was a blacksmith and did some work for Al-`As bin Wail. When he owed me some money for my work, I went to him to ask for that amount. He said, "I will not pay you unless you disbelieve in Muhammad." I said, "By Allah! I will never do that till you die and be resurrected." He said, "Will I be dead and then resurrected after my death?" I said, "Yes." He said, "There I will have property and offspring and then I will pay you your due." Then Allah revealed. 'Have you seen him who disbelieved in Our signs, and yet says: I will be given property and offspring?' (19.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 475