سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3936
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا معاوية بن صالح، حدثنا ابو مريم الانصاري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الملك في قريش، والقضاء في الانصار، والاذان في الحبشة، والامانة في الازد يعني: اليمن ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْيَمَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُلْكُ فِي قُرَيْشٍ، وَالْقَضَاءُ فِي الْأَنْصَارِ، وَالْأَذَانُ فِي الْحَبَشَةِ، وَالْأَمَانَةُ فِي الْأَزْدِ يَعْنِي: الْيَمَنَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلطنت (حکومت) قریش میں رہے گی، اور قضاء انصار میں اور اذان حبشہ میں اور امانت قبیلہ ازد میں یعنی یمن میں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15461) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1083)
حدیث نمبر: 3936M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن معاوية بن صالح، عن ابي مريم الانصاري، عن ابي هريرة، نحوه، ولم يرفعه، وهذا اصح من حديث زيد بن حباب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا اور عبدالرحمٰن نے معاویہ بن صالح سے اور معاویہ نے ابومریم انصاری کے واسطہ سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی، اور اسے مرفوع نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اور یہ زید بن حباب کی (اوپر والی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1083)
حدیث نمبر: 3937
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد العطار، حدثني عمي صالح بن عبد الكبير بن شعيب بن الحبحاب، حدثني عمي عبد السلام بن شعيب، عن ابيه، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الازد اسد الله في الارض، يريد الناس ان يضعوهم , ويابى الله إلا ان يرفعهم، ولياتين على الناس زمان يقول الرجل: يا ليت ابي كان ازديا، يا ليت امي كانت ازدية ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه , وروي هذا الحديث بهذا الإسناد عن انس موقوف وهو عندنا اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي عَمِّي صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْكَبِيرِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَزْدُ أُسْدُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، يُرِيدُ النَّاسُ أَنْ يَضَعُوهُمْ , وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يَرْفَعَهُمْ، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقُولُ الرَّجُلُ: يَا لَيْتَ أَبِي كَانَ أَزْدِيًّا، يَا لَيْتَ أُمِّي كَانَتْ أَزْدِيَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَنَسٍ مَوْقُوفٌ وَهُوَ عِنْدَنَا أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ازد» (اہل یمن) زمین میں اللہ کے شیر ہیں، لوگ انہیں گرانا چاہتے ہیں اور اللہ انہیں اٹھانا چاہتا ہے، اور لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ آدمی کہے گا، کاش! میرا باپ ازدی ہوتا، کاش میری ماں! ازدیہ ہوتی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یہ حدیث اس سند سے انس سے موقوف طریقہ سے آئی ہے، اور یہ ہمارے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 919) (ضعیف) (سند میں صالح بن عبد الکریم مجہول ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2467) // ضعيف الجامع الصغير (2275) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3937) سنده حسن
صالح بن عبدالكبير حسن له ابن شاهين (تاريخ دمشق 248/42۔249) و روي له الضياء فى المختارة
حدیث نمبر: 3938
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد القدوس بن محمد العطار البصري، حدثنا محمد بن كثير العبدي البصري، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثني غيلان بن جرير، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: " إن لم نكن من الازد، فلسنا من الناس "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنِي غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: " إِنْ لَمْ نَكُنْ مِنَ الْأَزْدِ، فَلَسْنَا مِنَ النَّاسِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اگر ہم ازدی (یعنی قبیلہ ازد کے) نہ ہوں تو ہم آدمی ہیں ہی نہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «(صحیح) تحفة الأحوذی (4196/10/304) کے نسخے میں یہ حدیث ہے، اور مکتبة المعارف کے نسخے اور تحفة الأشراف میں یہ حدیث نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہم مکمل انسان نہ ہوتے، انس رضی الله عنہ قبیلہ انصار کے تھے، اور سارے انصار قبیلہ ازد کے ہیں، اور یہ قبیلہ یمن سے حجاز آیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 3939
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن زنجويه بغدادي , حدثنا عبد الرزاق، اخبرني ابي، عن ميناء مولى عبد الرحمن بن عوف، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فجاء رجل احسبه من قيس، فقال: يا رسول الله، العن حميرا فاعرض عنه، ثم جاءه من الشق الآخر فاعرض عنه، ثم جاءه من الشق الآخر فاعرض عنه، ثم جاءه من الشق الآخر فاعرض عنه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " رحم الله حميرا افواههم سلام , وايديهم طعام , وهم اهل امن وإيمان ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد الرزاق، ويروى عن ميناء هذا احاديث مناكير.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ بَغْدَادِيٌّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مِينَاءَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ أَحْسِبُهُ مِنْ قَيْسٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ , وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ , وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، وَيُرْوَى عَنْ مِينَاءَ هَذَا أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا (میرا خیال ہے کہ وہ قبیلہ قیس کا تھا) اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے، تو آپ نے اس سے چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آپ کے پاس آیا، آپ نے پھر اس سے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے پھر اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور فرمایا: اللہ حمیر پر رحم کرے، ان کے منہ میں سلام ہے، ان کے ہاتھ میں کھانا ہے، اور وہ امن و ایمان والے لوگ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے عبدالرزاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اور میناء سے بہت سی منکر حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14633)، و مسند احمد (2/278) (موضوع) (سند میں مینا بن ابی مینا متروک شیعی راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفة 349)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (349) // ضعيف الجامع الصغير (3109) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3939) إسناده ضعيف جدًا
ميناء متروك ورمي بالرفض وكذبه أبو حاتم (تق:7059) وقال الهيثمي: وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 22/9)
73. باب مَنَاقِبَ لِغِفَارَ وَأَسْلَمَ وَجُهَيْنَةَ وَمُزَيْنَةَ
73. باب: قبائل غفار، اسلم، جہینہ اور مزنیہ کے فضائل و مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3940
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا ابو مالك الاشجعي، عن موسى بن طلحة، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الانصار، ومزينة، وجهينة، وغفار، واشجع، ومن كان من بني عبد الدار موالي، ليس لهم مولى دون الله , والله ورسوله مولاهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَنْصَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، وَغِفَارٌ، وَأَشْجَعُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ , وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَاهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار، مزینہ، جہینہ، غفار، اشجع اور جو قبیلہ عبدالدار کے ہوں وہ میرے رفیق ہیں، ان کا اللہ کے علاوہ کوئی اور رفیق نہیں، اور اللہ اور اس کے رسول ان کے رفیق ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 47 (2519) (تحفة الأشراف: 3493) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3941
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسلم کو اللہ صحیح سالم رکھے، غفار کو اللہ بخشے اور عصیہ (قبیلہ) نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 6 (3513)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 46 (2518)، ویأتي برقم 3948 (تحفة الأشراف: 7130)، و مسند احمد (2/20، 50، 60) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں، قبیلہ اسلم، اور غفار کی منقبت ہے، جبکہ قبیلہ عصیہ کی برائی ہے۔
74. باب فِي ثَقِيفٍ وَبَنِي حَنِيفَةَ
74. باب: قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3942
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قالوا: يا رسول الله، اخرقتنا نبال ثقيف فادع الله عليهم، قال: " اللهم اهد ثقيفا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْرَقَتْنَا نِبَالُ ثَقِيفٍ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اهْدِ ثَقِيفًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ثقیف کے تیروں نے ہمیں زخمی کر دیا، تو آپ اللہ سے ان کے لیے بد دعا فرمائیں، آپ نے فرمایا: «اللهم اهد ثقيفا» اے اللہ! ثقیف کو ہدایت دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2779) (ضعیف) (سند میں ابوالزبیر محمد بن مسلم مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5986)

قال الشيخ زبير على زئي: (3942) إسناده ضعيف
أبو الزبير عنعن (تقدم: 10) و رواه عبدالرحمن بن سابط عن جابر به مختصراً (مسند أحمد:343/3) وعبدالرحمن لم يسمع من جابر رضى الله عنه
حدیث نمبر: 3943
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم الطائي، حدثنا عبد القاهر بن شعيب، حدثنا هشام، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال: " مات النبي صلى الله عليه وسلم وهو يكره ثلاثة احياء: ثقيفا، وبني حنيفة، وبني امية ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: " مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَكْرَهُ ثَلَاثَةَ أَحْيَاءٍ: ثَقِيفًا، وَبَنِي حَنِيفَةَ، وَبَنِي أُمَيَّةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ تین قبیلوں ثقیف، بنی حنیفہ اور بنی امیہ کو ناپسند کرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10813) (ضعیف الإسناد) (حسن بصری مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے، جب کہ عمران بن حصین رضی الله عنہ“ سے ان کا سماع بھی نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ ثقیف کو حجاج بن یوسف اور بنی حنیفہ کو مسیلمہ کذاب اور بنی امیہ کو عبیداللہ بن زیاد کی وجہ سے ناپسند کرتے تھے (واللہ اعلم)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3943) إسناده ضعيف
هشام بن حسان والحسن البصري عنعنا (تقدما:21،460)
حدیث نمبر: 3944
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا الفضل بن موسى، عن شريك، عن عبد الله بن عصم، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في ثقيف كذاب ومبير ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک تباہی مچانے والا ظالم شخص ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2220 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2221) // هذا الرقم فى طبعة الدعاس، وهو عندنا برقم (1808 / 2331) //

Previous    32    33    34    35    36    37    38    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.