سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
حدیث نمبر: 3549M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو النضر، حدثنا بكر بن خنيس، عن محمد القرشي، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن بلال، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم، وإن قيام الليل قربة إلى الله ومنهاة عن الإثم، وتكفير للسيئات ومطردة للداء عن الجسد ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث بلال إلا من هذا الوجه، ولا يصح من قبل إسناده، قال: سمعت محمد بن إسماعيل، يقول: محمد القرشي هو محمد بن سعيد الشامي وهو ابن ابي قيس وهو محمد بن حسان وقد ترك حديثه،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ، وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنِ الْجَسَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ،
بلال رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیا کرو، کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کو جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اور ہم اسے بلال رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں، ان (محمد القرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «(ضعیف) (الإرواء: 452وضعیف الترغیب)»

قال الشيخ الألباني: (حديث أبي أمامة) حسن، (حديث بلال) ضعيف (حديث أبي أمامة)، الإرواء (452)، التعليق الرغيب (2 / 216)، المشكاة (1227)، (حديث بلال)، الإرواء (452)، التعليق الرغيب (2 / 216)، المشكاة (1227) // ضعيف الجامع الصغير (3789) //
حدیث نمبر: 3549M
Save to word اعراب
(مرفوع) وقد روى هذا الحديث معاوية بن صالح، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي امامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم، وهو قربة إلى ربكم، ومكفرة للسيئات ومنهاة للإثم ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث ابي إدريس، عن بلال.(مرفوع) وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ، وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ بِلَالٍ.
یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے، ربیعہ نے ابوادریس خولانی سے، اور ابوادریس خولانی نے ابوامامہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: قیام اللیل (تہجد کی نماز) کو اپنے لیے لازم کر لو، کیونکہ تم سے پہلے کے نیکوں کاروں کا یہی طریقہ ہے اور یہ تمہارے لیے اللہ سے نزدیک ہونے کا ذریعہ ہے یہ تمہارے گناہوں کا کفارہ اور برائیوں سے بچ رہنے کا ایک آلہ ہے،
۴- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے ابوادریس کی اس حدیث سے جسے انہوں نے بلال رضی الله عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 2036) (حسن صحیح) (الإروائ: 452، وصحیح الترغیب)»

قال الشيخ الألباني: (حديث أبي أمامة) حسن، (حديث بلال) ضعيف (حديث أبي أمامة)، الإرواء (452)، التعليق الرغيب (2 / 216)، المشكاة (1227)، (حديث بلال)، الإرواء (452)، التعليق الرغيب (2 / 216)، المشكاة (1227) // ضعيف الجامع الصغير (3789) //
حدیث نمبر: 3550
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، قال: حدثني عبد الرحمن بن محمد المحاربي، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعمار امتي ما بين الستين إلى السبعين، واقلهم من يجوز ذلك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وقد روي عن ابي هريرة من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى السَّبْعِينَ، وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہماری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر (سال) کے درمیان ہیں اور تھوڑے ہی لوگ ایسے ہوں گے جو اس حد کو پار کریں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے یعنی محمد بن عمرو کی روایت سے جسے وہ ابی سلمہ سے اور ابوسلمہ ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۲- ہم (ابوسلمہ کی) اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4236)، وانظر حدیث رقم 2331 (تحفة الأشراف: 15037) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: دیکھئیے: کتاب الزہد، «باب ما جاء في فناء أعماء ہذہ الأمۃ» (رقم ۲۳۳۱) وہاں یہ حدیث بطریق: «أبی صالح، عن أبی ہریرۃ» آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن وقد مضى بنحوه برقم (2447)
103. باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
103. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعائیں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3551
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان الثوري، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن الحارث، عن طليق بن قيس، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو، يقول: " رب اعني ولا تعن علي، وانصرني ولا تنصر علي، وامكر لي ولا تمكر علي، واهدني ويسر الهدى لي، وانصرني على من بغى علي، رب اجعلني لك شكارا، لك ذكارا، لك رهابا، لك مطواعا، لك مخبتا، إليك اواها منيبا، رب تقبل توبتي واغسل حوبتي واجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو، يَقُولُ: " رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا، لَكَ ذَكَّارًا، لَكَ رَهَّابًا، لَكَ مِطْوَاعًا، لَكَ مُخْبِتًا، إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاهْدِ قَلْبِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے ہوئے یہ کہتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري» اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید و نصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید و نصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے لیے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ! تو مجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لیے آسان فرما، اور اے اللہ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب! تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنا لے، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنا لے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنا دے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنا دے، اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنا دے، اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت (میری دلیل) کو ثابت و ٹھوس بنا دے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنا دے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 360 (1510)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3831) (تحفة الأشراف: 5765)، و مسند احمد (1/227) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3830)
حدیث نمبر: 3551M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال محمود بن غيلان: وحدثنا محمد بن بشر العبدي، عن سفيان الثوري , بهذا الإسناد، نحوه.(مرفوع) قَالَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَهُ.
محمود بن غیلان کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن بشر عبدی نے یہ حدیث سفیان کے واسطہ سے اسی طرح بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3830)
حدیث نمبر: 3552
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي حمزة، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دعا على من ظلمه فقد انتصر ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابي حمزة، وقد تكلم بعض اهل العلم في ابي حمزة من قبل حفظه، وهو ميمون الاعور.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَعَا عَلَى مَنْ ظَلَمَهُ فَقَدِ انْتَصَرَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَمْزَةَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَبِي حَمْزَةَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَهُوَ مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے اوپر ظلم کرنے والے کے خلاف بد دعا کی تو اس نے اس سے بدلہ لے لیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے حمزہ کی روایت سے جانتے ہیں اور حمزہ کے بارے میں بعض اہل علم نے ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، اور یہ میمون الاعور ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16003) (ضعیف) (سند میں ”میمون ابو حمزہ“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4593) // ضعيف الجامع الصغير (5578) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3552) إسناده ضعيف
أبو حمزة ميمون:ضعيف (تقدم:659)
حدیث نمبر: 3552M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، عن ابي الاحوص، عن ابي حمزة بهذا الإسناد، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ.
حمید بن عبدالرحمٰن نے ابولاحوص کے واسطہ سے ابوحمزہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4593) // ضعيف الجامع الصغير (5578) //
104. باب
104. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3553
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، قال: واخبرني سفيان الثوري، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن الشعبي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال عشر مرات لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير، كانت له عدل اربع رقاب من ولد إسماعيل ". قال: وقد روي هذا الحديث عن ابي ايوب موقوفا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَانَتْ لَهُ عِدْلَ أَرْبَعِ رِقَابٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل ". قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْقُوفًا.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دس بار: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير» اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں اسی کے لیے ہے ملک (بادشاہت) اسی کے لیے ہے ساری تعریفیں، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، کہا تو یہ (اس کا اجر) اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا ۱؎۔ یہ حدیث ابوایوب رضی الله عنہ سے موقوفاً بھی روایت ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 64 (6404)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2693) (تحفة الأشراف: 3471) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے اونچے حسب و نسب والے چار غلام آزاد کرنے کے ثواب برابر اجر عطا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (5126)
حدیث نمبر: 3554
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا هاشم وهو ابن سعيد الكوفي، حدثني كنانة مولى صفية، قال: سمعت صفية، تقول: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين يدي اربعة آلاف نواة اسبح بها، فقلت: لقد سبحت بهذه، فقال: " الا اعلمك باكثر مما سبحت به؟ " فقلت: بلى علمني، فقال: قولي سبحان الله عدد خلقه ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث صفية إلا من هذا الوجه من حديث هاشم بن سعيد الكوفي، وليس إسناده بمعروف، وفي الباب، عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنِي كِنَانَةُ مَوْلَى صَفِيَّةَ، قَال: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ، تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيَّ أَرْبَعَةُ آلَافِ نَوَاةٍ أُسَبِّحُ بِهَا، فَقُلْتُ: لَقَدْ سَبَّحْتُ بِهَذِهِ، فَقَالَ: " أَلَا أُعَلِّمُكِ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَبَّحْتِ بِهِ؟ " فَقُلْتُ: بَلَى عَلِّمْنِي، فَقَالَ: قُولِي سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ صَفِيَّةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هَاشِمِ بْنِ سَعِيدٍ الْكُوفِيِّ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمَعْرُوفٍ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
کنانہ مولی صفیہ کہتے ہیں کہ میں نے صفیہ رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اس وقت میرے سامنے کھجور کی چار ہزار گٹھلیوں کی ڈھیر تھی، میں ان گٹھلیوں کے ذریعہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، میں نے کہا: میں نے ان کے ذریعہ تسبیح پڑھی ہے، آپ نے فرمایا: کیا یہ اچھا نہ ہو گا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تسبیح کا طریقہ بتا دوں جتنی تو نے پڑھی ہیں؟ میں نے کہا: (ضرور) مجھے بتائیے، تو آپ نے فرمایا: «سبحان الله عدد خلقه» میں تیری مخلوقات کی تعداد کے برابر تیری تسبیح بیان کرتی ہوں، پڑھ لیا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صفیہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ہاشم بن سعید کوفی کی روایت سے اور اس کی سند معروف نہیں ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15904) (منکر) (سند میں ”ہاشم بن سعید کوفی“ ضعیف ہیں، اس بابت صحیح حدیث اگلی حدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر الرد على التعقيب الحثيث (35 - 38) // ضعيف الجامع الصغير (2167 و 4122) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3554) إسناده ضعيف
هاشم بن سعيد: ضعيف (تقدم:2448)
حدیث نمبر: 3555
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن، قال: سمعت كريبا يحدث، عن ابن عباس، عن جويرية بنت الحارث، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر عليها وهي في مسجد، ثم مر النبي صلى الله عليه وسلم بها قريبا من نصف النهار، فقال لها: " ما زلت على حالك؟ " فقالت: نعم، قال: " الا اعلمك كلمات تقولينها، سبحان الله عدد خلقه سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومحمد بن عبد الرحمن هو مولى آل طلحة، وهو شيخ مدني ثقة. وقد روى عنه المسعودي، سفيان الثوري هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَال: سَمِعْتُ كُرَيْبًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهَا وَهِيَ فِي مَسْجِدٍ، ثُمَّ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ، فَقَالَ لَهَا: " مَا زِلْتِ عَلَى حَالِكِ؟ " فَقَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " أَلَا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهَا، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، وَهُوَ شَيْخٌ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ. وَقَدْ رَوَى عَنْهُ الْمَسْعُودِيُّ، سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ (اس وقت) اپنی مسجد میں تھیں (جہاں وہ باقاعدہ گھر میں نماز پڑھتی تھیں)، دوپہر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے پاس سے پھر گزر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تب سے تم اسی حال میں ہو؟ (یعنی اسی وقت سے اس وقت تک تم ذکرو تسبیح ہی میں بیٹھی ہو) انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں چند کلمے ایسے نہ سکھا دوں جنہیں تم کہہ لیا کرو۔ (اور پھر پورا ثواب پاؤ) وہ کلمے یہ ہیں: «سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله رضا نفسه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله زنة عرشه، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته، سبحان الله مداد كلماته» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن عبدالرحمٰن آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، وہ مدینہ کے رہنے والے شیخ ہیں اور ثقہ ہیں، یہ حدیث مسعودی اور ثوری نے بھی ان سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 19 (2726)، سنن النسائی/السھو 94 (1353)، سنن ابن ماجہ/الأدب 56 (3808) (تحفة الأشراف: 15788)، و مسند احمد (6/325) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہو اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر (تین بار) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی رضا و خوشنودی کے برابر (تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے عرش کے وزن کے برابر (تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے کلموں کی سیاہی کے برابر (تین بار)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3808)

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.