سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
حدیث نمبر: 3460M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن ابي بلج، نحوه ولم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
اس سند سے شعبہ نے ابوبلج سے اسی طرح روایت کی اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 249)
حدیث نمبر: 3461
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز العطار، حدثنا ابو نعامة السعدي، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي موسى الاشعري، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة، فلما قفلنا اشرفنا على المدينة فكبر الناس تكبيرة ورفعوا بها اصواتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ربكم ليس باصم ولا غائب هو بينكم وبين رءوس رحالكم، ثم قال: يا عبد الله بن قيس الا اعلمك كنزا من كنوز الجنة: لا حول ولا قوة إلا بالله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عثمان النهدي اسمه عبد الرحمن بن مل، وابو نعامة اسمه عمرو بن عيسى، ومعنى قوله: هو بينكم وبين رءوس رحالكم إنما يعني علمه وقدرته.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ، ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَأَبُو نَعَامَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ إِنَّمَا يَعْنِي عِلْمَهُ وَقُدْرَتَهُ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے کہی، آپ نے فرمایا: تمہارا رب بہرا نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے، وہ تمہارے درمیان اور تمہاری سواریوں کے درمیان موجود ہے، پھر آپ نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتا دوں؟ وہ: «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے، یعنی حرکت و قوت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوعثمان النہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے،
۳- اور ابونعامہ کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے،
۴- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «بينكم وبين رءوس رحالكم» سے مراد یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3374 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3824)
59. باب مِنْهُ
59. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3462
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا سيار، حدثنا عبد الواحد بن زياد، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقيت إبراهيم ليلة اسري بي فقال: يا محمد اقرئ امتك مني السلام، واخبرهم ان الجنة طيبة التربة عذبة الماء، وانها قيعان، وان غراسها سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر ". قال: وفي الباب، عن ابي ايوب. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه من حديث ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ، وَأَنَّهَا قِيعَانٌ، وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ". قَالَ: وفي الباب، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا، ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: اے محمد! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتا دینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے ۱؎ اور اس کی باغبانی: «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» سے ہوتی ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت ہے اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوایوب انصاری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9365) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: جنت کو جنت اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں درخت ہی درخت ہیں، جنت کے معنی ہوتے ہی باغات ہیں تو پھر خالی پڑی ہوئی ہے کا کیا مطلب؟ مطلب یہ ہے کہ اس کے درخت بندوں کے اعمال ہی کا ثمرہ ہیں، اللہ کو اپنی غیب دانی سے یہ معلوم ہے کہ کون کون بندے اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہوں گے، سو اس نے ان کے اعمال کے بقدر وہاں درخت اگا دیئے ہیں، یا اُگا دے گا، اس لحاظ سے گویا جنت درختوں سے خالی ایک میدان ہے۔
۲؎: یعنی: بندہ جتنی بار کلمات کو کہتا ہے، اتنے ہی درخت پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 245 و 256)، الكلم الطيب (15 / 6)، الصحيحة (106)

قال الشيخ زبير على زئي: (3462) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن إسحاق: ضعيف (تقدم: 741) وفي المسند (418/5) بإسناد حسن عن إبراهيم عليه السلام قال لرسول صلى الله عليه وسلم: مر أمتك فليكثرو ا من غراس الجنة فإن تربتها طيبة و أرضها واسعة، قيل: وما غراس الجنة؟ قال إبراهيم: لا حول ولا قوة إلا بالله
حدیث نمبر: 3463
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا موسى الجهني، حدثني مصعب بن سعد، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لجلسائه: " ايعجز احدكم ان يكسب الف حسنة؟ " فساله سائل من جلسائه: كيف يكسب احدنا الف حسنة؟ قال: " يسبح احدكم مائة تسبيحة تكتب له الف حسنة وتحط عنه الف سيئة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجُلَسَائِهِ: " أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ " فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ: كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ: " يُسَبِّحُ أَحَدُكُمْ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ تُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ وَتُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ سَيِّئَةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہم نشینوں سے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز و ناکام رہے گا کہ ایک دن میں ہزار نیکیاں کما لے؟ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک پوچھنے والے نے پوچھا: ہم میں سے کوئی کس طرح ہزار نیکیاں کمائے گا؟ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی سو مرتبہ تسبیح پڑھے گا (یعنی سبحان اللہ) تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور اس کی ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2698) (تحفة الأشراف: 3933) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
60. باب مِنْهُ
60. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3464
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، وغير واحد، قالوا: حدثنا روح بن عبادة، عن حجاج الصواف، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: سبحان الله العظيم وبحمده، غرست له نخلة في الجنة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، لا نعرفه إلا من حديث ابي الزبير، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے: «سبحان الله العظيم وبحمده» کہا، اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- اور ہم اسے صرف ابوالزبیر کی روایت سے جسے وہ جابر کے واسطے سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 58 (152) (تحفة الأشراف: 2680)، و مسند احمد (1/180) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (243)، الصحيحة (64)

قال الشيخ زبير على زئي: (3464،3465) إسناده ضعيف
أبو الزبير مدلس وعنعن (تقدم:10) وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (440/3) وغيره
حدیث نمبر: 3465
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا المؤمل، عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: سبحان الله العظيم وبحمده غرست له نخلة في الجنة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمِّلُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص: «سبحان الله العظيم وبحمده» کہے گا اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگایا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 2696) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3464)

قال الشيخ زبير على زئي: (3464،3465) إسناده ضعيف
أبو الزبير مدلس وعنعن (تقدم:10) وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (440/3) وغيره
حدیث نمبر: 3466
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا المحاربي، عن مالك بن انس، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: سبحان الله وبحمده مائة مرة غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو بار: «سبحان الله وبحمده» کہے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 65 (6405)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2691) (في آخرہ)، سنن ابن ماجہ/الأدب 56 (3812) (تحفة الأشراف: 12578) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3812)
حدیث نمبر: 3467
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا محمد بن الفضيل، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كلمتان خفيفتان على اللسان ثقيلتان في الميزان حبيبتان إلى الرحمن، سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (آسانی سے ادا ہو جاتے ہیں) مگر میزان میں بھاری ہیں (تول میں وزنی ہیں) رحمن کو پیارے ہیں (وہ یہ ہیں) «سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 65 (6406)، والأیمان والنذور 19 (6682)، والتوحید 58 (7563)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2694)، سنن ابن ماجہ/الأدب 56 (3806) (تحفة الأشراف: 14899) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3468
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير في يوم مائة مرة كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكان له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد بافضل مما جاء به إلا احد عمل اكثر من ذلك ".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عِدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو بار کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير» ۱؎، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3293)، والدعوات 64 (6403)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2691)، سنن ابن ماجہ/الأدب 54 (3798) (تحفة الأشراف: 12571)، مسند احمد (2/302، 360، 375) (صحیح) (صحیحین میں یحیی ویمیت کا لفظ نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " يحيي ويميت " الكلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 3468M
Save to word اعراب
(موقوف) وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قال سبحان الله وبحمده مائة مرة حطت خطاياه، وإن كانت اكثر من زبد البحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسی سند کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: جس نے سو مرتبہ: «سبحان الله وبحمده» کہا اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3466 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " يحيي ويميت " الكلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني)

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.