سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
حدیث نمبر: 2790
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن ابي فديك، عن عبد الله بن مسلم، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث لا ترد: الوسائد، والدهن، واللبن الدهن، يعني به الطيب "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وعبد الله هو ابن مسلم بن جندب وهو مدني.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ: الْوَسَائِدُ، وَالدُّهْنُ، وَاللَّبَنُ الدُّهْنُ، يَعْنِي بِهِ الطِّيبَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدَبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں (ہدیہ و تحفہ میں آئیں) تو وہ واپس نہیں کی جاتی ہیں: تکئے، دہن، اور دودھ، دہن (تیل) سے مراد خوشبو ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- عبداللہ یہ مسلم بن جندب کے بیٹے ہیں اور مدنی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7453) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن مختصر الشمائل (187)
حدیث نمبر: 2791
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خليفة ابو عبد الله بصري، وعمرو بن علي، قالا: حدثنا يزيد بن زريع، عن حجاج الصواف، عن حنان، عن ابي عثمان النهدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اعطي احدكم الريحان فلا يرده فإنه خرج من الجنة "، قال: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، ولا نعرف حنانا إلا في هذا الحديث، وابو عثمان النهدي اسمه عبد الرحمن بن مل، وقد ادرك زمن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يره ولم يسمع منه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلِيفَةَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بَصْرِيٌّ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ حَنَانٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُعْطِيَ أَحَدُكُمُ الرَّيْحَانَ فَلَا يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا نَعْرِفُ حَنَانًا إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَقَدْ أَدْرَكَ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَرَهُ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو خوشبو دی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ جنت سے نکلی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- حنان (نام کے) راوی کو ہم صرف اسی حدیث میں پاتے ہیں،
۳- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تو پایا لیکن انہیں آپ کا دیدار نصیب نہ ہوا اور نہ ہی آپ سے کوئی حدیث سن سکے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المراسیل 97 (تحفة الأشراف: 18975) (ضعیف) (اولاً یہ مرسل ہے کیوں کہ ابو عثمان النھدی تابعی ہیں، دوسرے اس کا راوی ”حنان“ لین الحدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل (189)، الضعيفة (764) // ضعيف الجامع الصغير (385) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2791) إسناده ضعيف / السند مرسل
38. باب فِي كَرَاهِيَةِ مُبَاشَرَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ وَالْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ
38. باب: مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ چمٹنا حرام ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2792
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباشر المراة المراة حتى تصفها لزوجها كانما ينظر إليها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ حَتَّى تَصِفَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 118 (5240)، سنن ابی داود/ النکاح 44 (2150) (تحفة الأشراف: 9252)، و مسند احمد (1/387، 460) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہو سکتا ہے، شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1866)
حدیث نمبر: 2793
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا زيد بن حباب، اخبرني الضحاك بن عثمان، اخبرني زيد بن اسلم، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل، ولا تنظر المراة إلى عورة المراة، ولا يفضي الرجل إلى الرجل في الثوب الواحد، ولا تفضي المراة إلى المراة في الثوب الواحد "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا تَنْظُرُ الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ، وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد مرد کی شرمگاہ اور عورت عورت کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے، اور مرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں ننگا ہو کر نہ لیٹے اور عورت عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن، غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 21 (1437)، سنن ابی داود/ الحمام 3 (4018) (تحفة الأشراف: 4115) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دو مرد یا دو عورتیں ایک ہی کپڑا اوڑھ کر ننگے بدن نہ لیٹ جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (661)
39. باب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ
39. باب: ستر (شرمگاہ) کی حفاظت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2794
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاذ بن معاذ، ويزيد بن هارون، قالا: حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا نبي الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " احفظ عورتك إلا من زوجتك او ما ملكت يمينك "، قلت: يا رسول الله، إذا كان القوم بعضهم في بعض؟ قال: " إن استطعت ان لا يراها احد فلا يراها "، قال: قلت: يا نبي الله، إذا كان احدنا خاليا؟ قال: " فالله احق ان يستحيا منه من الناس "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: " إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَاهَا "، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: " فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے نبی! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری؟ آپ نے فرمایا: تم اپنی شرمگاہ اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر ایک سے چھپاؤ، میں نے پھر کہا: جب لوگ مل جل کر رہ رہے ہوں (تو ہم کیا اور کیسے کریں؟) آپ نے فرمایا: تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونا چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے، میں نے پھر کہا: اللہ کے نبی! جب آدمی تنہا ہو؟ آپ نے فرمایا: لوگوں کے مقابل اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2769 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن وتقدم (2931)
40. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ
40. باب: ران کے ستر (شرمگاہ) میں داخل ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2795
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن زرعة بن مسلم بن جرهد الاسلمي، عن جده جرهد، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بجرهد في المسجد وقد انكشف فخذه، فقال: " إن الفخذ عورة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن ما ارى إسناده بمتصل.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ جَرْهَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ جَدِّهِ جَرْهَدٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَرْهَدٍ فِي الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَشَفَ فَخِذُهُ، فَقَال: " إِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَا أَرَى إِسْنَادَهُ بِمُتَّصِلٍ.
جرہد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں جرہد کے پاس (یعنی میرے پاس سے) سے گزرے (اس وقت) ان کی ران کھلی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا: ران بھی ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 12 (تعلیقاً في الترجمة)، سنن ابی داود/ الحمام 2 (401) (تحفة الأشراف: 3206)، و مسند احمد (3/478) (ویأتي بعد حدیث) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1 / 297 - 298)، المشكاة (3114)
حدیث نمبر: 2796
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابي الزناد، قال: اخبرني ابن جرهد، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو كاشف عن فخذه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " غط فخذك فإنها من العورة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ كَاشِفٌ عَنْ فَخِذِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَطِّ فَخِذَكَ فَإِنَّهَا مِنَ الْعَوْرَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جرہد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنی ران کھولے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ران ڈھانپ لو کیونکہ یہ ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6432) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضا
حدیث نمبر: 2797
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى الكوفي، حدثنا يحيى بن آدم، عن إسرائيل، عن ابي يحيى، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الفخذ عورة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْفَخِذُ عَوْرَةٌ ".
جرہد اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ران ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں علی اور محمد بن عبداللہ بن جحش سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور عبداللہ بن جحش اور ان کے بیٹے محمد رضی الله عنہما دونوں صحابی رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2795 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2798
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى، حدثنا يحيى بن آدم، عن الحسن بن صالح، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن عبد الله بن جرهد الاسلمي، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الفخذ عورة "، قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب، عن علي ومحمد بن عبد الله بن جحش، ولعبد الله بن جحش صحبة، ولابنه محمد صحبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَرْهَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْفَخِذُ عَوْرَةٌ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، وَلِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ صُحْبَةٌ، وَلِابْنِهِ مُحَمَّدٍ صُحْبَةٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ران بھی ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2797)
41. باب مَا جَاءَ فِي النَّظَافَةِ
41. باب: صفائی ستھرائی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2799
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، حدثنا خالد بن إلياس، ويقال ابن إياس، عن صالح بن ابي حسان، قال: سمعت سعيد بن المسيب، يقول: " إن الله طيب يحب الطيب، نظيف يحب النظافة، كريم يحب الكرم، جواد يحب الجود، فنظفوا، اراه قال: افنيتكم ولا تشبهوا باليهود "، قال: فذكرت ذلك لمهاجر بن مسمار فقال: حدثنيه عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا انه قال: " نظفوا افنيتكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وخالد بن إلياس يضعف، ويقال ابن إياس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، وَيُقَالْ ابْنُ إِيَاسٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَسَّانَ، قَال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ، نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ، كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ، جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ، فَنَظِّفُوا، أُرَاهُ قَالَ: أَفْنِيَتَكُمْ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ "، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ فَقَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " نَظِّفُوا أَفْنِيَتَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ ابْنُ إِيَاسٍ.
صالح بن ابی حسان کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا: اللہ طیب (پاک) ہے اور پاکی (صفائی و ستھرائی) کو پسند کرتا ہے۔ اللہ مہربان ہے اور مہربانی کو پسند کرتا ہے۔ اور اللہ سخی و فیاض ہے اور جود و سخا کو پسند کرتا ہے، تو پاک و صاف رکھو۔ (میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس سے آگے کہا) اپنے گھروں کے صحنوں اور گھروں کے سامنے کے میدانوں کو، اور یہود سے مشابہت نہ اختیار کرو۔ (صالح کہتے ہیں) میں نے اس (روایت) کا مہاجر بن مسمار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے اس کو عامر بن سعد نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ البتہ مہاجر نے «نظفوا أفنيتكم» کہا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- خالد بن الیاس ضعیف سمجھے جاتے ہیں اور انہیں خالد بن ایاس بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3894) (ضعیف) (سند میں مہاجر بن سمار لین الحدیث ہیں، لیکن ”نظفوا أفنيتكم … الخ“ اور ”جواد يحب الجواد“ کے ٹکڑے متابعات کی بنا پر صحیح ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: 1627)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن قوله:

قال الشيخ زبير على زئي: (2799) إسناده ضعيف جدًا
خالد: متروك الحديث (تقدم: 288) ولبعض الحديث شواهد

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.