صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
حدیث نمبر: 2152
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه سمعه، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا زنت الامة فتبين زناها فليجلدها ولا يثرب، ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب، ثم إن زنت الثالثة فليبعها ولو بحبل من شعر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید مقبری نے خبر دی، ان سے ان کے باپ نے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت (شرعی) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے، پھر اس کی لعنت ملامت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If a slave-girl commits illegal sexual intercourse and it is proved beyond doubt, then her owner should lash her and should not blame her after the legal punishment. And then if she repeats the illegal sexual intercourse he should lash her again and should not blame her after the legal punishment, and if she commits it a third time, then he should sell her even for a hair rope."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 362


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2153
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن؟ قال: إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فبيعوها ولو بضفير"، قال ابن شهاب: لا ادري بعد الثالثة او الرابعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ؟ قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ (بیچنے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Allah's Apostle was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet said, "If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope." Ibn Shihab said, "I don't know whether to sell her after the third or fourth offense."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 363


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2154
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن؟ قال: إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فبيعوها ولو بضفير"، قال ابن شهاب: لا ادري بعد الثالثة او الرابعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ؟ قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ (بیچنے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Allah's Apostle was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet said, "If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope." Ibn Shihab said, "I don't know whether to sell her after the third or fourth offense."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 363


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
67. بَابُ الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ مَعَ النِّسَاءِ:
67. باب: عورتوں سے خرید و فروخت کرنا۔
(67) Chapter. Dealing with women in selling and buying.
حدیث نمبر: 2155
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال عروة بن الزبير، قالت عائشة رضي الله عنها: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتري واعتقي، فإنما الولاء لمن اعتق"، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم من العشي، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال: ما بال اناس يشترطون شروطا ليس في كتاب الله، من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فهو باطل، وإن اشترط مائة شرط شرط الله احق واوثق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (بریرہ رضی اللہ عنہا کے خریدنے کا) ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ (خرید و فروخت میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے جو شخص بھی کوئی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ شرط باطل ہو گی۔ خواہ سو شرطیں ہی کیوں نہ لگا لے کیونکہ اللہ ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے (اور اسی کا اعتبار ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle came to me and I told him about the slave-girl (Buraira) Allah's Apostle said, "Buy and manumit her, for the Wala is for the one who manumits." In the evening the Prophet got up and glorified Allah as He deserved and then said, "Why do some people impose conditions which are not present in Allah's Book (Laws)? Whoever imposes such a condition as is not in Allah's Laws, then that condition is invalid even if he imposes one hundred conditions, for Allah's conditions are more binding and reliable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 364


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2156
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حسان بن ابي عباد، حدثنا همام، قال: سمعت نافعا يحدث، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه: ان عائشة رضي الله عنها، ساومت بريرة، فخرج إلى الصلاة، فلما جاء، قالت: إنهم ابوا ان يبيعوها إلا ان يشترطوا الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما الولاء لمن اعتق"، قلت لنافع: حرا كان زوجها او عبدا؟ فقال: ما يدريني.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَتْ: إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: حُرًّا كَانَ زَوْجُهَا أَوْ عَبْدًا؟ فَقَالَ: مَا يُدْرِينِي.
ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا، بریرہ رضی اللہ عنہا کی (جو باندی تھیں) قیمت لگا رہی تھیں (تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے (مسجد میں) تشریف لے گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے تو) اپنے لیے ولاء کی شرط کے بغیر انہیں بیچنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غلام، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Aisha wanted to buy Buraira and he (the Prophet ) went out for the prayer. When he returned, she told him that they (her masters) refused to sell her except on the condition that her Wala' would go to them. The Prophet replied, 'The Wala' would go to him who manumits.' " Hammam asked Nafi` whether her (Buraira's) husband was a free man or a slave. He replied that he did not know.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 365


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
68. بَابُ هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْرٍ وَهَلْ يُعِينُهُ أَوْ يَنْصَحُهُ:
68. باب: کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے؟ اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے؟
(68) Chapter. Is it permissible for a person from the town to sell the goods of a desert dweller without taking commission? Should he he help him or try to advise him?
حدیث نمبر: Q2157
Save to word اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا استنصح احدكم اخاه فلينصح له ورخص فيه عطاء.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اسْتَنْصَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَنْصَحْ لَهُ وَرَخَّصَ فِيهِ عَطَاءٌ.
‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خواہی چاہے تو اس سے خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء رحمہ اللہ نے اس کی اجازت دی ہے۔
حدیث نمبر: 2157
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس، سمعت جريرا رضي الله عنه، يقول:" بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والسمع، والطاعة، والنصح لكل مسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جَرِيرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے، انہوں نے جریر رضی اللہ عنہ سے یہ سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شہادت پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے اور (اپنے مقررہ امیر کی بات) سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی بیعت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir: I have given a pledge of allegiance to Allah's Apostle for to testify that None has the right to be worshipped but Allah, and Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to listen to and obey (Allah's and His Prophet's orders), and to give good advice to every Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 366


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2158
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلقوا الركبان، ولا يبيع حاضر لباد"، قال: فقلت لابن عباس: ما قوله لا يبيع حاضر لباد؟ قال: لا يكون له سمسارا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ، وَلَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو (ان کو منڈی میں آنے دو) اور کوئی شہری، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle said, 'Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter.' I asked Ibn `Abbas, 'What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller?' He said, 'He should not become his broker.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 367


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
69. بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِأَجْرٍ:
69. باب: جنہوں نے اسے مکروہ رکھا کہ کوئی شہری آدمی کسی بھی دیہاتی کا مال اجرت لے کر بیچے۔
(69) Chapter. Whoever hated that an urban person should sell the goods of a desert dweller and charge him for that.
حدیث نمبر: 2159
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن صباح، حدثنا ابو علي الحنفي، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، قال: حدثني ابي، عن عبد الله بن عمررضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد"، وبه قال ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.
مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری، کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle forbade the selling of the goods of a desert dweller by a town person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 368


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
70. بَابُ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِالسَّمْسَرَةِ:
70. باب: اس بیان میں کہ کوئی بستی والا باہر والے کے لیے دلالی کر کے مول نہ لے۔
(70) Chapter. A town dweller should not buy goods for a desert dweller and charge commission as a broker.
حدیث نمبر: Q2160
Save to word اعراب English
وكرهه ابن سيرين، وإبراهيم للبائع والمشتري، وقال إبراهيم: إن العرب تقول بع لي ثوبا وهي تعني الشراء.وَكَرِهَهُ ابْنُ سِيرِينَ، وَإِبْرَاهِيمُ لِلْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِي، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ بِعْ لِي ثَوْبًا وَهِيَ تَعْنِي الشِّرَاءَ.
‏‏‏‏ اور ابن سیرین اور ابراہیم نخعی رحمہما اللہ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے لیے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ عرب کہتے ہیں «بع لي ثوبا‏.‏» یعنی کپڑا خرید لے۔

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.