صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
حدیث نمبر: 2144
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عامر بن سعد، ان ابا سعيد رضي الله عنه، اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المنابذة وهي طرح الرجل ثوبه بالبيع إلى الرجل قبل ان يقلبه او ينظر إليه، ونهى عن الملامسة، والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْمُنَابَذَةِ وَهِيَ طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ بِالْبَيْعِ إِلَى الرَّجُلِ قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ أَوْ يَنْظُرَ إِلَيْهِ، وَنَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُلَامَسَةُ لَمْسُ الثَّوْبِ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہ مجھے عامر بن سعید نے خبر دی، اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف (جو خریدار ہوتا) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طرف دیکھے (صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع لازم سمجھی جاتی تھی) اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ (خریدنے والا) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا (اور اسی سے بیع لازم ہو جاتی تھی اسے بھی دھوکہ کی بیع قرار دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: Allah's Apostle forbade the selling by Munabadha, i.e. to sell one's garment by casting it to the buyer not allowing him to examine or see it. Similarly he forbade the selling by Mulamasa. Mulamasa is to buy a garment, for example, by merely touching it, not looking at it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 354


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2145
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهي عن لبستين، ان يحتبي الرجل في الثوب الواحد ثم يرفعه على منكبه، وعن بيعتين اللماس والنباذ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نُهِيَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ثُمَّ يَرْفَعَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو طرح کے لباس پہننے منع ہیں۔ کہ کوئی آدمی ایک ہی کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے، پھر اسے مونڈے پر اٹھا کر ڈال لے (اور شرمگاہ کھلی رہے) اور دو طرح کی بیع سے منع کیا ایک بیع ملامسۃ سے اور دوسری بیع منابذہ سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet forbade two kinds of dressing; (one of them) is to sit with one's legs drawn up while wrapped in one garment. (The other) is to lift that garment on one's shoulders. And also forbade two kinds of sale: Al-Limais and An-Nibadh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 355


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
63. بَابُ بَيْعِ الْمُنَابَذَةِ:
63. باب: بیع منابذہ کا بیان۔
(63) Chapter. Selling by Munabadha.
حدیث نمبر: Q2146
Save to word اعراب English
وقال انس نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ أَنَسٌ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
حدیث نمبر: 2146
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن محمد بن يحيى بن حبان، وعن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الملامسة والمنابذة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ".
ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade selling by Mulamasa and Munabadha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 356


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2147
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن لبستين، وعن بيعتين: الملامسة، والمنابذة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا، اور دو طرح کی بیع، بیع ملامسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: The Prophet forbade two kinds of dresses and two kinds of sale, i.e., Mulamasa and Munabadha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 357


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
64. بَابُ النَّهْيِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ وَكُلَّ مُحَفَّلَةٍ:
64. باب: اونٹ یا بکری یا گائے کے تھن میں دودھ جمع کر رکھنا بائع کو منع ہے۔
(64) Chapter. The seller is not allowed to keep camels, cows, sheep or any other animal unmilked for a long time (so as to get more price by cheating).
حدیث نمبر: 2148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال ابو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين بعد ان يحتلبها، إن شاء امسك، وإن شاء ردها وصاع تمر"، ويذكر عن ابي صالح، ومجاهد، والوليد بن رباح، وموسى بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم صاع تمر، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من طعام وهو بالخيار ثلاثا، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من تمر، ولم يذكر ثلاثا والتمر اكثر.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ"، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ تَمْرٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثًا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلَاثًا وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بیچنے کے لیے) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آ کر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے۔ ابوصالح، مجاہد، ولید بن رباح اور موسیٰ بن یسار سے بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ایک صاع کھجور ہی کی ہے۔ بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع کھجور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو (صورت مذکورہ میں) تین دن کا اختیار ہو گا۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے، لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور (تاوان میں) کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Don't keep camels and sheep unmilked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates." Some narrated from Ibn Seereen (that the Prophet had said), "One Sa of wheat, and he has the option for three days." And some narrated from Ibn Seereen, " ... a Sa of dates," not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 358


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2149
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، يقول: حدثنا ابو عثمان، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال:" من اشترى شاة محفلة فردها، فليرد معها صاعا من تمر، ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تلقى البيوع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً فَرَدَّهَا، فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص «مصراة» بکری خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو (اصل مالک کو) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے (جو مال بیچنے لائیں) آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 359


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2150
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تلقوا الركبان ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الغنم، ومن ابتاعها فهو بخير النظرين بعد ان يحتلبها، إن رضيها امسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے، اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں کی پیشوائی (ان کا سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے) نہ کرو۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ فریب) نہ کرے اور کوئی شہری، بدوی کا مال نہ بیچے اور بکری کے تھن میں دودھ نہ روکے۔ لیکن اگر کوئی اس (آخری) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep unmilked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 360


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
65. بَابُ إِنْ شَاءَ رَدَّ الْمُصَرَّاةَ وَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ:
65. باب: خریدار اگر چاہے تو مصراۃ کو واپس کر سکتا ہے لیکن اس کے دودھ کے بدلہ میں (جو خریدار نے استعمال کیا ہے) ایک صاع کھجور دے دے۔
(65) Chapter. The option of returning an animal after milking it, along with a Sa of dates (as the price of the milk), if it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
حدیث نمبر: 2151
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو، حدثنا المكي، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد، اخبره انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى غنما مصراة فاحتلبها، فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ففي حلبتها صاع من تمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ".
ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت نے انہیں خبر دی، کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «مصراة» بکری خریدی اور اسے دوہا۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے اور اگر راضی نہیں ہے تو (واپس کر دے اور) اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever buys a sheep which has been kept unmilked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 361


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
66. بَابُ بَيْعِ الْعَبْدِ الزَّانِي:
66. باب: زانی غلام کی بیع کا بیان۔
(66) Chapter. The selling of an adulterer slave.
حدیث نمبر: Q2152
Save to word اعراب English
وقال شريح: إن شاء رد من الزنا.وَقَالَ شُرَيْحٌ: إِنْ شَاءَ رَدَّ مِنَ الزِّنَا.
‏‏‏‏ اور شریح رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر خریدار چاہے تو زنا کے عیب کی وجہ سے ایسے لونڈی غلام کو واپس پھیر سکتا ہے۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.