عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جہنم اس طرح لائی جائے گی کہ اس کی ستر ہزار لگام ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے اسے کھینچ رہے ہوں گے“۔ عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کہتے ہیں: ثوری نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج عنق من النار يوم القيامة لها عينان تبصران، واذنان تسمعان، ولسان ينطق، يقول: إني وكلت بثلاثة: بكل جبار عنيد، وبكل من دعا مع الله إلها آخر، وبالمصورين " , وفي الباب عن ابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، وقد رواه بعضهم عن 25 الاعمش، عن 25 عطية، عن 25 ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا , وروى اشعث بن سوار، عن 25 عطية , عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ، وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ، يَقُولُ: إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ: بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَبِالْمُصَوِّرِينَ " , وفي الباب عن أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ 25 الْأَعْمَشِ، عَنْ 25 عَطِيَّةَ، عَنْ 25 أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا , وَرَوَى أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ 25 عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی اس کی دو آنکھیں ہوں گی جو دیکھیں گی، دو کان ہوں گے جو سنیں گے اور ایک زبان ہو گی جو بولے گی، وہ کہے گی: مجھے تین لوگوں پر مقرر کیا گیا ہے: ہر سرکش ظالم پر، ہر اس آدمی پر جو اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارتا ہو، اور مجسمہ بنانے والوں پر“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- بعض لوگوں نے یہ حدیث «عن الأعمش عن عطية عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی طرح روایت کی ہے، ۴- اشعث بن سوار نے بھی «عن عطية عن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی طرح روایت کی ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن فضيل بن عياض، عن هشام، عن الحسن، قال: قال عتبة بن غزوان: على منبرنا هذا منبر البصرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الصخرة العظيمة لتلقى من شفير جهنم فتهوي فيها سبعين عاما وما تفضي إلى قرارها" , قال: وكان عمر , يقول: اكثروا ذكر النار فإن حرها شديد وإن قعرها بعيد وإن مقامعها حديد" , قال ابو عيسى: لا نعرف للحسن سماعا من عتبة بن غزوان، وإنما قدم عتبة بن غزوان البصرة في زمن عمر وولد الحسن لسنتين بقيتا من خلافة عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ: عَلَى مِنْبَرِنَا هَذَا مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الصَّخْرَةَ الْعَظِيمَةَ لَتُلْقَى مِنْ شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَتَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا وَمَا تُفْضِي إِلَى قَرَارِهَا" , قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ , يَقُولُ: أَكْثِرُوا ذِكْرَ النَّارِ فَإِنَّ حَرَّهَا شَدِيدٌ وَإِنَّ قَعْرَهَا بَعِيدٌ وَإِنَّ مَقَامِعَهَا حَدِيدٌ" , قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ، وَإِنَّمَا قَدِمَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ الْبَصْرَةَ فِي زَمَنِ عُمَرَ وَوُلِدَ الْحَسَنُ لِسَنَتَيْنِ بَقِيَتَا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ.
حسن بصری کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی الله عنہ نے ہمارے اس بصرہ کے منبر پر بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ایک بڑا بھاری پتھر جہنم کے کنارہ سے ڈالا جائے تو وہ ستر برس تک اس میں گرتا جائے گا پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا۔ عتبہ کہتے ہیں: عمر رضی الله عنہ کہا کرتے تھے: جہنم کو کثرت سے یاد کرو، اس لیے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے۔ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے آنکس (آنکڑے) لوہے کے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم عتبہ بن غزوان سے حسن بصری کا سماع نہیں جانتے ہیں، عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں عتبہ بن غزوان رضی الله عنہ بصرہ آئے تھے، اور حسن بصری کی ولادت اس وقت ہوئی جب عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت کے دو سال باقی تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2967)، سنن ابن ماجہ/الزہد 12 (4156) (مختصراً جداً) (تحفة الأشراف: 9757)، و مسند احمد (4/174)، (5/61) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا الحسن بن موسى، عن ابن لهيعة، عن دراج، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الصعود جبل من نار يتصعد فيه الكافر سبعين خريفا ويهوي فيه كذلك منه ابدا " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث ابن لهيعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّعُودُ جَبَلٌ مِنْ نَارٍ يَتَصَعَّدُ فِيهِ الْكَافِرُ سَبْعِينَ خَرِيفًا وَيَهْوِي فِيهِ كَذَلِكَ مِنْهُ أَبَدًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «صعود» جہنم کا ایک پہاڑ ہے، اس پر کافر ستر سال میں چڑھے گا اور اتنے ہی سال میں نیچے گرے گا اور یہ عذاب اسے ہمیشہ ہوتا رہے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عباس الدوري، حدثنا عبيد الله بن موسى، اخبرنا شيبان، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن غلظ جلد الكافر اثنان واربعون ذراعا، وإن ضرسه مثل احد، وإن مجلسه من جهنم كما بين مكة , والمدينة " , هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث الاعمش.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ غِلَظَ جِلْدِ الْكَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا، وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ، وَإِنَّ مَجْلِسَهُ مِنْ جَهَنَّمَ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ , وَالْمَدِينَةِ " , هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر کے چمڑے کی موٹائی بیالیس گز ہو گی، اس کی ڈاڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہو گی جتنا مکہ اور مدینہ کے درمیان کا فاصلہ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اعمش کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5675)، الصحيحة (1105)، الظلال (610)
قال الشيخ زبير على زئي: (2577) إسناده ضعيف الأعمش مدلس وعنعن (تقدم: 169) وللحديث شواهد عند أحمد (328/3،334) وغيره دون قول ”مكة والمدينة“ وهذه اللفظة منكرة والحديث الآتي (الأصل:2578) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا محمد بن عمار، حدثني جدي محمد بن عمار، وصالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ضرس الكافر يوم القيامة مثل احد، وفخذه مثل البيضاء، ومقعده من النار مسيرة ثلاث مثل الربذة " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ومثل الربذة: كما بين المدينة , والربذة، والبيضاء: جبل مثل احد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، وَصَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مَسِيرَةُ ثَلَاثٍ مِثْلُ الرَّبَذَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمِثْلُ الرَّبَذَةِ: كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ , وَالرَّبَذَةِ، وَالْبَيْضَاءُ: جَبَلٌ مِثْلُ أُحُدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی، اس کی ران بیضاء (پہاڑ) جیسی ہو گی اور جہنم کے اندر اس کے بیٹھنے کی جگہ تین میل کی مسافت کے برابر ہو گی جس طرح ربذہ کی دوری ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- «مثل الربذة» کا مطلب ہے کہ جس طرح ربذہ پہاڑ مدینہ سے دور ہے، ربذہ اور بیضاء احد کی طرح دو پہاڑ ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 13 (2851) (تحفة الأشراف: 13505، و14596)، و مسند احمد (2/328، 537) (حسن) (الصحیحہ 1105)»
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا علي بن مسهر، عن الفضل بن يزيد، عن ابي المخارق، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " " إن الكافر ليسحب لسانه الفرسخ والفرسخين يتوطؤه الناس " " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب إنما نعرفه من هذا الوجه، والفضل بن يزيد هو كوفي , قد روى عنه غير واحد من الائمة وابو المخارق ليس بمعروف.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " " إِنَّ الْكَافِرَ لَيُسْحَبُ لِسَانُهُ الْفَرْسَخَ وَالْفَرْسَخَيْنِ يَتَوَطَّؤُهُ النَّاسُ " " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْفَضْلُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ كُوفِيٌّ , قَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ وَأَبُو الْمُخَارِقِ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر اپنی زبان کو ایک یا دو فرسخ تک گھسیٹے گا اور لوگ اسے روندیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- فضل بن یزید کوفی ہیں، ان سے کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے، ۳- ابوالمخارق غیر معروف راوی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا رشدين بن سعد، عن عمرو بن الحارث، عن دراج، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: كالمهل سورة الكهف آية 29 , قال: " كعكر الزيت فإذا قربه إلى وجهه سقطت فروة وجهه فيه " , قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن سعد، ورشدين قد تكلم فيه من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: كَالْمُهْلِ سورة الكهف آية 29 , قَالَ: " كَعَكَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قَرَّبَهُ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَرِشْدِينُ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے قول «كالمهل» کے بارے میں فرمایا: ”وہ پانی تلچھٹ کی طرح ہو گا جب اسے (کافر) اپنے منہ کے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گر جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ہم صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، اور رشدین کے بارے میں کلام کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4058) (ضعیف) (سند میں ”دراج ابو السمح“ اور ”رشدین بن سعد“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5678)، التعليق الرغيب (4 / 234) // وسيأتي (478 / 2723 و 656 / 3556) //