ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی بغیر بال کے، امرد اور سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے، نہ ان کی جوانی ختم ہو گی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے“۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا رشدين بن سعد، عن عمرو بن الحارث، عن دراج ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: وفرش مرفوعة سورة الواقعة آية 34 , قال: " ارتفاعها لكما بين السماء والارض مسيرة خمس مائة سنة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن سعد، وقال بعض اهل العلم في تفسير هذا الحديث: إن معناه الفرش في الدرجات وبين الدرجات كما بين السماء والارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34 , قَالَ: " ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: إِنَّ مَعْنَاهُ الْفُرُشَ فِي الدَّرَجَاتِ وَبَيْنَ الدَّرَجَاتِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے قول «وفرش مرفوعة»(الواقعۃ: ۳۴) کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ”جنت کے فرش کی بلندی اتنی ہو گی جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ یعنی پانچ سو سال کی مسافت“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے: اس کا مفہوم یہ ہے کہ فرش جنت کے درجات میں ہوں گے، اور ان درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4057) (ضعیف) (سند میں دراج ابو السمح اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)»
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ کے سامنے سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر آیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اس کی شاخوں کے سائے میں سوار سو سال تک چلے گا، یا اس کے سائے میں سو سوار رہیں گے، (یہ شک حدیث کے راوی یحییٰ کی طرف سے ہے۔) اس پر سونے کے بسترے ہیں اور اس کے پھل مٹکے جیسے (بڑے) ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15716) (ضعیف) (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یونس بن بکیر روایت میں غلطیاں کر جایا کرتے تھے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5640 / التحقيق الثاني)، التعليق الرغيب (4 / 256)
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الله بن مسلمة، عن محمد بن عبد الله بن مسلم، عن ابيه، عن انس بن مالك، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما الكوثر قال: " ذاك نهر اعطانيه الله، يعني في الجنة، اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، فيها طير اعناقها كاعناق الجزر، قال عمر: إن هذه لناعمة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكلتها احسن منها " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ومحمد بن عبد الله بن مسلم هو ابن اخي ابن شهاب الزهري، وعبد الله بن مسلم قد روى عن ابن عمر , وانس بن مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْكَوْثَرُ قَالَ: " ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ، يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ، قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكَلَتُهَا أَحْسَنُ مِنْهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ هُوَ ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ قَدْ رَوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کوثر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے، یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں“، عمر رضی الله عنہ نے کہا: وہ تو واقعی نعمت میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں کھانے والے ان سے زیادہ نعمت میں ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبداللہ بن مسلم، یہ ابن شہاب زہری کے بھتیجے ہیں، ۳- عبداللہ بن مسلم نے ابن عمر اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے حدیثیں روایت کی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، قال: اخبرنا عاصم بن علي، حدثنا المسعودي، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله , هل في الجنة من خيل؟ قال: " إن الله ادخلك الجنة فلا تشاء ان تحمل فيها على فرس من ياقوتة حمراء يطير بك في الجنة حيث شئت إلا فعلت " , قال: وساله رجل فقال: يا رسول الله , هل في الجنة من إبل؟ قال: فلم يقل له مثل ما قال لصاحبه، قال: إن يدخلك الله الجنة يكن لك فيها ما اشتهت نفسك ولذت عينك ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ؟ قَالَ: " إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلا فَعَلْتَ " , قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ، قَالَ: إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ ".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تم کو جنت میں داخل کیا تو تمہاری خواہش کے مطابق تمہیں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار کیا جائے گا، تم جہاں چاہو گے وہ تمہیں جنت میں لے کر اڑے گا“، آپ سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں اونٹ ہیں؟ بریدہ کہتے ہیں: آپ نے اس کو پہلے آدمی کی طرح جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو اس میں تمہارے لیے ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی تم چاہت کرو گے اور جس سے تمہاری آنکھیں لطف اٹھائیں گی“۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5642)، الضعيفة (1980)
قال الشيخ زبير على زئي: (2543) إسناده ضعيف المسعودي صدوق اختلط قبل موته و ضابطه: أن من سمع منه ببغداد فبعد الإختلاط (تق: 3919) ولم يعلم تحديثه به قبل اختلاطه وللحديث شواهد ضعيفة والحديث الآتي (الأصل:2544) يغني عنه
اس سند سے عبدالرحمٰن بن سابط کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث مروی ہے، اور یہ مسعودی کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، (کیونکہ اس کا مرفوع متصل ہونا صحیح نہیں ہے)
تخریج الحدیث: «* تخريج (م): انظر ماقبلہ (حسن) (تراجع الالبانی 245، الصحیحہ 3001، صحیح الترغیب 3756، و 3757)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5642)، الضعيفة (1980)
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة الاحمسي، حدثنا ابو معاوية، عن واصل هو ابن السائب، عن ابي سورة، عن ابي ايوب، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابي , فقال: يا رسول الله إني احب الخيل افي الجنة خيل؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادخلت الجنة اتيت بفرس من ياقوتة له جناحان فحملت عليه ثم طار بك حيث شئت " , قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بالقوي، ولا نعرفه من حديث ابي ايوب إلا من هذا الوجه، وابو سورة هو ابن اخي ابي ايوب يضعف في الحديث، ضعفه يحيى بن معين جدا، قال: وسمعت محمد بن إسماعيل يقول: ابو سورة هذا منكر الحديث يروي مناكير عن ابي ايوب لا يتابع عليها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ الْأَحْمَسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ وَاصِلٍ هُوَ ابْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَلَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أَيُّوبَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو سَوْرَةَ هُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ جِدًّا، قَالَ: وَسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنْكَرُ الْحَدِيثِ يَرْوِي مَنَاكِيرَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا.
ابوایوب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے گھوڑا پسند ہے، کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم جنت میں داخل کئے گئے تو تمہیں یاقوت کا گھوڑا دیا جائے گا، اس کے دو پر ہوں گے تم اس پر سوار کئے جاؤ گے پھر جہاں چاہو گے وہ تمہیں لے کر اڑے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔ ہم اسے ابوایوب کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ابوسورۃ، ابوایوب کے بھتیجے ہیں۔ یہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔ انہیں یحییٰ بن معین نے بہت زیادہ ضعیف قرار دیا ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: ابوسورۃ منکر حدیث ہیں، یہ ابوایوب رضی الله عنہ سے ایسی کئی منکر احادیث روایت کرتے ہیں، جن کی متابعت نہیں کی گئی ہے۔
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے، وہ امرد ہوں گے، سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے اور تیس یا تینتیس سال کے ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- قتادہ کے بعض شاگردوں نے اسے قتادہ سے مرسلا روایت کیا ہے۔ اور اسے مسند نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11336)، و مسند احمد (5/232، 240، 243)، وانظر أیضا حدیث رقم 2539 (حسن) (سند میں کئی علتیں ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن انظر الحديث (2675)
قال الشيخ زبير على زئي: (2545) إسناده ضعيف قتاده عنعن (تقدم: 30) وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (295/2،343،410) وغيره
(مرفوع) حدثنا حسين بن يزيد الطحان الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ضرار بن مرة، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " " اهل الجنة عشرون ومائة صف، ثمانون منها من هذه الامة واربعون من سائر الامم " " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي هذا الحديث عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، ومنهم من قال: عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، وحديث ابي سنان , عن محارب بن دثار حسن، وابو سنان اسمه: ضرار بن مرة، وابو سنان الشيباني اسمه: سعيد بن سنان، وهو بصري، وابو سنان الشامي اسمه: عيسى بن سنان هو القسملي.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الطَّحَّانُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " " أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ، ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ " " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَحَدِيثُ أَبِي سِنَانٍ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ حَسَنٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ: ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّامِيُّ اسْمُهُ: عِيسَى بْنُ سِنَانٍ هُوَ الْقَسْمَلِيُّ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جس میں سے اسّی صفیں اس امت کی اور چالیس دوسری امتوں کی ہو گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث «عن علقمة بن مرثد عن سليمان بن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً مروی ہے، ۳- بعض لوگوں نے سند یوں بیان کی ہے: «عن سليمان بن بريدة عن أبيه»، ۴- ابوسنان کی حدیث جو محارب بن دثار کے واسطہ سے مروی ہے، حسن ہے، ۵- ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے اور ابوسنان شیبانی کا نام سعید بن سنان ہے، یہ بصریٰ ہیں، ۶ - اور ابوسنان شامی کا نام عیسیٰ بن سنان ہے، اور یہ قسم لی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت عمرو بن ميمون يحدث، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في قبة نحوا من اربعين، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اترضون ان تكونوا ربع اهل الجنة؟ قالوا: نعم، قال: اترضون ان تكونوا ثلث اهل الجنة؟ قالوا: نعم، قال: اترضون ان تكونوا شطر اهل الجنة؟ إن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة ما انتم في الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او كالشعرة السوداء في جلد الثور الاحمر " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن عمران بن حصين، وابي سعيد الخدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ إِنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ مَا أَنْتُمْ فِي الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک خیمہ میں ہم تقریباً چالیس آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے ہم سے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی چوتھائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی تہائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کے آدھا رہو؟ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کے چمڑے پر سفید بال یا سرخ بیل کے چمڑے پر کالا بال“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمران بن حصین اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔