سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
28. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْجِوَارِ
28. باب: پڑوسی کے حقوق کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Rights Of Neighbors
حدیث نمبر: 1942
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر هو ابن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمرة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ وصیت (تاکید) کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وراثت میں (بھی) شریک ٹھہرا دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 28 (6014)، صحیح مسلم/البر والصلة 42 (2624)، سنن ابی داود/ الأدب 132 (5151)، سنن ابن ماجہ/الأدب 4 (2673) (تحفة الأشراف: 17947)، و مسند احمد (6/91، 125) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اس کے حقوق کا خیال رکھنے کی اسلام میں کتنی اہمیت اور تاکید ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه
حدیث نمبر: 1943
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى، حدثنا سفيان بن عيينة، عن داود بن شابور، وبشير ابي إسماعيل، عن مجاهد، ان عبد الله بن عمرو ذبحت له شاة في اهله، فلما جاء قال: اهديتم لجارنا اليهودي؟ اهديتم لجارنا اليهودي؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه "، قال: وفي الباب عن عائشة، وابن عباس، وابي هريرة، وانس، والمقداد بن الاسود، وعقبة بن عامر، وابي شريح، وابي امامة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث عن مجاهد، عن عائشة، وابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، وَبَشِيرٍ أبي إسماعيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ذُبِحَتْ لَهُ شَاةٌ فِي أَهْلِهِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَالْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي شُرَيْحٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا.
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنا دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث مجاہد سے عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، ابن عباس، ابوہریرہ، انس، مقداد بن اسود، عقبہ بن عامر، ابوشریح اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 132 (5152) (تحفة الأشراف: 8919) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پڑوسی تین قسم کے ہیں: ایک پڑوسی وہ ہے جو غیر مسلم ہے یعنی کافر و مشرک اور یہودی، نصرانی، مجوسی وغیرہ، اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے، دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے، اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے، ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے، ایسے پڑوسی کو اسلام، رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں، ایسے ہی مسافر بھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (891)
حدیث نمبر: 1944
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حيوة بن شريح، عن شرحبيل بن شريك، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الاصحاب عند الله خيرهم لصاحبه، وخير الجيران عند الله خيرهم لجاره "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وابو عبد الرحمن الحبلي اسمه عبد الله بن يزيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ، وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے بہتر دوست وہ ہے جو لوگوں میں اپنے دوست کے لیے بہتر ہے، اور اللہ کے نزدیک سب سے بہتر پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8865)، وانظر مسند احمد (2/168) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1030)، المشكاة (4987)
29. باب مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ إِلَى الْخَدَمِ
29. باب: خادم اور نوکر کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Treating The Servant Well
حدیث نمبر: 1945
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن واصل، عن المعرور بن سويد، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إخوانكم جعلهم الله فتية تحت ايديكم، فمن كان اخوه تحت يده فليطعمه من طعامه، وليلبسه من لباسه، ولا يكلفه ما يغلبه، فإن كلفه ما يغلبه فليعنه "، قال: وفي الباب عن علي، وام سلمة، وابن عمر، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ فِتْيَةً تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِنْ طَعَامِهِ، وَلْيُلْبِسْهُ مِنْ لِبَاسِهِ، وَلَا يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے زیر دست کر دیا ہے، لہٰذا جس کے تحت میں اس کا بھائی (خادم) ہو، وہ اسے اپنے کھانے میں سے کھلائے، اپنے کپڑوں میں سے پہنائے اور اسے کسی ایسے کام کا مکلف نہ بنائے جو اسے عاجز کر دے، اور اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بناتا ہے، جو اسے عاجز کر دے تو اس کی مدد کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ام سلمہ، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (30)، والتعق 15 (2545)، والأدب 44 (6050)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 10 (1661)، سنن ابن ماجہ/الأدب 10 (3690) (تحفة الأشراف: 11980)، و مسند احمد (5/158، 173) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1946
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، عن همام بن يحيى، عن فرقد السبخي، عن مرة، عن ابي بكر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يدخل الجنة سيئ الملكة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم ايوب السختياني، وغير واحد في فرقد السبخي من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابوبکر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جو خادموں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ایوب سختیانی اور کئی لوگوں نے راوی فرقد سبخی کے بارے میں ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 10 (3691) (تحفة الأشراف: 6618) (ضعیف) (سند میں فرقد سبخی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3691) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (806) بزيادات كثيرة، ضعيف الجامع (6340) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1946) إسناده ضعيف / جه 3691
فرقد ضعيف (تقدم: 962)
30. باب النَّهْىِ عَنْ ضَرْبِ الْخَدَمِ، وَشَتْمِهِم
30. باب: خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔
Chapter: What Has Been Related About Beating And Abusing The Servant
حدیث نمبر: 1947
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن فضيل بن غزوان، عن ابن ابي نعم، عن ابي هريرة، قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم نبي التوبة: " من قذف مملوكه بريئا مما قال له اقام عليه الحد يوم القيامة إلا ان يكون كما قال "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابن ابي نعم هو عبد الرحمن بن ابي نعم البجلي، يكنى ابا الحكم، وفي الباب عن سويد بن مقرن، وعبد الله بن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيُّ التَّوْبَةِ: " مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ، يُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے حالانکہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حد قائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویسا ہی ثابت ہو جیسا اس نے کہا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سوید بن مقرن اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 45 (6858)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 9 (1660)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5165) (تحفة الأشراف: 13624)، و مسند احمد (2/431) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سو مرتبہ استغفار کرتے تھے، اسی لحاظ سے آپ کو «نبي التوبة» کہا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1146)
حدیث نمبر: 1948
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا مؤمل، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي مسعود الانصاري، قال: كنت اضرب مملوكا لي، فسمعت قائلا من خلفي، يقول: اعلم ابا مسعود، اعلم ابا مسعود، فالتفت: فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لله اقدر عليك منك عليه "، قال ابو مسعود: فما ضربت مملوكا لي بعد ذلك، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وإبراهيم التيمي: إبراهيم بن يزيد بن شريك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي، فَسَمِعْتُ قَائِلًا مِنْ خَلْفِي، يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، فَالْتَفَتُّ: فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَمَا ضَرَبْتُ مَمْلُوكًا لِي بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا: ابومسعود جان لو، ابومسعود جان لو (یعنی خبردار)، جب میں نے مڑ کر دیکھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ قادر ہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو۔ ابومسعود کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان والنذور 8 (1659)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5159) (تحفة الأشراف: 10009) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ ـ: غلاموں اور نوکروں چاکروں پر سختی برتنا مناسب نہیں، بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جا سختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزا دینے پر وعید آئی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جا سکتی ہے، چنانچہ آپ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
31. باب مَا جَاءَ فِي الْعَفْوِ عَنِ الْخَادِمِ
31. باب: خادم کی غلطی معاف کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Pardoning The Servant
حدیث نمبر: 1949
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن ابي هانئ الخولاني، عن عباس الحجري، عن عبد الله بن عمر، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كم اعفو عن الخادم؟ فصمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا رسول الله، كم اعفو عن الخادم؟ فقال: " كل يوم سبعين مرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ورواه عبد الله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني نحوا من هذا، والعباس هو ابن جليد الحجري المصري، حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني، بهذا الإسناد نحوه، وروى بعضهم هذا الحديث، عن عبد الله بن وهب بهذا الإسناد، وقال: عن عبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَقَالَ: " كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ نَحْوًا مِنْ هَذَا، وَالْعَبَّاسُ هُوَ ابْنُ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيُّ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بار معاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے اس سوال پر خاموش رہے، اس نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول! میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بار معاف کروں؟ آپ نے فرمایا: ہر دن ۷۰ (ستر) بار معاف کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے عبداللہ بن وہب نے بھی ابوہانی خولانی سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 133 (5164) (تحفة الأشراف: 7117، 8836)، و مسند احمد (2/90، 111) (صحیح) (اس حدیث کے ”عبد اللہ بن عمر بن خطاب“ یا ”عبد اللہ بن عمرو بن العاص“ کی روایت سے ہونے میں اختلاف ہے جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کر دیا، مزی نے ابوداود کی طرف عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت، اور ترمذی کی طرف عبد اللہ بن عمر ابن خطاب کی روایت کی نسبت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (488)
حدیث نمبر: 1949M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبدالله بن وهب، عن ابي هانئ الخولاني بهذا الإسناد نحوه، وروى بعضهم هذا الحديث عن عبد الله بن وهب بهذا الإسناد، وقال: عن عبدالله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اور بعض لوگوں نے یہ حدیث عبداللہ بن وہب سے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن سند میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے بجائے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کا نام بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (488)
32. باب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْخَادِمِ
32. باب: خادم کے ساتھ سلوک کرنے کے آداب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Disciplining The Servant
حدیث نمبر: 1950
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن سفيان، عن ابي هارون العبدي: عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ضرب احدكم خادمه فذكر الله فارفعوا ايديكم "، قال ابو عيسى: وابو هارون العبدي اسمه عمارة بن جوين، قال: قال ابو بكر العطار، قال لعلي بن المديني: قال يحيى بن سعيد: ضعف شعبة ابا هارون العبدي، قال يحيى: وما زال ابن عون يروي عن ابي هارون حتى مات.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ فَذَكَرَ اللَّهَ فَارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو هَارُونَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ عُمَارَةُ بْنُ جُوَيْنٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ، قَالَ لعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: ضَعَّفَ شُعْبَةُ أَبَا هَارُونَ الْعَبْدِيَّ، قَالَ يَحْيَى: وَمَا زَالَ ابْنُ عَوْنٍ يَرْوِي عَنْ أَبِي هَارُونَ حَتَّى مَاتَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مارے اور وہ (خادم) اللہ کا نام لے لے تو تم اپنے ہاتھوں کو روک لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
راوی ابوہارون عبدی کا نام عمارہ بن جوین ہے، ابوبکر عطار نے یحییٰ بن سعید کا یہ قول نقل کیا کہ شعبہ نے ابوہارون عبدی کی تضعیف کی ہے، یحییٰ کہتے ہیں: ابن عون ہمیشہ ابوہارون سے روایت کرتے رہے یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4263) (ضعیف) (سند میں ”ابو ہارون عمارة بن جوین عبدی“ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف (1441) // ضعيف الجامع الصغير (582)

قال الشيخ زبير على زئي: (1950) إسناده ضعيف جدًا
أبو ھارون العبدي: متروك ومنھم من كذبه،شيعي (تق: 4840)

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.