سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
34. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
34. باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1774
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك. ح وحدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يمشي احدكم في نعل واحدة لينعلهما جميعا او ليحفهما جميعا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح قال: وفي الباب، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَمْشِي أَحَدُكُمْ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ لِيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی ایک جوتا پہن کر نہ چلے، دونوں پہن لے یا دونوں اتار دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 40 (5855)، صحیح مسلم/اللباس 19 (2097)، سنن ابی داود/ اللباس 44 (4136)، سنن النسائی/اللباس 29 (1617)، (تحفة الأشراف: 13800)، و مسند احمد (2/245، 314) (صحیح) (وانظر أیضا: سنن ابی داود/ اللباس 19 (2098)، وسنن النسائی/الزینة 117 (5371)، وط/اللباس7 (14)، و مسند احمد (2/253، 424، 477، 480، 528)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3617)
35. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ
35. باب: کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1775
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان البصري، حدثنا الحارث بن نبهان، عن معمر، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينتعل الرجل وهو قائم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وروى عبيد الله بن عمرو الرقي هذا الحديث، عن معمر، عن قتادة، عن انس وكلا الحديثين لا يصح عند اهل الحديث، والحارث بن نبهان ليس عندهم بالحافظ، ولا نعرف لحديث قتادة، عن انس اصلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ لَا يَصِحُّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَالْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ، وَلَا نَعْرِفُ لِحَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَصْلًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر جوتا پہنے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- عبیداللہ بن عمر ورقی نے اس حدیث کو معمر سے، معمر نے قتادہ سے، قتادہ نے انس سے روایت کی ہے، یہ دونوں حدیثیں محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، حارث بن نبہان کا حافظہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے،
۳- قتادہ کی انس سے مروی حدیث کی ہم کوئی اصل نہیں جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: سنن ابن ماجہ/اللباس 29 (3618)، (تحفة الأشراف: 1463) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم 719)»

وضاحت:
۱؎: کھڑے ہو کر جوتا پہننے میں یہ دقت ہے کہ پہننے والا بسا اوقات گر سکتا ہے، جب کہ بیٹھ کر پہننے میں زیادہ سہولت ہے، اگر کھڑے ہو کر پہننے میں ایسی کوئی پریشانی نہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3618)

قال الشيخ زبير على زئي: (1775) ضعيف جدًا
الحارث بن نبھان: متروك (تق: 1051) وللحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (3618،3619) وغيره
حدیث نمبر: 1776
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو جعفر السمناني، حدثنا سليمان بن عبيد الله الرقي، حدثنا عبيد الله بن عمرو الرقي، عن معمر، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى ان ينتعل الرجل وهو قائم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقال محمد بن إسماعيل: ولا يصح هذا الحديث، ولا حديث معمر، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ السِّمْنَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: وَلَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ، وَلَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا۔ ٍ
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی معمر کی حدیث جسے وہ عمار بن ابی عمار سے اور عمار ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1340) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1775)

قال الشيخ زبير على زئي: (1776) إسناده ضعيف
قتاده عنعن (تقدم: 30)
36. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
36. باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1777
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار، حدثنا إسحاق بن منصور السلولي كوفي، حدثنا هريم بن سفيان البجلي الكوفي، عن ليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ربما مشى النبي صلى الله عليه وسلم في نعل واحدة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " رُبَّمَا مَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوتا پہن کر چلتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17516) (منکر) (اس کے راوی لیث بن ابی سلیم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کا عائشہ پر موقوف ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اور مؤلف نے صراحت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر، المشكاة (4416)

قال الشيخ زبير على زئي: (1777) إسناده ضعيف
ليث بن أبى سليم: ضعيف (تقدم: 218)
حدیث نمبر: 1778
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة " انها مشت بنعل واحدة "، وهذا اصح، قال ابو عيسى: هكذا رواه وغير واحد سفيان الثوري، عن عبد الرحمن بن القاسم موقوفا وهذا اصح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ "، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17489) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه

قال الشيخ زبير على زئي: (1778) إسناده ضعيف
سفيان بن عيينه مدلس وعنعن ولم أجد تصريح سماعه (د 295)
37. باب مَا جَاءَ بِأَىِّ رِجْلٍ يَبْدَأُ إِذَا انْتَعَلَ
37. باب: جوتا پہلے کس پاؤں میں پہننا چاہئے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1779
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انتعل احدكم فليبدا باليمين وإذا نزع فليبدا بالشمال فلتكن اليمنى اولهما تنعل وآخرهما تنزع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ فَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی جوتا پہنے تو داہنے پیر سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، پہننے میں داہنا پاؤں پہلے اور اتارنے میں پیچھے ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 39 (5854)، سنن ابی داود/ اللباس 44 (4139)، سنن ابن ماجہ/اللباس 28 (3616)، (تحفة الأشراف: 13814)، وط/اللباس 7 (15)، و مسند احمد (2/283، 430، 477) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جوتا پہننا پاؤں کے لیے عزت و تکریم کا باعث ہے، اس لحاظ سے اس تکریم کا مستحق داہنا پاؤں سب سے زیادہ ہے، کیونکہ دایاں پاؤں بائیں سے بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3616)
38. باب مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ
38. باب: کپڑے میں پیوند لگانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1780
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا سعيد بن محمد الوراق، وابو يحيى الحماني، قالا: حدثنا صالح بن حسان، عن عروة، عن عائشة قالت: " قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اردت اللحوق بي فليكفك من الدنيا كزاد الراكب وإياك ومجالسة الاغنياء ولا تستخلقي ثوبا حتى ترقعيه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث صالح بن حسان قال: وسمعت محمدا يقول: صالح بن حسان منكر الحديث، وصالح بن ابي حسان الذي روى عنه ابن ابي ذئب ثقة، قال ابو عيسى: ومعنى قوله وإياك ومجالسة الاغنياء على نحو ما روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: "(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيّ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ: وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکر حدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں،
۴-

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16347) (ضعیف جداً) (سند میں ”صالح بن حسان“ متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1780) إسناده ضعيف جدًا
صالح بن حسان: متروك (تق: 2849)
حدیث نمبر: 1780M
Save to word اعراب
(مرفوع) من راى من فضل عليه في الخلق والرزق فلينظر إلى من هو اسفل منه ممن فضل هو عليه، فإنه اجدر ان لا يزدري نعمة الله عليه " ويروى عن عون بن عبد الله بن عتبة قال: " صحبت الاغنياء فلم ار احدا اكبرهما مني ارى دابة خيرا من دابتي وثوبا خيرا من ثوبي، وصحبت الفقراء فاسترحت ".(مرفوع) مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ " وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: " صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَهَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي، وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ ".
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «إياك ومجالسة الأغيناء» کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہیئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپر اس کو فضیلت دی گئی ہے، کیونکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے،
۴- عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیونکہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الترجل 12 (4191)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3631)، (تحفة الأشراف: 18011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //
39. باب الضَّفَائِرِ وَالْغَدَائِرِ
39. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1781
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثني ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ام هانئ قالت: " قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وله اربع غدائر " قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قال محمد: لا اعرف لمجاهد سماعا من ام هانئ.(مرفوع) حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: لَا أَعْرِفُ لِمُجَاهِدٍ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ.
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اس حال میں آئے کہ آپ کی چار چوٹیاں تھیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ام ہانی سے مجاہد کا سماع میں نہیں جانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ممکن ہے گردوغبار سے بالوں کو محفوظ رکھنے کے لیے آپ نے ایسا کیا ہو، کیونکہ اس وقت آپ سفر میں تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3631)

قال الشيخ زبير على زئي: (1781) إسناده ضعيف / د 4191، جه 3631
حدیث نمبر: 1781M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا إبراهيم بن نافع المكي، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ام هانئ قالت: " قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وله اربع ضفائر " ابو نجيح اسمه يسار، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وعبد الله بن ابي نجيح مكي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ ضَفَائِرَ " أَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ مَكِّيٌّ.
اس سند سے بھی ام ہانی رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3631)

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.