سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
59. باب مَا ذُكِرَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ فِي الْحَرِّ وَالْبَرْدِ
59. باب: گرمی اور ٹھنڈک میں کپڑے پر سجدہ کرنے کی رخصت۔
Chapter: What Has Been Mentioned About The Permission To Prostrate On The Clothing During The Heat And Cold
حدیث نمبر: 584
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا خالد بن عبد الرحمن، قال: حدثني غالب القطان، عن بكر بن عبد الله المزني، عن انس بن مالك، قال: " كنا إذا صلينا خلف النبي صلى الله عليه وسلم بالظهائر سجدنا على ثيابنا اتقاء الحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. قال: وفي الباب عن جابر بن عبد الله، وابن عباس، وقد روى وكيع هذا الحديث، عن خالد بن عبد الرحمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب دوپہر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل فی الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (320)، سنن ابی داود/ الصلاة 93 (660)، سنن النسائی/التطبیق 59 (1117)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1033)
60. باب ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
60. باب: نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے۔
Chapter: What Has Been Mentioned About What Is Recommended When Sitting After The Subh Prayer Until The Sun Has Risen
حدیث نمبر: 585
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 52 (286)، والفضائل 17 (2322)، سنن ابی داود/ الصلاة 301 (1294)، سنن النسائی/السہو 99 (1358)، (تحفة الأشراف: 2168)، مسند احمد (5/91، 97، 100) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1171)
حدیث نمبر: 586
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي البصري، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا ابو ظلال، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين كانت له كاجر حجة وعمرة " قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تامة تامة تامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، قال: وسالت محمد بن إسماعيل، عن ابي ظلال، فقال: هو مقارب الحديث، قال محمد: واسمه هلال.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ " قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي ظِلَالٍ، فَقَالَ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَاسْمُهُ هِلَالٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سند میں موجود راوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1644) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: آج امت محمدیہ «على صاحبها الصلاة والسلام» کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجر عظیم اور اول النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ «إلاما شاء الله اللهم اجعلنا منهم»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 164 و 165)، المشكاة (971)

قال الشيخ زبير على زئي: (586) إسناده ضعيف
أبو ظلال ھلال بن أبى ھلال ضعيف (تق:7349) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 384/10) وقال: والأكثر على تضعيفه (أيضاً 36/1ٌ) وللحديث شواھد ضعيفة في مجمع الزوائد (106/10) والترغيب (166/1) وغيرھما
61. باب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ
61. باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Mentioned About Looking Around During Salat
حدیث نمبر: 587
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، وغير واحد، قالوا: حدثنا الفضل بن موسى، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن ثور بن زيد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يلحظ في الصلاة يمينا وشمالا ولا يلوي عنقه خلف ظهره ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد خالف وكيع، الفضل بن موسى في روايته.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ، الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 10 (1202)، (تحفة الأشراف: 6014)، مسند احمد (1/275، 304) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت آگے آ رہی ہے، اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں «عن بعض أصحاب عكرمة» کہا ہے، یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (998)
حدیث نمبر: 588
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن بعض اصحاب عكرمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يلحظ في الصلاة فذكر نحوه، قال: وفي الباب عن انس، وعائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ عِكْرِمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ.
عکرمہ کے ایک شاگرد سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ترچھی نظر سے دیکھتے تھے۔ آگے انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6014) (صحیح)»
حدیث نمبر: 589
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حاتم مسلم بن حاتم البصري، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، عن ابيه، عن علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، قال: قال انس بن مالك: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا بني إياك والالتفات في الصلاة، فإن الالتفات في الصلاة هلكة، فإن كان لا بد ففي التطوع لا في الفريضة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ الِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لَا فِي الْفَرِيضَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے بیٹے! نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے سے بچو، نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا ہلاکت ہے، اگر دیکھنا ضروری ہی ٹھہرے تو نفل نماز میں دیکھو، نہ کہ فرض میں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 865) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف التعليقات الجياد، التعليق الرغيب (1 / 191)، المشكاة (997)

قال الشيخ زبير على زئي: (589) إسناده ضعيف
على بن زيد بن جدعان: ضعيف (د 54)
حدیث نمبر: 590
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا صالح بن عبد الله، حدثنا ابو الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الالتفات في الصلاة، قال: " هو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة الرجل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: " هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے کہا: یہ تو اچک لینا ہے، شیطان آدمی کی نماز اچک لیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 93 (751)، وبدء الخلق 11 (3291)، سنن ابی داود/ الصلاة 165 (910)، سنن النسائی/السہو10 (1197)، (تحفة الأشراف: 17661)، مسند احمد (6/07، 106) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (370)
62. باب مَا ذُكِرَ فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الإِمَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ كَيْفَ يَصْنَعُ
62. باب: آدمی امام کو سجدے میں پائے تو کیا کرے؟
Chapter: What Has Been Mentioned About A Man Who Catches Up With The Imam (While He Is) In Prostration, What Should He Do?
حدیث نمبر: 591
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن يونس الكوفي، حدثنا المحاربي، عن الحجاج بن ارطاة، عن ابي إسحاق، عن هبيرة بن يريم، عن علي، وعن عمرو بن مرة، عن ابن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل، قالا: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم الصلاة والإمام على حال فليصنع كما يصنع الإمام ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعلم احدا اسنده، إلا ما روي من هذا الوجه، والعمل على هذا عند اهل العلم، قالوا: إذا جاء الرجل والإمام ساجد فليسجد ولا تجزئه تلك الركعة إذا فاته الركوع مع الإمام. واختار عبد الله بن المبارك ان يسجد مع الإمام، وذكر عن بعضهم، فقال: لعله لا يرفع راسه في تلك السجدة حتى يغفر له.(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ، إِلَّا مَا رُوِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ فَلْيَسْجُدْ وَلَا تُجْزِئُهُ تِلْكَ الرَّكْعَةُ إِذَا فَاتَهُ الرُّكُوعُ مَعَ الْإِمَامِ. وَاخْتَارَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَ الْإِمَامِ، وَذَكَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي تِلْكَ السَّجْدَةِ حَتَّى يُغْفَرَ لَهُ.
علی اور معاذ بن جبل رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے آئے اور امام جس حالت میں ہو تو وہ وہی کرے جو امام کر رہا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مسند کیا ہو سوائے اس کے جو اس طریق سے مروی ہے،
۲- اسی پر اہل علم کا عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی آئے اور امام سجدے میں ہو تو وہ بھی سجدہ کرے، لیکن جب امام کے ساتھ اس کا رکوع چھوٹ گیا ہو تو اس کی رکعت کافی نہ ہو گی۔ عبداللہ بن مبارک نے بھی اسی کو پسند کیا ہے کہ امام کے ساتھ سجدہ کرے، اور بعض لوگوں سے نقل کیا کہ شاید وہ اس سجدے سے اپنا سر اٹھاتا نہیں کہ بخش دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10306، 11345) (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة کثیر الخطأ راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (522)، الصحيحة (1188)

قال الشيخ زبير على زئي: (591) إسناده ضعيف
الحجاج بن أرطاة ضعيف مدلس (تقدم:527) وللحديث شواھد ضعيفة عند أبى داود (506) وغيره
63. باب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
63. باب: نماز شروع کرنے کے وقت کھڑے ہو کر امام کے انتظار کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: About It Being Disliked For The People To Wait For The Imam While They Are Standing At The Beginning Of The Prayer
حدیث نمبر: 592
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني خرجت ". قال: وفي الباب عن انس وحديث انس غير محفوظ. قال ابو عيسى: حديث ابي قتادة حديث حسن صحيح، وقد كره قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم ان ينتظر الناس الإمام وهم قيام. وقال بعضهم: إذا كان الإمام في المسجد فاقيمت الصلاة فإنما يقومون إذا قال المؤذن: قد قامت الصلاة. قد قامت الصلاة، وهو قول ابن المبارك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي خَرَجْتُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الْإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ. وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا كَانَ الْإِمَامُ فِي الْمَسْجِدِ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَإِنَّمَا يَقُومُونَ إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ. قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نکل کر آتے نہ دیکھ لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، لیکن ان کی حدیث غیر محفوظ ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے لوگوں کے کھڑے ہو کر امام کا انتظار کرنے کو مکروہ کہا ہے،
۴- بعض کہتے ہیں کہ جب امام مسجد میں ہو اور نماز کھڑی کر دی جائے تو وہ لوگ اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہے، ابن مبارک کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 22 (637)، و23 (638)، والجمعة 18 (909)، صحیح مسلم/المساجد 29 (604)، سنن ابی داود/ الصلاة 46 (539)، سنن النسائی/الأذان 42 (688)، والإمامة 12 (791)، (تحفة الأشراف: 12106)، مسند احمد (5/304، 307، 308)، سنن الدارمی/الصلاة 47 (1296) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (550)، الروض النضير (183)
64. باب مَا ذُكِرَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الدُّعَاءِ
64. باب: دعا سے پہلے اللہ کی تعریف کرنے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Mentioned About Praising Allah And Sending Salat Upon The Prophet Before Supplicating
حدیث نمبر: 593
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: كنت اصلي والنبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر، وعمر معه، فلما جلست بدات بالثناء على الله ثم الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم دعوت لنفسي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " سل تعطه، سل تعطه ". قال: وفي الباب عن فضالة بن عبيد. قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن مسعود حديث حسن صحيح. قال ابو عيسى: هذا الحديث رواه احمد بن حنبل، عن يحيى بن آدم مختصرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلْ تُعْطَهْ، سَلْ تُعْطَهْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ مُخْتَصَرًا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے، ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما (بھی) آپ کے ساتھ تھے، جب میں (قعدہ اخیرہ میں) بیٹھا تو پہلے میں نے اللہ کی تعریف کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا، پھر اپنے لیے دعا کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مانگو، تمہیں دیا جائے گا، مانگ تمہیں دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے،
۳- یہ حدیث احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے مختصراً روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 9209)، وانظر: مسند احمد (1/445، 454) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح صفة الصلاة، تخريج المختارة (255)، المشكاة (931)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.