صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
21. بَابُ إِذَا نَوَى بِالنَّهَارِ صَوْمًا:
21. باب: اگر کوئی شخص روزے کی نیت دن میں کرے تو درست ہے۔
(21) Chapter. If the intention of observing Saum (fast) was made in the daytime.
حدیث نمبر: Q1924
Save to word اعراب English
وقالت ام الدرداء: كان ابو الدرداء، يقول: عندكم طعام؟ فإن قلنا: لا، قال: فإني صائم يومي هذا، وفعله ابو طلحة، وابو هريرة، وابن عباس، وحذيفة رضي الله عنهم.وَقَالَتْ أُمَّ الدَّرْدَاءِ: كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ فَإِنْ قُلْنَا: لَا، قَالَ: فَإِنِّي صَائِمٌ يَوْمِي هَذَا، وَفَعَلَهُ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَحُذَيْفَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
‏‏‏‏ اور ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ابودرداء رضی اللہ عنہ ان سے پوچھتے کیا کچھ کھانا تمہارے پاس ہے؟ اگر ہم جواب دیتے کہ کچھ نہیں تو کہتے پھر آج میرا روزہ رہے گا۔ اسی طرح ابوطلحہ، ابوہریرہ، ابن عباس اور حذیفہ رضی اللہ عنہم نے بھی کیا۔
حدیث نمبر: 1924
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث رجلا ينادي في الناس يوم عاشوراء: إن من اكل فليتم، او فليصم، ومن لم ياكل فلا ياكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا يُنَادِي فِي النَّاسِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ: إِنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ، أَوْ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ لَمْ يَأْكُلْ فَلَا يَأْكُلْ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن اکوع نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ جس نے کھانا کھا لیا وہ اب (دن ڈوبنے تک روزہ کی حالت میں) پورا کرے یا (یہ فرمایا کہ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا ہو (تو وہ روزہ رکھے) کھانا نہ کھائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Akwa`: Once the Prophet ordered a person on 'Ashura' (the tenth of Muharram) to announce, "Whoever has eaten, should not eat any more, but fast, and who has not eaten should not eat, but complete his fast (till the end of the day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 147


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
22. بَابُ الصَّائِمِ يُصْبِحُ جُنُبًا:
22. باب: روزہ دار صبح کو جنابت کی حالت میں اٹھے تو کیا حکم ہے۔
(22) Chapter. If a person observing Saum (fasts) gets up in the morning in the state of Janaba [will his Saum (fast) be valid?]
حدیث نمبر: 1925
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام بن المغيرة، انه سمع ابا بكر بن عبد الرحمن، قال: كنت انا وابي حين دخلنا على عائشة وام سلمة. ح وحدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، ان اباه عبد الرحمن اخبر مروان، ان عائشة، وام سلمة اخبرتاه:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدركه الفجر وهو جنب من اهله، ثم يغتسل ويصوم"، وقال مروان لعبد الرحمن بن الحارث: اقسم بالله، لتقرعن بها ابا هريرة، ومروان يومئذ على المدينة، فقال ابو بكر: فكره ذلك عبد الرحمن، ثم قدر لنا ان نجتمع بذي الحليفة، وكانت لابي هريرة هنالك ارض، فقال عبد الرحمن، لابي هريرة: إني ذاكر لك امرا، ولولا مروان اقسم علي فيه لم اذكره لك، فذكر قول عائشة وام سلمة، فقال: كذلك حدثني الفضل بن عباس وهن اعلم، وقال همام، وابن عبد الله بن عمر، عن ابي هريرة، كان النبي صلى الله عليه وسلم: يامر بالفطر، والاول اسند.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ المُغِيرَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي حِينَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَ مَرْوَانَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتَاهُ:" أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ"، وَقَالَ مَرْوَانُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ: أُقْسِمُ بِاللَّهِ، لَتُقَرِّعَنَّ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَمَرْوَانُ يَوْمَئِذٍ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَكَرِهَ ذَلِكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ قُدِّرَ لَنَا أَنْ نَجْتَمِعَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَتْ لِأَبِي هُرَيْرَةَ هُنَالِكَ أَرْضٌ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي ذَاكِرٌ لَكَ أَمْرًا، وَلَوْلَا مَرْوَانُ أَقْسَمَ عَلَيَّ فِيهِ لَمْ أَذْكُرْهُ لَكَ، فَذَكَرَ قَوْلَ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ: كَذَلِكَ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَهُنَّ أَعْلَمُ، وَقَالَ هَمَّامٌ، وَابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْمُرُ بِالْفِطْرِ، وَالْأَوَّلُ أَسْنَدُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے باپ کے ساتھ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں مروان نے خبر دی اور انہیں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ (بعض مرتبہ) فجر ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے تھے، اور مروان بن حکم نے عبدالرحمٰن بن حارث سے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو۔ (کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فتوی اس کے خلاف تھا) ان دنوں مروان، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا، ابوبکر نے کہا کہ عبدالرحمٰن نے اس بات کو پسند نہیں کیا۔ اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذو الحلیفہ میں جمع ہو گئے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی، عبدالرحمٰن نے ان سے کہا کہ آپ سے ایک بات کہوں گا اور اگر مروان نے اس کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا۔ پھر انہوں نے عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ذکر کی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا (میں کیا کروں) کہا کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان کی تھی (اور وہ زیادہ جاننے والے ہیں) کہ ہمیں ہمام اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے شخص کو جو صبح کے وقت جنبی ہونے کی حالت میں اٹھا ہو افطار کا حکم دیتے تھے لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت زیادہ معتبر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha and Um Salama: At times Allah's Apostle used to get up in the morning in the state of Janaba after having sexual relations with his wives. He would then take a bath and fast.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 148


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1926
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام بن المغيرة، انه سمع ابا بكر بن عبد الرحمن، قال: كنت انا وابي حين دخلنا على عائشة وام سلمة. ح وحدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، ان اباه عبد الرحمن اخبر مروان، ان عائشة، وام سلمة اخبرتاه:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدركه الفجر وهو جنب من اهله، ثم يغتسل ويصوم"، وقال مروان لعبد الرحمن بن الحارث: اقسم بالله، لتقرعن بها ابا هريرة، ومروان يومئذ على المدينة، فقال ابو بكر: فكره ذلك عبد الرحمن، ثم قدر لنا ان نجتمع بذي الحليفة، وكانت لابي هريرة هنالك ارض، فقال عبد الرحمن، لابي هريرة: إني ذاكر لك امرا، ولولا مروان اقسم علي فيه لم اذكره لك، فذكر قول عائشة وام سلمة، فقال: كذلك حدثني الفضل بن عباس وهن اعلم، وقال همام، وابن عبد الله بن عمر، عن ابي هريرة، كان النبي صلى الله عليه وسلم: يامر بالفطر، والاول اسند.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ المُغِيرَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي حِينَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَ مَرْوَانَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتَاهُ:" أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ"، وَقَالَ مَرْوَانُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ: أُقْسِمُ بِاللَّهِ، لَتُقَرِّعَنَّ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَمَرْوَانُ يَوْمَئِذٍ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَكَرِهَ ذَلِكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ قُدِّرَ لَنَا أَنْ نَجْتَمِعَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَتْ لِأَبِي هُرَيْرَةَ هُنَالِكَ أَرْضٌ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي ذَاكِرٌ لَكَ أَمْرًا، وَلَوْلَا مَرْوَانُ أَقْسَمَ عَلَيَّ فِيهِ لَمْ أَذْكُرْهُ لَكَ، فَذَكَرَ قَوْلَ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ: كَذَلِكَ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَهُنَّ أَعْلَمُ، وَقَالَ هَمَّامٌ، وَابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْمُرُ بِالْفِطْرِ، وَالْأَوَّلُ أَسْنَدُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے باپ کے ساتھ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں مروان نے خبر دی اور انہیں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ (بعض مرتبہ) فجر ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے تھے، اور مروان بن حکم نے عبدالرحمٰن بن حارث سے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو۔ (کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فتوی اس کے خلاف تھا) ان دنوں مروان، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا، ابوبکر نے کہا کہ عبدالرحمٰن نے اس بات کو پسند نہیں کیا۔ اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذو الحلیفہ میں جمع ہو گئے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی، عبدالرحمٰن نے ان سے کہا کہ آپ سے ایک بات کہوں گا اور اگر مروان نے اس کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا۔ پھر انہوں نے عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ذکر کی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا (میں کیا کروں) کہا کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان کی تھی (اور وہ زیادہ جاننے والے ہیں) کہ ہمیں ہمام اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے شخص کو جو صبح کے وقت جنبی ہونے کی حالت میں اٹھا ہو افطار کا حکم دیتے تھے لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت زیادہ معتبر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha and Um Salama: At times Allah's Apostle used to get up in the morning in the state of Janaba after having sexual relations with his wives. He would then take a bath and fast.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 148


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
23. بَابُ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ:
23. باب: روزہ دار کا اپنی بیوی سے مباشرت یعنی بوسہ، مساس وغیرہ درست ہے۔
(23) Chapter. To embrace while one is observing Saum (fast).
حدیث نمبر: Q1927
Save to word اعراب English
وقالت عائشة رضي الله عنها: يحرم عليه فرجها.وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: يَحْرُمُ عَلَيْهِ فَرْجُهَا.
‏‏‏‏ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ روزہ دار پر بیوی کی شرمگاہ حرام ہے۔
حدیث نمبر: 1927
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم، وكان املككم لإربه"، وقال: قال ابن عباس: مآرب حاجة، قال طاوس: غير اولي الإربة الاحمق، لا حاجة له في النساء.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ"، وَقَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَآرِبُ حَاجَةٌ، قَالَ طَاوُسٌ: غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ الْأَحْمَقُ، لَا حَاجَةَ لَهُ فِي النِّسَاءِ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نے ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے لیکن (اپنی ازواج کے ساتھ) «يقبل» (بوسہ لینا) و مباشرت (اپنے جسم سے لگا لینا) بھی کر لیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے، بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (سورۃ طہٰ میں جو «مآرب‏» کا لفظ ہے وہ) حاجت و ضرورت کے معنی میں ہے، طاؤس نے کہا کہ لفظ «أولي الإربة‏» (جو سورۃ النور میں ہے) اس احمق کو کہیں گے جسے عورتوں کی کوئی ضرورت نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet used to kiss and embrace (his wives) while he was fasting, and he had more power to control his desires than any of you. Said Jabir, "The person who gets discharge after casting a look (on his wife) should complete his fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 149


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
24. بَابُ الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ:
24. باب: روزہ دار کا روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا۔
(24) Chapter. What is said regarding kissing by a fasting person.
حدیث نمبر: Q1928
Save to word مکررات اعراب English
وقال جابر بن زيد: إن نظر فامنى يتم صومه.وَقَالَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ: إِنْ نَظَرَ فَأَمْنَى يُتِمُّ صَوْمَهُ.
‏‏‏‏ اور جابر بن زید نے کہا اگر روزہ دار نے شہوت سے دیکھا اور منی نکل آئی تو وہ اپنا روزہ پورا کر لے۔
حدیث نمبر: 1928
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقبل بعض ازواجه وهو صائم"، ثم ضحكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ وَهُوَ صَائِمٌ"، ثُمَّ ضَحِكَتْ.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہنسیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham's father: Aisha said, "Allah's Apostle used to kiss some of his wives while he was fasting," and then she smiled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 150


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1929
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن ابي عبد الله، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن زينب ابنة ام سلمة، عن امها رضي الله عنه، قالت:" بينما انا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخميلة، إذ حضت، فانسللت، فاخذت ثياب حيضتي، فقال: ما لك، انفست؟ قلت: نعم، فدخلت معه في الخميلة، وكانت هي ورسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسلان من إناء واحد، وكان يقبلها وهو صائم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَتْ:" بَيْنَمَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ، إِذْ حِضْتُ، فَانْسَلَلْتُ، فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي، فَقَالَ: مَا لَكِ، أَنَفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ، وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن ابی عبداللہ نے، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب نے اور ان سے ان کی والدہ (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں (لیٹی ہوئی) تھی کہ مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا ہاں، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی چادر میں چلی گئی اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل (جنابت) کیا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہونے کے باوجود ان کا بوسہ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab: (daughter of Um Salama) that her mother said, "While I was (lying) with Allah's Apostle underneath a woolen sheet, I got the menstruation, and then slipped away and put on the clothes (which I used to wear) in menses. He asked, "What is the matter? Did you get your menses?" I replied in the affirmative and then entered underneath that woolen sheet. I and Allah's Apostle used to take a bath from one water pot and he used to kiss me while he was fasting."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 151


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
25. بَابُ اغْتِسَالِ الصَّائِمِ:
25. باب: روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے۔
(25) Chapter. Taking a bath by a person observing Saum (fast).
حدیث نمبر: Q1929
Save to word اعراب English
وبل ابن عمر رضي الله عنه ثوبا، فالقاه عليه وهو صائم، ودخل الشعبي الحمام وهو صائم، وقال ابن عباس: لا باس ان يتطعم القدر او الشيء، وقال الحسن: لا باس بالمضمضة والتبرد للصائم"، وقال ابن مسعود: إذا كان يوم صوم احدكم فليصبح دهينا مترجلا، وقال انس: إن لي ابزن اتقحم فيه وانا صائم، ويذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه استاك وهو صائم، وقال ابن عمر: يستاك اول النهار وآخره ولا يبلع ريقه، وقال عطاء: إن ازدرد ريقه لا اقول يفطر، وقال ابن سيرين: لا باس بالسواك الرطب، قيل: له طعم، قال: والماء له طعم وانت تمضمض به، ولم ير انس والحسن، وإبراهيم بالكحل للصائم باسا.وَبَلَّ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَوْبًا، فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِ وَهُوَ صَائِمٌ، وَدَخَلَ الشَّعْبِيُّ الْحَمَّامَ وَهُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا بَأْسَ أَنْ يَتَطَعَّمَ الْقِدْرَ أَوِ الشَّيْءَ، وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا بَأْسَ بِالْمَضْمَضَةِ وَالتَّبَرُّدِ لِلصَّائِمِ"، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلْيُصْبِحْ دَهِينًا مُتَرَجِّلًا، وَقَالَ أَنَسٌ: إِنَّ لِي أَبْزَنَ أَتَقَحَّمُ فِيهِ وَأَنَا صَائِمٌ، وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ اسْتَاكَ وَهُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَسْتَاكُ أَوَّلَ النَّهَارِ وَآخِرَهُ وَلَا يَبْلَعُ رِيقَهُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنِ ازْدَرَدَ رِيقَهُ لَا أَقُولُ يُفْطِرُ، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: لَا بَأْسَ بِالسِّوَاكِ الرَّطْبِ، قِيلَ: لَهُ طَعْمٌ، قَالَ: وَالْمَاءُ لَهُ طَعْمٌ وَأَنْتَ تُمَضْمِضُ بِهِ، وَلَمْ يَرَ أَنَسٌ وَالْحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ بِالْكُحْلِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک کپڑا تر کر کے اپنے جسم میں ڈالا حالانکہ وہ روزے سے تھے اور شعبی روزے سے تھے لیکن حمام میں (غسل کے لیے) گئے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہانڈی یا کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے میں (زبان پر رکھ کر) کوئی حرج نہیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ٹھنڈا حاصل کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کسی کو روزہ رکھنا ہو تو وہ صبح کو اس طرح اٹھے کہ تیل لگا ہوا ہو اور کنگھا کیا ہو اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا ایک «ابزن» (حوض پتھر کا بنا ہوا) ہے جس میں میں روزے سے ہونے کے باوجود غوطے مارتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ میں مسواک کی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دن میں صبح اور شام (ہر وقت) مسواک کیا کرتے اور روزہ دار تھوک نہ نگلے اور عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر تھوک نکل گیا تو میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کسی نے کہا کہ اس میں جو ایک مزا ہوتا ہے اس پر آپ نے کہا کیا پانی میں مزا نہیں ہوتا؟ حالانکہ اس سے کلی کرتے ہو۔ انس، حسن اور ابراہیم نے کہا کہ روزہ دار کے لیے سرمہ لگانا درست ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.