(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا محاضر، قال: حدثنا عاصم الاحول، عن عبد الله بن الحارث، عن زيد بن ارقم، قال: لا اعلمكم إلا ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والبخل والجبن، والهرم وعذاب القبر، اللهم آت نفسي تقواها، وزكها انت خير من زكاها، انت وليها ومولاها، اللهم إني اعوذ بك من قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، وعلم لا ينفع، ودعوة لا يستجاب لها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: لَا أُعَلِّمُكُمْ إِلَّا مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَعِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَدَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تمہیں وہی سکھاتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھاتے تھے، آپ فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر اللہم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللہم إني أعوذ بك من قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع وعلم لا ينفع ودعوة لا يستجاب لها»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و مجبوری اور بے بسی سے، کاہلی سے، بخیلی و کنجوسی سے، بزدلی و کم ہمتی سے، بڑھاپے سے، قبر کے عذاب سے، اللہ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا کر، اسے (برائیوں سے) پاک کر دے، تو ہی بہترین پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا مالک اور سر پرست ہے، اے اللہ! میں ایسے دل سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس میں تیرا ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو سکے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر 18 (2722)، (تحفة الأشراف: 3668)، مسند احمد (4/371)، ویأتي عند المؤلف برقم 5540 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن انس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والبخل والجبن، والهرم وعذاب القبر، وفتنة المحيا والممات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی و بے بسی، سستی و کاہلی، بخیلی و کنجوسی، بزدلی و کم ہمتی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الفقر وأعوذ بك من القلة والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم»”اے اللہ! میں فقر و غربت سے تیری پناہ مانگتا ہوں، کمی اور ذلت سے پناہ مانگتا ہوں، ظلم کرنے اور ظلم کیے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) اوزاعی نے حماد کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں کی روایتوں میں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے شیخ مختلف ہیں، کیونکہ حماد کی روایت میں سعید بن یسار ہیں جب کہ اوزاعی کی روایت میں ان کے شیخ جعفر بن عیاض ہیں، (جو ضعیف ہیں) نیز ان دونوں کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقر سے، قلت، کمی اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3842)، (تحفة الأشراف: 12235)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5465و5466 (ضعیف) (اس کے راوی ’’جعفر‘‘ لین الحدیث ہیں، ان کی روایت اور سعید بن یسار کی پچھلی روایت کے الفاظ میں فرق ملاحظہ فرمائیں)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من القلة والفقر والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم»”اے اللہ! میں قلت سے، فقر سے، ذلت سے، تیری پناہ مانگتا ہوں اور ظلم کرنے اور کئے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، قال: حدثنا عثمان يعني الشحام، قال: حدثنا مسلم يعني ابن ابي بكرة، انه كان سمع والده يقول في دبر الصلاة:" اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، وعذاب القبر" , فجعلت ادعو بهن، فقال: يا بني , انى علمت هؤلاء الكلمات، قلت: يا ابت , سمعتك تدعو بهن في دبر الصلاة فاخذتهن عنك، قال: فالزمهن يا بني، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهن في دبر الصلاة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي الشَّحَّامَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ سَمِعَ وَالِدَهُ يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ" , فَجَعَلْتُ أَدْعُو بِهِنَّ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , أَنَّى عُلِّمْتَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، قُلْتُ: يَا أَبَتِ , سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْكَ، قَالَ: فَالْزَمْهُنَّ يَا بُنَيَّ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ.
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد اپنے والد کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور عذاب قبر سے“، تو میں بھی وہی دعا کرنے لگا، وہ بولے: اے میرے بیٹے! تم نے (دعا کے) یہ کلمات کہاں سے سیکھے؟ میں نے عرض کیا: ابو جان! میں نے آپ کو نماز کے بعد (یا نماز کے اخیر میں) یہی دعا مانگتے سنا۔ تو میں نے آپ سے ہی یہ لیے ہیں، وہ بولے: میرے بیٹے! اس دعا کو لازم کر لو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «دبر الصلاۃ» جس کے معنی ”نماز کے بعد“ بھی ہو سکتے ہیں، اور نماز کے اخیر میں بھی ہو سکتے ہیں، دونوں معنوں میں یہ لفظ وارد ہوا ہے، لیکن بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ سلام سے پہلے دعا کی قبولیت زیادہ متوقع ہے، بمقابلہ سلام کے بعد کے، کیونکہ سلام سے پہلے بندہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله، قال: حدثنا ابو اسامة , قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كثيرا ما يدعو بهؤلاء الكلمات:" اللهم إني اعوذ بك من فتنة النار، وعذاب النار، وفتنة القبر، وعذاب القبر، وشر فتنة المسيح الدجال، وشر فتنة الفقر، وشر فتنة الغنى، اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد، وانق قلبي من الخطايا كما انقيت الثوب الابيض من الدنس، وباعد بيني وبين خطاياي، كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم والماثم والمغرم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا مَا يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَأَنْقِ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار وفتنة القبر وعذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الفقر وشر فتنة الغنى اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد وأنق قلبي من الخطايا كما أنقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمأثم والمغرم»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں آگ کے فتنے، جہنم کے عذاب سے، قبر کے فتنے سے، قبر کے عذاب سے، مسیح دجال کے فتنے کے شر سے، فقر کے فتنے کے شر سے، مالداری کے فتنے کے شر سے، اے اللہ! میرے گناہ برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، میرا دل گناہوں سے پاک کر دے جیسے تو نے سفید کپڑا گندگی سے صاف کیا ہے، اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں دوری پیدا کر دے جیسے تو نے پورب اور پچھم کے درمیان کی ہے۔ اے اللہ! میں کاہلی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن اخيه عباد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الاربع: من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع»”اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو (اللہ کے یہاں) قبول نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1548)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 23 (250)، الدعاء 2 (3837)، (تحفة الأشراف: 13549)، مسند احمد (2/340، 365، 451)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5538 و 5539 (صحیح)»