(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن حصين , سمعت هلال بن يساف، عن فروة بن نوفل، قال: قلت لعائشة: اخبريني بدعاء كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به؟ قالت: كان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم اعمل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ , سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَخْبِرِينِي بِدُعَاءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھے ایسی دعا بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے رہے ہوں۔ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي»”اے اللہ! میں تیری عظمت اور بڑائی کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں نیچے کی طرف سے کسی آفت میں پھنس جاؤں“۔ یہ حدیث مختصر ہے۔ جبیر کہتے ہیں: اس سے مراد زمین میں دھنس جانا ہے۔ عبادہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے یا جبیر کا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5074)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3871)، (تحفة الأشراف: 6673)، مسند احمد (2/25)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 181 (566) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم»”اے اللہ!“ پھر انہوں نے دعا کا ذکر کیا جس کے آخر میں یہ کہا: «أعوذ بك أن أغتال من تحتي»”میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں نیچے کی طرف سے کسی مصیبت میں پھنس جاؤں“ اس سے آپ (زمین میں) دھنس جانا مراد لیتے۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن عبد الله بن سعيد، عن صيفي مولى ابي ايوب، عن ابي اليسر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من التردي والهدم والغرق والحريق، واعوذ بك ان يتخبطني الشيطان عند الموت، واعوذ بك ان اموت في سبيلك مدبرا، واعوذ بك ان اموت لديغا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من التردي والهدم والغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا»”اے اللہ! میں اونچائی سے گر پڑنے، دیوار کے نیچے دب جانے، ڈوب جانے، اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے بہکا دے، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مروں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ (کسی موذی کے) ڈس لینے کی وجہ سے مروں“۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: اخبرني انس بن عياض، عن عبد الله بن سعيد، عن صيفي، عن ابي اليسر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو، فيقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهرم والتردي، والهدم والغم، والحريق والغرق، واعوذ بك ان يتخبطني الشيطان عند الموت، وان اقتل في سبيلك مدبرا، واعوذ بك ان اموت لديغا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو، فَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ وَالتَّرَدِّي، وَالْهَدْمِ وَالْغَمِّ، وَالْحَرِيقِ وَالْغَرَقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تو کہتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والتردي والهدم والغم والحريق والغرق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأن أقتل في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا»”اے اللہ! میں بڑھاپے سے، گر پڑنے، دب جانے، رنج و غم میں مبتلا ہونے سے، جل جانے اور ڈوب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے موت کے وقت بہکا دے، اور اس بات سے کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے بھی کہ میری موت کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا عبد الله بن سعيد، قال: حدثني صيفي مولى ابي ايوب الانصاري، عن ابي الاسود السلمي , هكذا قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهدم، واعوذ بك من التردي، واعوذ بك من الغرق والحريق، واعوذ بك ان يتخبطني الشيطان عند الموت، واعوذ بك ان اموت في سبيلك مدبرا، واعوذ بك ان اموت لديغا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَيْفِيٌّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ السُّلَمِيِّ , هَكَذَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالاسود سلمی (ابوالیسر) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهدم وأعوذ بك من التردي وأعوذ بك من الغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا»”اے اللہ! میں (دیوار کے نیچے) دب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اونچائی سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، ڈوب جانے اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان موت کے وقت مجھے بہکا دے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میری موت تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے آئے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے میری موت ہو“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر ڈھونڈا تو آپ کو نہیں پایا، چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ بستر کے سرہانے پر پھیرا تو وہ آپ کے قدموں کے تلوے سے جا لگا، دیکھا تو آپ سجدے میں تھے، اور فرما رہے تھے: «أعوذ بعفوك من عقابك وأعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بك منك»”میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں، تیرے غصے اور ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں، اور تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا زيد بن الحباب، ان معاوية بن صالح حدثه، وحدثني ازهر بن سعيد، يقال له: الحرازي شامي عزيز الحديث، عن عاصم بن حميد، قال: سالت عائشة: بما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفتتح قيام الليل؟، قالت: سالتني عن شيء ما سالني عنه احد , كان يكبر عشرا، ويسبح عشرا، ويستغفر عشرا، ويقول:" اللهم اغفر لي، واهدني، وارزقني، وعافني، ويتعوذ من ضيق المقام يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ حَدَّثَهُ، وَحَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ، يُقَالُ لَهُ: الْحَرَازِيُّ شَامِيٌّ عَزِيز الْحَدِيث، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ قِيَامَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ , كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تہجد کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ وہ بولیں: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی ہے جو کسی نے نہیں پوچھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس بار «اللہ اکبر» کہتے، دس بار «سبحان اللہ» کہتے، دس بار «استغفراللہ» کہتے، اور کہتے: «اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني»”اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے روزی عطا کر، مجھے محفوظ رکھ“، اور آپ قیامت کے روز کھڑے ہونے کی پریشانی (سوال کے لیے) سے اللہ کی پناہ مانگتے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن ابي خالد، عن محمد بن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم إني اعوذ بك من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع" , قال ابو عبد الرحمن: سعيد لم يسمعه من ابي هريرة بل سمعه من اخيه، عن ابي هريرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَعِيدٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بَلْ سَمِعَهُ مِنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع»”اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی بلکہ اپنے بھائی سے سنی اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع»”اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو“۔