Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب الاستعاذة
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
63. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
باب: قیامت کے روز جگہ کی تنگی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5537
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ حَدَّثَهُ، وَحَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ، يُقَالُ لَهُ: الْحَرَازِيُّ شَامِيٌّ عَزِيز الْحَدِيث، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ قِيَامَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ , كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تہجد کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ وہ بولیں: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی ہے جو کسی نے نہیں پوچھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس بار «اللہ اکبر» کہتے، دس بار «سبحان اللہ» کہتے، دس بار «استغفراللہ» کہتے، اور کہتے: «اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے روزی عطا کر، مجھے محفوظ رکھ، اور آپ قیامت کے روز کھڑے ہونے کی پریشانی (سوال کے لیے) سے اللہ کی پناہ مانگتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1618 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5537 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5537  
اردو حاشہ:
(1) قیامت کے دن ہر شخص کواللہ تعالی کے سامنے کھڑا ہوکر چند سوالات کےجوابات دینے ہوں گے۔ تنگئی مقام یہ ہے کہ ان سوالات کا جواب نہ سوجھے۔ اورپریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔ أعاذنا الله منه۔
(2) یہ ذکر اوردعا ممکن ہے نماز شروع کرنے سے پہلے فرماتے ہوں۔ اگردعائے استفتاح کی جگہ ہو تب بھی کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5537