سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
1. بَابُ: مَاجَائَ فِي الْمُعَوِسذَتَيْنِ
1. باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔
Chapter: What was Narrated Concerning Al-Mu'awwidhatain (Two Surahs Seeking Refuge with Allah)
حدیث نمبر: 5430
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عبد الرحمن احمد بن شعيب , قال: انبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثني اسيد بن ابي اسيد، عن معاذ بن عبد الله، عن ابيه، قال: اصابنا طش وظلمة فانتظرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي بنا , ثم ذكر كلاما معناه: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي بنا، فقال:" قل"، فقلت: ما اقول؟ قال:" قل هو الله احد , حين تمسي , وحين تصبح ثلاثا يكفيك كل شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا , ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ:" قُلْ"، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , حِينَ تُمْسِي , وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْءٍ".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: کچھ کہو، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد‏» اور معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔبدب 110 (5082)، سنن الترمذی/الدعوات 117 (3570)، (تحفة الأشراف: 5250)، مسند احمد (5/312) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5431
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن ابيه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طريق مكة فاصبت خلوة من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدنوت منه، فقال:" قل" , فقلت: ما اقول؟ , قال:" قل"، قلت:" ما اقول؟" , قال: قل اعوذ برب الفلق حتى ختمها"، ثم قال:" قل اعوذ برب الناس حتى ختمها"، ثم قال:" ما تعوذ الناس بافضل منهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَأَصَبْتُ خُلْوَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ:" قُلْ" , فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ , قَالَ:" قُلْ"، قُلْتُ:" مَا أَقُولُ؟" , قَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" مَا تَعَوَّذَ النَّاسُ بِأَفْضَلَ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: کچھ کہو، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: کچھ کہو، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: «قل أعوذ برب الناس» یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الٕلسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5432
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن علي، قال: حدثني القعنبي، عن عبد العزيز، عن عبد الله بن سليمان، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن ابيه، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: بينا انا اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته في غزوة إذ قال:" يا عقبة , قل" , فاستمعت، ثم قال:" يا عقبة , قل" , فاستمعت , فقالها الثالثة، فقلت: ما اقول؟ فقال:" قل هو الله احد فقرا السورة حتى ختمها" , ثم قرا:" قل اعوذ برب الفلق , وقرات معه حتى ختمها" , ثم قرا:" قل اعوذ برب الناس , فقرات معه حتى ختمها"، ثم قال:" ما تعوذ بمثلهن احد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي غَزْوَةٍ إِذْ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ" , فَاسْتَمَعْتُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ" , فَاسْتَمَعْتُ , فَقَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ فَقَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَرَأَ السُّورَةَ حَتَّى خَتَمَهَا" , ثُمَّ قَرَأَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا" , ثُمَّ قَرَأَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ , فَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" مَا تَعَوَّذَ بِمِثْلِهِنَّ أَحَدٌ".
عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: عقبہ! کہو، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: عقبہ! کہو، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قل أعوذ برب الفلق‏» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے «قل أعوذ برب الناس» پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9970) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: پناہ طلب کرنے کے لیے ان دو سورتوں سے بڑھ کر کوئی اور ذکر یا دعا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5433
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثني عبد الله بن سليمان الاسلمي، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل"، قلت: وما اقول؟ , قال:" قل هو الله احد، قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس" , فقراهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:" لم يتعوذ الناس بمثلهن او لا يتعوذ الناس بمثلهن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ"، قُلْتُ: وَمَا أَقُولُ؟ , قَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" , فَقَرَأَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ:" لَمْ يَتَعَوَّذْ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ أَوْ لَا يَتَعَوَّذُ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: پڑھو، میں نے کہا: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: پڑھو «قل هو اللہ أحد‏»، «قل أعوذ برب الفلق»، «قل أعوذ برب الناس» پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھا اور فرمایا: لوگوں نے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی، یا فرمایا: لوگ نہیں مانگتے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5434
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو عمرو، عن يحيى، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، اخبرني ابو عبد الله، ان ابن عابس الجهني اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له:" يا ابن عابس , الا ادلك؟" او قال:" الا اخبرك بافضل ما يتعوذ به المتعوذون؟" قال: بلى يا رسول الله، قال:" قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس هاتين السورتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَابِسٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا ابْنَ عَابِسٍ , أَلَا أَدُلُّكَ؟" أَوْ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا يَتَعَوَّذُ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ؟" قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ".
ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ابن عابس! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں؟ یا کہا: کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ مانگیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15523)، مسند احمد (3/417، 4/144، 152) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5435
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، قال: حدثنا بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، عن عقبة بن عامر، قال: اهديت للنبي صلى الله عليه وسلم بغلة شهباء فركبها واخذ عقبة يقودها به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعقبة:" اقرا"، قال: وما اقرا يا رسول الله؟ قال:" اقرا قل اعوذ برب الفلق من شر ما خلق" , فاعادها علي حتى قراتها فعرف اني لم افرح بها جدا، قال:" لعلك تهاونت بها , فما قمت يعني بمثلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ شَهْبَاءُ فَرَكِبَهَا وَأَخَذَ عُقْبَةُ يَقُودُهَا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُقْبَةَ:" اقْرَأْ"، قَالَ: وَمَا أَقْرَأُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" اقْرَأْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ" , فَأَعَادَهَا عَلَيَّ حَتَّى قَرَأْتُهَا فَعَرَفَ أَنِّي لَمْ أَفْرَحْ بِهَا جِدًّا، قَالَ:" لَعَلَّكَ تَهَاوَنْتَ بِهَا , فَمَا قُمْتُ يَعْنِي بِمِثْلِهَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سفید اونٹنی تحفے میں آئی۔ آپ اس پر سوار ہوئے اور میں نے اس کی نکیل پکڑ کر چلنا شروع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ سے فرمایا: پڑھو، وہ بولے: اللہ کے رسول! کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: پڑھو «‏ قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق‏» آپ نے اسے دہرایا یہاں تک کہ میں نے بھی اسے پڑھا، پھر آپ نے جان لیا کہ میں اس سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہوا۔ (چنانچہ) آپ نے فرمایا: شاید تم نے اسے بہت ہلکا سمجھا۔ لیکن مجھے (پناہ مانگنے کے لیے) اس جیسی سورۃ نہیں ملی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 9916)، مسند احمد (4/149) (صحیح الٕاسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5436
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن حزام الترمذي، قال: انبانا ابو اسامة، عن سفيان، عن معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن عقبة بن عامر ," انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعوذتين؟ قال عقبة: فامنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بهما في صلاة الغداة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ," أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ؟ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 953 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ معوذتین بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5437
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا معاوية، عن العلاء بن الحارث، عن مكحول، عن عقبة:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا بهما في صلاة الصبح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُقْبَةَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ".
عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5435 (صحیح) (مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5438
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني معاوية بن صالح، عن ابن الحارث وهو العلاء، عن القاسم مولى معاوية، عن عقبة بن عامر، قال: كنت اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عقبة , الا اعلمك خير سورتين قرئتا؟" فعلمني قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس فلم يرني سررت بهما جدا , فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من الصلاة التفت إلي , فقال:" يا عقبة كيف رايت؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ الْعَلَاءُ، عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُقْبَةُ , أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟" فَعَلَّمَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا , فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ , فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ؟".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟ پھر آپ نے مجھے «‏قل أعوذ برب الفلق‏» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 354 (1462)، (تحفة الأشراف: 9946)، مسند احمد (4/144، 149، 153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5439
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثني ابن جابر، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن عقبة بن عامر، قال: بينا اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في نقب من تلك النقاب , إذ قال:" الا تركب يا عقبة؟" , فاجللت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اركب مركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" الا تركب يا عقبة؟" , فاشفقت ان يكون معصية، فنزل وركبت هنيهة , ونزلت وركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" الا اعلمك سورتين من خير سورتين قرا بهما الناس فاقراني قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس"، فاقيمت الصلاة فتقدم فقرا بهما ثم مر بي، فقال:" كيف رايت يا عقبة بن عامر؟ اقرا بهما كلما نمت وقمت".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: بَيْنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ , إِذْ قَالَ:" أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ؟" , فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ؟" , فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً، فَنَزَلَ وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً , وَنَزَلْتُ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي، فَقَالَ:" كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ؟ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا تم سوار نہیں ہو گے؟ میں نے آپ کی بزرگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر ہو جاؤں، پھر آپ نے فرمایا: کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ؟ تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نافرمانی نہ ہو جائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور فرمایا: لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں؟ چنانچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی «قل أعوذ برب الفلق» اور «‏ قل أعوذ برب الناس»، پھر نماز قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا: عقبہ! یہ کیسی لگیں؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5438 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.