عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ ”معوذتین“ بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5436
اردو حاشہ: صبح کی نماز میں لمبی قراءت مسنون ہے۔ آپ کا طرز عمل یہی تھا مگر اس دن ان دو چھوٹی سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ یہ باوجود مختصر ہونے کے بہت جامع اور افضل ہیں حتٰی کہ صبح کی نماز میں طویل قراءت کی جگہ کفایت کر سکتی ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5436