(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن ابيه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طريق مكة فاصبت خلوة من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدنوت منه، فقال:" قل" , فقلت: ما اقول؟ , قال:" قل"، قلت:" ما اقول؟" , قال: قل اعوذ برب الفلق حتى ختمها"، ثم قال:" قل اعوذ برب الناس حتى ختمها"، ثم قال:" ما تعوذ الناس بافضل منهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَأَصَبْتُ خُلْوَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ:" قُلْ" , فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ , قَالَ:" قُلْ"، قُلْتُ:" مَا أَقُولُ؟" , قَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" مَا تَعَوَّذَ النَّاسُ بِأَفْضَلَ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: «قل أعوذ برب الناس» یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5431
اردو حاشہ: ”پناہ حاصل نہیں کی“ مطلب یہ ہے کہ پناہ حاصل کرنے کے سلسلے میں یہ دو سورتیں سب سے افضل ہیں کیونکہ ان کو اتارا ہی اس مقصد کے لیے گیا ہے۔ دوسرے مقاصد کے لیے کوئی اور سورتیں بھی افضل ہو سکتی ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5431