(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابن إدريس، قال: سمعت عاصم بن كليب، عن ابي بردة، عن علي، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل: اللهم سددني واهدني"، ونهاني عن الجلوس على المياثر , والمياثر: قسي كانت تصنعه النساء لبعولتهن على الرحل , كالقطائف من الارجوان. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ سَدِّدْنِي وَاهْدِنِي"، وَنَهَانِي عَنِ الْجُلُوسِ عَلَى الْمَيَاثِرِ , وَالْمَيَاثِرُ: قَسِّيٌّ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى الرَّحْلِ , كَالْقَطَائِفِ مِنَ الْأُرْجُوَانِ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: ” «اللہم سددني واهدني» اے اللہ مجھے درست رکھ اور ہدایت عطا کر“ اور آپ نے مجھے «میاثر» پر بیٹھنے سے منع فرمایا، «میاثر» ایک قسم کا ریشمی کپڑا ہے، جسے عورتیں اپنے شوہروں کے لیے پالان پر ڈالنے کے لیے بناتی تھیں۔ جیسے گلابی رنگ کی چھوردار چادریں۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن سليمان بن المغيرة، عن حميد بن هلال، قال: قال ابو رفاعة: انتهيت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: يا رسول الله , رجل غريب جاء يسال عن دينه لا يدري ما دينه؟ ,فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم وترك خطبته حتى انتهى إلي , فاتي بكرسي خلت قوائمه حديدا , فقعد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجعل يعلمني مما علمه الله، ثم اتى خطبته فاتمها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو رِفَاعَةَ: انْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ لَا يَدْرِي مَا دِينُهُ؟ ,فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ , فَأُتِيَ بِكُرْسِيٍّ خِلْتُ قَوَائِمَهُ حَدِيدًا , فَقَعَدَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ فَأَتَمَّهَا".
ابورفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ خطبہ دے رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک اجنبی شخص اپنے دین کے بارے میں معلومات کرنے آیا ہے، اسے نہیں معلوم کہ اس کا دین کیا ہے؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے اور خطبہ روک دیا یہاں تک کہ آپ مجھ تک پہنچ گئے، پھر ایک کرسی لائی گئی، میرا خیال ہے اس کے پائے لوہے کے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے اور مجھے سکھانے لگے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں سکھایا تھا، پھر آپ لوٹ کر آئے اور اپنا خطبہ مکمل کیا۔
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بطحاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ ایک لال خیمے میں تھے اور آپ کے پاس تھوڑے سے لوگ بیٹھے تھے، اتنے میں آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے اذان دینی شروع کی، تو اپنا منہ اِدھر اُدھر کرنے لگے ۱؎۔