سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 5367
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي بكر، عن ابي إسحاق، عن مجاهد، عن ابي هريرة، قال:" استاذن جبريل عليه السلام , على النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: ادخل، فقال: كيف ادخل وفي بيتك ستر فيه تصاوير , فإما ان تقطع رءوسها، او تجعل بساطا يوطا، فإنا معشر الملائكة لا ندخل بيتا فيه تصاوير".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" اسْتَأْذَنَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام , عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: ادْخُلْ، فَقَالَ: كَيْفَ أَدْخُلُ وَفِي بَيْتِكَ سِتْرٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ , فَإِمَّا أَنْ تُقْطَعَ رُءُوسُهَا، أَوْ تُجْعَلَ بِسَاطًا يُوطَأُ، فَإِنَّا مَعْشَرَ الْمَلَائِكَةِ لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَصَاوِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آپ نے فرمایا: اندر آئیے، وہ بولے: میں کیسے اندر آؤں؟ آپ کے گھر میں تو ایسا پردہ لٹکا ہے جس میں تصویریں ہیں، لہٰذا یا تو آپ ان کے سر کاٹ دیجئیے، یا پھر ان کا بچھونا بنا دیجئیے تاکہ وہ روندا جائے۔ کیونکہ ہم فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 48 (4158)، سنن الترمذی/الأدب 44 (الاستئذان 78) (2807)، (تحفة الأشراف: 14345)، مسند احمد (2/305، 308، 390، 478) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
115. بَابُ: اللُّحُفِ
115. باب: اوڑھنے والی چادر (لحاف) کا بیان۔
Chapter: Blankets
حدیث نمبر: 5368
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن قزعة، عن سفيان بن حبيب , ومعتمر بن سليمان , عن اشعث، عن محمد بن سيرين، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يصلي في لحفنا"، قال سفيان:" ملاحفنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ , وَمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي لُحُفِنَا"، قَالَ سُفْيَانُ:" مَلَاحِفِنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اوڑھنے کی چادر میں نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 134 (367)، الصلاة 87 (645)، سنن الترمذی/الصلاة 303 (الجمعة 67) (600)، (تحفة الأشراف: 16221) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا آپ احتیاط کے طور پر کرتے تھے، کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ کوئی ایسی چیز ہو جو آپ کے لیے باعث تکلیف ہو، بہرحال اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ آپ کے اہل خانہ لحاف استعمال کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
116. بَابُ: صِفَةِ نَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
116. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے وصف کا بیان۔
Chapter: Description of the Sandals of the Messenger of Allah [SAW]
حدیث نمبر: 5369
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا قتادة، قال: حدثنا انس:" ان نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لها قبالان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ:" أَنَّ نَعْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَهَا قِبَالَانِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے دو تسمے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 5 (3105)، اللباس 41 (5857)، سنن ابی داود/اللباس 44 (4134)، سنن الترمذی/اللباس 33 (1772، 1773)، والشمائل 10 (71)، سنن ابن ماجہ/اللباس 27 (3615)، (تحفة الأشراف: 1392)، مسند احمد (3/122، 203، 245، 269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 5370
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا صفوان بن عيسى، قال: حدثنا هشام، عن محمد، عن عمرو بن اوس، قال:" كان لنعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قبالان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، قَالَ:" كَانَ لِنَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَالَانِ".
عمرو بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے دو تسمے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19159) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
117. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنِ الْمَشْىِ، فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ
117. باب: ایک جوتا پہن کر چلنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Walking in One Sandal
حدیث نمبر: 5371
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا انقطع شسع نعل احدكم فلا يمش في نعل واحدة حتى يصلحها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کرا لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12459)، مسند احمد (2/ 528) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا کرنے سے آپ نے اس لیے منع کیا تاکہ ایک پاؤں اونچا اور دوسرا نیچا نہ رہے کیونکہ ایسی صورت میں پھسلنے کا خطرہ ہے، ساتھ ہی دوسروں کی نگاہ میں برا بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5372
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي رزين، قال: رايت ابا هريرة يضرب بيده على جبهته , يقول: يا اهل العراق , تزعمون اني اكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا انقطع شسع نعل احدكم فلا يمش في الاخرى حتى يصلحها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى جَبْهَتِهِ , يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ , تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهَا".
ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اپنی پیشانی پر ہاتھ مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: عراق والو! تم کہتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کرا لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 19 (2098)، (تحفة الأشراف: 14608)، مسند احمد (2/42424، 480) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
118. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الأَنْطَاعِ
118. باب: چمڑے کے بچھونے کا کیا حکم ہے؟
Chapter: What has Been Related About Leather Cloths
حدیث نمبر: 5373
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا محمد بن عمر بن ابي الوزير ابو مطرف، قال: حدثنا محمد بن موسى , عن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم اضطجع على نطع فعرق، فقامت ام سليم إلى عرقه فنشفته فجعلته في قارورة، فرآها النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما هذا الذي تصنعين يا ام سليم؟" , قالت: اجعل عرقك في طيبي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَر، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ أَبُو مُطَرِّفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَجَعَ عَلَى نَطْعٍ فَعَرِقَ، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى عَرَقِهِ فَنَشَّفَتْهُ فَجَعَلَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، فَرَآهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟" , قَالَتْ: أَجْعَلُ عَرَقَكَ فِي طِيبِي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھال پر لیٹے تو آپ کو پسینہ آ گیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور پسینہ اکٹھا کر کے ایک شیشی میں بھرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟ وہ بولیں: میں آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 967)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 41 (6281)، صحیح مسلم/الفضائل 22 (2331)، مسند احمد (3/136، 221) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کے ساتھ خاص تھا، چنانچہ سلف میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی نے کسی کا پسینہ محفوظ رکھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
119. بَابُ: اتِّخَاذِ الْخَادِمِ وَالْمَرْكَبِ
119. باب: نوکر اور سواری رکھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Keeping Servants and Mounts
حدیث نمبر: 5374
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن سمرة بن سهم رجل من قومه، قال: نزلت على ابي هاشم بن عتبة وهو طعين، فاتاه معاوية يعوده , فبكى ابو هاشم، فقال معاوية: ما يبكيك اوجع يشئزك , ام على الدنيا فقد ذهب صفوها؟ , قال: كل لا , ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي عهدا، وددت اني كنت تبعته، قال:" إنه لعلك تدرك اموالا تقسم بين اقوام وإنما يكفيك من ذلك خادم ومركب في سبيل الله"، فادركت فجمعت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ، فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ , فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: مَا يُبْكِيكَ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ , أَمْ عَلَى الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا؟ , قَالَ: كُلٌّ لَا , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا، وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَبِعْتُهُ، قَالَ:" إِنَّهُ لَعَلَّكَ تُدْرِكُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، فَأَدْرَكْتُ فَجَمَعْتُ.
ابووائل سے روایت ہے کہ سمرہ بن سہم جو ابووائل کے قبیلے کے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے ابوہاشم بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے یہاں ٹھہرا، وہ طاعون میں مبتلا تھے، چنانچہ ان کی عیادت کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ آئے، تو ابوہاشم رونے لگے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں رو رہے ہو؟ کیا کسی تکلیف کی وجہ سے رو رہے ہو یا دنیا کے لیے؟ دنیا کی راحت تو اب گئی، انہوں نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں ہے، دراصل مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عہد یاد آ گیا جو آپ نے مجھ سے لیا تھا، میں چاہتا تھا کہ میں اس کی پیروی کروں، آپ نے فرمایا: تیرے سامنے ایسے اموال آئیں گے جو لوگوں کے درمیان تقسیم کیے جائیں گے، لیکن تمہارے لیے اس میں سے صرف ایک خادم اور اللہ کی راہ کے لیے ایک سواری کافی ہے، لیکن میں نے مال پایا پھر اسے جمع کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 19 (2327)، سنن ابن ماجہ/الزہد 1 (4103)، (تحفة الأشراف: 12178)، مسند احمد (3/443، 444، 5/290) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (2327) ابن ماجه (4103) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
120. بَابُ: حِلْيَةِ السَّيْفِ
120. باب: تلوار کے دستہ کا بیان۔
Chapter: Adornments of a Sword
حدیث نمبر: 5375
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا عيسى بن يونس، قال: حدثنا عثمان بن حكيم، عن ابي امامة بن سهل، قال:" كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، قَالَ:" كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ".
ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 142) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5376
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا عمرو بن عاصم، قال: حدثنا همام , وجرير، قالا: حدثنا قتادة، عن انس، قال:" كان نعل سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة، وقبيعة سيفه فضة , وما بين ذلك حلق فضة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , وَجَرِيرٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ نَعْلُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ، وَقَبِيعَةُ سَيْفِهِ فِضَّةٌ , وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ حِلَقُ فِضَّةٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے نیام کا نچلا حصہ چاندی کا تھا، آپ کی تلوار کا دستہ بھی چاندی کا تھا، اور ان کے درمیان میں چاندی کے حلقے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 71 (2583)، سنن الترمذی/الجھاد 16 (1691)، والشمائل 13 (99)، (تحفة الأشراف: 1146، 1425، 18688) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.