ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اوڑھنے کی چادر میں نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایسا آپ احتیاط کے طور پر کرتے تھے، کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ کوئی ایسی چیز ہو جو آپ کے لیے باعث تکلیف ہو، بہرحال اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ آپ کے اہل خانہ لحاف استعمال کرتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5368
اردو حاشہ: (1) امہات المومنین اور خود رسول اللہ ﷺ لحاف استعمال کیا کرتے تھے، نیز مذکورہ حدیث سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ خواتین و بچوں کے استعمال کے کپڑے اور دیگر ایسے کپڑے بھی جن کی بابت یہ گمان ہو کہ ان میں نجاست اور پلیدی ہو سکتی ہے، ان میں نماز پڑھنے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ مشکوک چیز سے پر ہیز کرنا اور یقین پر بنیاد رکھنا مطلوب شریعت ہے۔ (2) لحافوں وغیرہ میں نماز نہ پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ عموماً لحاف بھاری ہوتے ہیں جنہیں جلدی نہیں دھویا جا سکتا، اس لیے ان میں اگر کوئی نجاست لگ جائے تو وہ عرصۂ دراز تک باقی رہتی ہے، جب کہ ان کا استعمال روزانہ ہوتا ہے۔ گندگی لگنے کا احتمال تو جماع کے وقت بھی ہوتا ہے، اس لیے عموماً اوپر اوڑھے جانے والے لحافوں سے نماز کے وقت پرہیز کیا جائے۔ واللہ أعلم۔ (3) اگر لحاف کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز جائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں عمومی بات کا ذکر ہے کہ اکثر ان کا خیا ل نہیں رکھا جاتا۔ رسول اللہ ﷺ مجامعت والے کپڑوں میں جبکہ وہ صاف ہوتے، نماز پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لحاف میں وحی بھی نازل ہو جاتی تھی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5368