عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا، وہ دو کپڑے زرد رنگ کے پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”یہ کفار کا لباس ہے، اسے مت پہنو“۔
(مرفوع) اخبرني حاجب بن سليمان، عن ابن ابي رواد، قال: حدثنا ابن جريج، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو , انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوبان معصفران، فغضب النبي صلى الله عليه وسلم وقال:" اذهب فاطرحهما عنك"، قال: اين يا رسول الله؟ قال:" في النار". (مرفوع) أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ، فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" اذْهَبْ فَاطْرَحْهُمَا عَنْكَ"، قَالَ: أَيْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" فِي النَّارِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ پیلے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے اور فرمایا: ”جاؤ اور اسے اپنے جسم سے اتار دو“۔ وہ بولے: کہاں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”آگ میں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: چنانچہ انہوں نے اسے گھر کے تنور میں ڈال دیا، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ میں ڈال دینے کا حکم دیا، ایسا صرف زجر و توبیخ کے لیے تھا، ورنہ اس نوع کا کپڑا عورتوں کے لیے جائز ہے، نیز بیچ کر کے قیمت کا استعمال بھی جائز ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے، ریشمی کپڑوں سے، زعفرانی رنگ کے لباس سے، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کفار و مشرکین کی ایذا رسانی کی) شکایت کی، اس وقت آپ چادر کا تکیہ لگائے ۱؎ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعائیں نہیں کریں گے؟۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: انبانا يعقوب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: جاءت امراة ببردة، قال سهل: هل تدرون ما البردة؟ قالوا: نعم، هذه الشملة منسوج في حاشيتها، فقالت: يا رسول الله , إني نسجت هذه بيدي اكسوكها، فاخذها رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها لإزاره". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ سَهْلٌ: هَلْ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ قَالُوا: نَعَمْ، هَذِهِ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئی، جانتے ہو وہ کیسی چادر تھی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، یہی شملہ، اس کی گوٹا کناری بنی ہوئی تھی، وہ بولی: اللہ کے رسول! میں نے یہ اپنے ہاتھ سے بنی ہے تاکہ آپ کو پہناؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی، پھر آپ باہر نکلے اور ہمارے پاس آئے اور آپ اسی کا تہبند باندھے ہوئے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت سعيد بن ابي عروبة يحدث , عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" البسوا من ثيابكم البياض فإنها اطهر واطيب، وكفنوا فيها موتاكم"، قال يحيى: لم اكتبه، قلت: لم؟ قال: استغنيت بحديث ميمون بن ابي شبيب، عن سمرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ"، قَالَ يَحْيَى: لَمْ أَكْتُبْهُ، قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَ: اسْتَغْنَيْتُ بِحَدِيثِ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ.
سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفید کپڑے پہنا کرو، اس لیے کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو سفید کفن دیا کرو“۔ (عمرو بن علی کہتے ہیں کہ) یحییٰ نے کہا: میں نے اس روایت کو نہیں لکھا، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: میمون بن ابی شبیب کی وہ روایت جو سمرہ رضی اللہ عنہ سے ہے وہی میرے لیے کافی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1897 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جس کو ابن ماجہ اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، سنده ضعيف، ترمذي (2810) ابن ماجه (3567) سعيد بن أبى عروبة مدلس وعنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالبياض من الثياب فليلبسها احياؤكم، وكفنوا فيها موتاكم، فإنها من خير ثيابكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ فَلْيَلْبَسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سفید کپڑوں کو پہنو، زندہ اسے پہنیں اور مردوں کو اسی کا کفن دو کیونکہ یہی کپڑوں میں سب سے عمدہ کپڑا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية , ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني , انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته , فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال:" خبات هذا لك"، فنظر إليه فلبسه مخرمة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً , وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ , انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ , فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ:" خَبَّأْتُ هَذَا لَكَ"، فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَلَبِسَهُ مَخْرَمَةُ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو، چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا، انہوں نے کہا: اندر جاؤ اور آپ کو میرے لیے بلا لاؤ، چنانچہ میں نے آپ کو بلا لایا، آپ نکل کر آئے تو آپ انہیں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”اسے میں نے تمہارے ہی لیے چھپا رکھی تھی“، مخرمہ نے اسے دیکھا اور پہن لی۔