سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
97. بَابُ : لُبْسِ الْبُرُودِ
باب: چادریں اوڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5322
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , عَنْ يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، قَالَ:" شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ" , فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا".
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کفار و مشرکین کی ایذا رسانی کی) شکایت کی، اس وقت آپ چادر کا تکیہ لگائے ۱؎ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعائیں نہیں کریں گے؟۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3612)، مناقب الٔةنصار 29 (3852)، الإکراہ 1 (6943)، سنن ابی داود/الجہاد 107 (2649)، (تحفة الأشراف: 3519)، مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5322 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5322
اردو حاشہ:
(1) ترجمتہ الباب کےساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح بنتی ہے کہ ایسی دھاری دار چادر کو بطور تکیہ استعمال کیا۔ اس سےمعلوم ہوتا ہے جو چادر بطور تکیہ استعمال ہو سکتی ہے وہ پہنی بھی جاسکتی ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اس چیز پر واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ دعوت الی اللہ اور تبلیغ دین میں بے پناہ مشکلات اور آزمائشیں آ سکتی ہیں لہٰذا ایسی صورت حال درپیش ہو توصبر کا دامن کسی بھی صورت میں ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اللہ کی راہ میں مقدر بننے والی مشکلات پر صبر کرنے والوں کو عزت و نصرت او رمحبت الہٰی کی بشارت مبارک ہو۔
(3) رویت طویل ہے۔ مصنف رحمہ اللہ نے متعلقہ حصے کا ذکر فرما دیا۔
(4) ”سیاہ دھاری دار چادر“ یہ ترجمہ ہے عربی لفظ بردۃ کا۔یہ چادریں ایسی ہوتی تھیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5322