سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
34. بَابُ: التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ
34. باب: زعفران اور خلوق لگانے کا بیان۔
Chapter: Saffron and Al-Khaluq
حدیث نمبر: 5123
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عمران بن ظبيان، عن حكيم بن سعد، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم به ردع من خلوق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهب فانهكه" , ثم اتاه، فقال:" اذهب فانهكه" , ثم اتاه , فقال:" اذهب فانهكه ثم لا تعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ حُكَيْمِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ رَدْعٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ" , ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ" , ثُمَّ أَتَاهُ , فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ خلوق میں لتھڑا ہوا تھا تو اس سے آپ نے فرمایا: جاؤ اور اسے دھو ڈالو، پھر وہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : جاؤ اسے دھو ڈالو۔ وہ پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: جاؤ اسے دھو ڈالو، پھر آئندہ نہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12271) (ضعیف) (اس کا راوی عمران بن ظبیان شیعہ اور ضعیف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عمران بن ظبيان: ضعيف، ورمي بالتشيع،تنا قض فيه ابن حبان (تقريب: 5158) وضعفه الجمهور. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
حدیث نمبر: 5124
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن عطاء بن السائب، قال: سمعت ابا حفص بن عمرو، وقال على إثره , يحدث عن يعلى بن مرة، انه مر على النبي صلى الله عليه وسلم وهو متخلق، فقال له:" هل لك امراة؟" , قلت: لا، قال:" فاغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عَمْرٍو، وَقَالَ عَلَى إِثْرِهِ , يُحَدِّثُ عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَخَلِّقٌ، فَقَالَ لَهُ:" هَلْ لَكَ امْرَأَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ".
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے، اور وہ خلوق لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تمہاری بیوی ہے؟ کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو اسے دھوؤ اور دھوؤ پھر نہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 51 (الإستئذان 85) (2816)، (تحفة الأشراف: 11849)، مسند احمد (4/171، 173)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5125-5128) (ضعیف) (اس کا راوی ابو حفص بن عمرو مجہول ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (2816) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
حدیث نمبر: 5125
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن عطاء، قال: سمعت ابا حفص بن عمرو، عن يعلى بن مرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ابصر رجلا متخلقا، قال:" اذهب فاغسله، ثم اغسله ولا تعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عَمْرٍو، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا مُتَخَلِّقًا، قَالَ:" اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ وَلَا تَعُدْ".
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: جاؤ اسے دھو لو، اور پھر دھو لو اور دوبارہ نہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
حدیث نمبر: 5126
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن عطاء، عن ابن عمرو، عن رجل، عن يعلى نحوه , خالفه سفيان رواه، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن حفص، عن يعلى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ يَعْلَى نَحْوَهُ , خَالَفَهُ سُفْيَانُ رَوَاهُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ يَعْلَى.
اس سند سے بھی یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) سفیان کی روایت اس کے برخلاف ہے، چنانچہ انہوں نے اسے عطاء بن سائب سے، انہوں نے عبداللہ بن حفص سے اور انہوں نے یعلیٰ سے روایت کیا ہے۔ (عبداللہ بن حفص وہی ابوحفص بن عمرو ہے جو پچھلی سند میں ہے۔)

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
حدیث نمبر: 5127
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن النضر بن مساور، قال: حدثنا سفيان، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن حفص، عن يعلى بن مرة الثقفي، قال: ابصرني رسول الله صلى الله عليه وسلم وبي ردع من خلوق، قال:" يا يعلى , لك امراة؟" , قلت: لا، قال:" اغسله ثم لا تعد، ثم اغسله، ثم لا تعد، ثم اغسله، ثم لا تعد"، قال: فغسلته، ثم لم اعد ثم غسلته، ثم لم اعد، ثم غسلته، ثم لم اعد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: أَبْصَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِي رَدْعٌ مِنْ خَلُوقٍ، قَالَ:" يَا يَعْلَى , لَكَ امْرَأَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ"، قَالَ: فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، مجھ پر خلوق کا داغ لگا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اسے دھو لو، پھر نہ لگانا، پھر دھو لو اور نہ لگانا اور پھر دھو لو اور نہ لگانا، میں نے اسے دھو لیا اور پھر نہ لگایا، میں نے پھر دھویا اور نہ لگایا اور پھر دھویا اور نہ لگایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف) (اس کا راوی عبداللہ بن حفص وہی ابو حفص بن عمرو ہے جو مجہول ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، يإسناده ضعيف، تقدم (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
حدیث نمبر: 5128
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن يعقوب الصبيحي، قال: حدثنا ابن موسى يعني محمدا، قال: اخبرني ابي، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن حفص، عن يعلى، قال: مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا متخلق، فقال:" اي يعلى , هل لك امراة؟" , قلت: لا، قال:" اذهب فاغسله، ثم اغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد"، قال: فذهبت فغسلته، ثم غسلته، ثم غسلته، ثم لم اعد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ يَعْقُوبَ الصَّبِيحِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مُوسَى يَعْنِي مُحَمَّدًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ يَعْلَى، قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُتَخَلِّقٌ، فَقَالَ:" أَيْ يَعْلَى , هَلْ لَكَ امْرَأَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ"، قَالَ: فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، میں خلوق لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: جاؤ، اسے دھوؤ، پھر دھوؤ اور پھر دھوؤ، پھر ایسا نہ کرنا، میں گیا اور اسے دھویا پھر دھویا اور پھر دھویا پھر ایسا نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
35. بَابُ: مَا يُكْرَهُ لِلنِّسَاءِ مِنَ الطِّيبِ
35. باب: عورتوں کے لیے ناپسندیدہ اور مکروہ خوشبو کا بیان۔
Chapter: Kinds of Perfume that are Disliked (Makruh) for Women
حدیث نمبر: 5129
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ثابت وهو ابن عمارة، عن غنيم بن قيس، عن الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة استعطرت فمرت على قوم ليجدوا من ريحها فهي زانية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ وَهُوَ ابْنُ عُمَارَةَ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلَى قَوْمٍ لِيَجِدُوا مِنْ رِيحِهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت عطر لگائے اور پھر لوگوں کے سامنے سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 7 (1473)، سنن الترمذی/الأدب 35 (الاستئذان 69) (2786)، (تحفة الأشراف: 9023)، مسند احمد (4/394، 400، 407، 413، 414، 418) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ عطر مہک والا ہو، اور مہک والا عطر لگا کر باہر نکلنا عورتوں کے لیے حرام ہے، گھر میں شوہر کے لیے لگا سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
36. بَابُ: اغْتِسَالِ الْمَرْأَةِ مِنَ الطِّيبِ
36. باب: مسجد جانے سے پہلے عورت نہا دھو کر اپنے جسم سے خوشبو زائل کرے۔
Chapter: Women Performing Ghusl to Remove Perfume
حدیث نمبر: 5130
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا سليمان بن داود بن علي بن عبد الله بن العباس الهاشمي، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، قال: سمعت صفوان بن سليم، ولم اسمع من صفوان غيره يحدث، عن رجل ثقة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا خرجت المراة إلى المسجد، فلتغتسل من الطيب كما تغتسل من الجنابة" مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْهَاشِمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ، وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْ صَفْوَانَ غَيْرَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ ثِقَةٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَرَجَتِ الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلْتَغْتَسِلْ مِنَ الطِّيبِ كَمَا تَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ" مُخْتَصَرٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت مسجد کے لیے نکلے تو خوشبو مٹانے کے لیے اس طرح غسل کرے جیسے غسل جنابت کرتی ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15507)، سنن ابی داود/فی الترجل7(4174)، وسنن ابن ماجہ/فی الفتن19 (4002)، وحم (2/297، 444، 461) بلفظ ’’لا تقبل صلاة لامرأة تطیب للمسجد حتی ترجع فتغسل غسلہا من الجنابة‘‘ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
37. بَابُ: النَّهْىِ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَشْهَدَ الصَّلاَةَ إِذَا أَصَابَتْ مِنَ الْبَخُورِ
37. باب: عورت خوشبو لگا کر نماز پڑھنے کے لیے مسجد نہ جائے۔
Chapter: Prohibition of Women Attending the Prayer if they Have Perfumed Themselves with Incense
حدیث نمبر: 5131
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هشام بن عيسى البغدادي، قال: حدثنا ابو علقمة الفروي عبد الله بن محمد , قال: حدثني يزيد بن خصيفة، عن بسر بن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة اصابت بخورا فلا تشهد معنا العشاء الآخرة". قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا تابع يزيد بن خصيفة، عن بسر بن سعيد على قوله، عن ابي هريرة. وقد خالفه يعقوب بن عبد الله بن الاشج رواه , عن زينب الثقفية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عِيسَى الْبَغْدَادِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْفَرْوِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ يَزِيدَ بْنَ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَلَى قَوْلِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَدْ خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ رَوَاهُ , عَنْ زَيْنَبَ الثَّقَفِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت خوشبو لگائے ہو تو ہمارے ساتھ عشاء کی جماعت میں نہ آئے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے یزید بن خصیفہ کی بسر بن سعید سے روایت کرتے ہوئے «عن ابی ھریرہ» کہنے میں متابعت کی ہو۔ اس کے برعکس یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے اسے روایت کرنے میں «عن زینب الثقفیۃ» کہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 30 (444)، سنن ابی داود/الترجل 7 (4175)، (تحفة الأشراف: 12207)، مسند احمد (2/304)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5265 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یزید بن خصیفہ کی روایت صحیح مسلم میں بھی ہے، یہ بالکل ممکن ہے کہ روایت یزید کے پاس دونوں سندوں سے ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 5132
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا معلى بن اسد، قال: حدثنا وهيب، عن محمد بن عجلان، عن يعقوب بن عبد الله بن الاشج، عن بسر بن سعيد، عن زينب امراة عبد الله، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شهدت إحداكن صلاة العشاء فلا تمس طيبا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فَلَا تَمَسَّ طِيبًا".
عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی عورت عشاء پڑھنے کے لیے (مسجد) آئے تو خوشبو نہ لگائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 30 (443)، (تحفة الأشراف: 15888)، مسند احمد (6/363) ویأتي وبأرقام: 5133- 5137، 5262-5264) (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.