(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عمران بن ظبيان، عن حكيم بن سعد، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم به ردع من خلوق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهب فانهكه" , ثم اتاه، فقال:" اذهب فانهكه" , ثم اتاه , فقال:" اذهب فانهكه ثم لا تعد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ حُكَيْمِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ رَدْعٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ" , ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ" , ثُمَّ أَتَاهُ , فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْهَكْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ خلوق میں لتھڑا ہوا تھا تو اس سے آپ نے فرمایا: ”جاؤ اور اسے دھو ڈالو“، پھر وہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا ”: ”جاؤ اسے دھو ڈالو“۔ وہ پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے دھو ڈالو، پھر آئندہ نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12271) (ضعیف) (اس کا راوی عمران بن ظبیان شیعہ اور ضعیف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عمران بن ظبيان: ضعيف، ورمي بالتشيع،تنا قض فيه ابن حبان (تقريب: 5158) وضعفه الجمهور. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے، اور وہ خلوق لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا تمہاری بیوی ہے؟“ کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو اسے دھوؤ اور دھوؤ پھر نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 51 (الإستئذان 85) (2816)، (تحفة الأشراف: 11849)، مسند احمد (4/171، 173)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5125-5128) (ضعیف) (اس کا راوی ابو حفص بن عمرو مجہول ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (2816) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”جاؤ اسے دھو لو، اور پھر دھو لو اور دوبارہ نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
اس سند سے بھی یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) سفیان کی روایت اس کے برخلاف ہے، چنانچہ انہوں نے اسے عطاء بن سائب سے، انہوں نے عبداللہ بن حفص سے اور انہوں نے یعلیٰ سے روایت کیا ہے۔ (عبداللہ بن حفص وہی ابوحفص بن عمرو ہے جو پچھلی سند میں ہے۔)
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
(مرفوع) اخبرنا محمد بن النضر بن مساور، قال: حدثنا سفيان، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن حفص، عن يعلى بن مرة الثقفي، قال: ابصرني رسول الله صلى الله عليه وسلم وبي ردع من خلوق، قال:" يا يعلى , لك امراة؟" , قلت: لا، قال:" اغسله ثم لا تعد، ثم اغسله، ثم لا تعد، ثم اغسله، ثم لا تعد"، قال: فغسلته، ثم لم اعد ثم غسلته، ثم لم اعد، ثم غسلته، ثم لم اعد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: أَبْصَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِي رَدْعٌ مِنْ خَلُوقٍ، قَالَ:" يَا يَعْلَى , لَكَ امْرَأَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ"، قَالَ: فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، مجھ پر خلوق کا داغ لگا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: ”یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے دھو لو، پھر نہ لگانا، پھر دھو لو اور نہ لگانا اور پھر دھو لو اور نہ لگانا“، میں نے اسے دھو لیا اور پھر نہ لگایا، میں نے پھر دھویا اور نہ لگایا اور پھر دھویا اور نہ لگایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف) (اس کا راوی عبداللہ بن حفص وہی ابو حفص بن عمرو ہے جو مجہول ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، يإسناده ضعيف، تقدم (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن يعقوب الصبيحي، قال: حدثنا ابن موسى يعني محمدا، قال: اخبرني ابي، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن حفص، عن يعلى، قال: مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا متخلق، فقال:" اي يعلى , هل لك امراة؟" , قلت: لا، قال:" اذهب فاغسله، ثم اغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد"، قال: فذهبت فغسلته، ثم غسلته، ثم غسلته، ثم لم اعد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ يَعْقُوبَ الصَّبِيحِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مُوسَى يَعْنِي مُحَمَّدًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ يَعْلَى، قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُتَخَلِّقٌ، فَقَالَ:" أَيْ يَعْلَى , هَلْ لَكَ امْرَأَةٌ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ"، قَالَ: فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ غَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، میں خلوق لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اسے دھوؤ، پھر دھوؤ اور پھر دھوؤ، پھر ایسا نہ کرنا“، میں گیا اور اسے دھویا پھر دھویا اور پھر دھویا پھر ایسا نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (5124) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت عطر لگائے اور پھر لوگوں کے سامنے سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت مسجد کے لیے نکلے تو خوشبو مٹانے کے لیے اس طرح غسل کرے جیسے غسل جنابت کرتی ہے“، یہ حدیث مختصر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15507)، سنن ابی داود/فی الترجل7(4174)، وسنن ابن ماجہ/فی الفتن19 (4002)، وحم (2/297، 444، 461) بلفظ ’’لا تقبل صلاة لامرأة تطیب للمسجد حتی ترجع فتغسل غسلہا من الجنابة‘‘ (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت خوشبو لگائے ہو تو ہمارے ساتھ عشاء کی جماعت میں نہ آئے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے یزید بن خصیفہ کی بسر بن سعید سے روایت کرتے ہوئے «عن ابی ھریرہ» کہنے میں متابعت کی ہو۔ اس کے برعکس یعقوب بن عبداللہ بن اشج نے اسے روایت کرنے میں «عن زینب الثقفیۃ» کہا ہے ۱؎۔
عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی عورت عشاء پڑھنے کے لیے (مسجد) آئے تو خوشبو نہ لگائے“۔