(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا ابان بن صمعة، عن امه، قالت: سمعت عائشة , تقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الواشمة، والمستوشمة، والواصلة، والمستوصلة، والنامصة، والمتنمصة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ , تَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَاشِمَةِ، وَالْمُسْتَوْشِمَةِ، وَالْوَاصِلَةِ، وَالْمُسْتَوْصِلَةِ، وَالنَّامِصَةِ، وَالْمُتَنَمِّصَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے، گودوانے، بال جوڑنے، جڑوانے اور بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والی عورتوں کو ایسا کرے کرنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17975)، مسند احمد (6/257) (صحیح) (اس کی راویہ ’’ام ابان‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز ”ابان“ آخر میں مختلط ہو گئے تھے، مگر اس حدیث کے تمام مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت عبد الله بن مرة يحدث , عن الحارث، عن عبد الله، قال:" آكل الربا وموكله، وكاتبه إذا علموا ذلك، والواشمة، والموشومة للحسن، ولاوي الصدقة، والمرتد اعرابيا بعد الهجرة، ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ يُحَدِّثُ , عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ، وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا ذَلِكَ، وَالْوَاشِمَةُ، وَالْمَوْشُومَةُ لِلْحُسْنِ، وَلَاوِي الصَّدَقَةِ، وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:”سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ۱؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو (کہ یہ حرام ہے) اور خوبصورتی کے لیے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی (دیہاتی) ہو جانے والا ۲؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔
وضاحت: ۱؎: سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممدو معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔ ۲؎: یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو جانے کا یہی حکم ہو گا، مگر اب ایسا کہاں؟۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حارث الأعور ضعيف،. ولبعض الحديث شواهد صحيحة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا حصين، ومغيرة، وابن عون , عن الشعبي، عن الحارث، عن علي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن آكل الربا وموكله، وكاتبه، ومانع الصدقة، وكان ينهى عن النوح". ارسله ابن عون , وعطاء بن السائب. (مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَمُغِيرَةُ، وَابْنُ عَوْنٍ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ". أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ , وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ.
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا حساب لکھنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نوحہ (مردے پر چیخ چیخ کر رونے) سے منع فرماتے تھے۔ اسے ابن عون و عطا بن سائب نے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10036، 18482)، مسند احمد (1/83، 87، 107، 133، 150، 158)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5107، 5108) (صحیح) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”حارث اعور“ ضعیف ہیں۔)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حارث الأعور ضعيف،. ولبعض الحديث شواهد صحيحة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن الشعبي، عن الحارث، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله، وشاهده وكاتبه، والواشمة، والموتشمة" , قال:" إلا من داء" , فقال:" نعم، والحال والمحلل له، ومانع الصدقة، وكان ينهى عن النوح" ولم يقل لعن. (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ" , قَالَ:" إِلَّا مِنْ دَاءٍ" , فَقَالَ:" نَعَمْ، وَالْحَالُّ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، وَمَانِعُ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ" وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ.
حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود پر گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، الا یہ کہ وہ کسی مرض کی وجہ سے ہو تو آپ نے فرمایا: ”ہاں“ اور آپ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر، اور زکاۃ نہ دینے والے پر (لعنت فرمائی) اور آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے (نوحہ کے بارے میں) «لعن» کا لفظ نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ حارث اعور کی مرسل روایت ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، حارث الأعور ضعيف،. ولبعض الحديث شواهد صحيحة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا خلف يعني ابن خليفة، عن عطاء بن السائب، عن الشعبي، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله، وشاهده وكاتبه، والواشمة، والموتشمة، ونهى عن النوح" , ولم يقل لعن صاحب. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ، وَنَهَى عَنِ النَّوْحِ" , وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ صَاحِبَ.
شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود کی گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، اور نوحہ سے منع فرمایا، (اس روایت میں حلالہ کرنے والے اور صدقہ کو روکنے والے پر) لعنت کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5106 (صحیح) (یہ روایت بھی مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح لغیرہ ہے)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: اتي عمر بامراة تشم، فقال: انشدكم بالله هل سمع احد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال ابو هريرة: فقمت فقلت: يا امير المؤمنين , انا سمعته , قال: فما سمعته؟ قلت: سمعته يقول:" لا تشمن ولا تستوشمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , أَنَا سَمِعْتُهُ , قَالَ: فَمَا سَمِعْتَهُ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”(اے عورتو!) نہ گودو اور نہ گودواؤ“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چہرے کے بال اکھاڑنے والی، دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والی اور گودانے والی عورتوں پر لعنت فرماتے ہوئے سنا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد النسائي (تحفة الأشراف: 9536)، مسند احمد (1/416، 417)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5111، 5112) (حسن صحیح)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بال اکھاڑنے والی، دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والی اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کرتے سنا، جو اللہ کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے بال اکھاڑنے والی، گودوانے والی اور دانتوں میں کشادگی کرانے والی عورتوں پر، جو اللہ تعالیٰ کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں“۔